اخگر غم
دیوان امام خمینی (رح)
جس نے جوڑا غم سے، اس نے ساتھ چھوڑایا نہیں ؟
دیکھا؟ بھولے سے ہمارا حال بھی پوچھا نہیں
کیا طلب کرتے ہو ہم سے درد پنہاں پر گواہ
اشک خونیں زرد رخسارے پہ کیا دیکھا نہیں ؟
آتش غم کو بجھا بھی دوں میں آب چشم سے
اخگر غم آہ کا، دنیا پہ برسے گا نہیں ؟
خود ترا رخسار زیبا گل نے دیکھا ہے ضرور
ہے چمن میں گل خاک آلود چہرہ یا نہیں ؟
اپنے کوچہ سے اگر سو بار دھتکارے مجھے
آستانے سے ترے میں منہ پھرا سکتا نہیں
میں اگر سن لوں ، کسی دشمن سے تیری جنگ ہے
جاں بکف میدان میں جاؤں گا، بیٹھوں گا نہیں
گر چہ استادانہ ہے لاریب'' ہندی'' کا کلام
میں نہیں ہوں مرد اس میداں کا، تو ہے یا نہیں