امام خمینی(رح)

ظلم کے خلاف بولنا اور استقامت اچھے رہنما کی نشانی ہے:امام خمینی (رح)

انبیاء علیھم السلام تبلیغات کے شروع میں ایک تھے حضرت موسی علیہ السلام اکیلے تھے رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بھی ابتداء میں اکیلے تھے اور اس وقت ایک بچے اور ایک خاتون نے ان پر ایمان لایا تھا لیکن اس کے باوجود بھی رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے

ظلم کے خلاف بولنا اور استقامت اچھے رہنما کی نشانی ہے:امام خمینی (رح)

انبیاء علیھم السلام تبلیغات کے شروع میں ایک تھے حضرت موسی علیہ السلام اکیلے تھے رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بھی ابتداء میں اکیلے تھے اور اس وقت ایک بچے اور ایک خاتون نے ان پر ایمان لایا تھا لیکن اس کے باوجود بھی رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اندر مکمل طور پر استقامت موجود تھی ہر رہنما اور نبی کے اندر دو خاصیتیں ہیں تحریک چلاو اور استقامت دیکھاو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اہم اہداف کے حصول میں ان دو خاصیتوں کا اہم کردار تھا نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے تحریک اور استقامت کی وجہ سے بڑی بڑی طاقتوں کو ہلا دیا حالانکہ جب آپ مکہ میں علنی طور پر لوگوں کو اسلام کی دعوت نہیں پائے تھے لیکن پھر بھی وہ مایوس نہیں تھے اور انہوں نے آہستہ آہستہ کر کے ایک ایک کو اپنی طرف جذب کیا اور مدینہ تشریف لے جانے سے پہلے آپ نے ایک قابل توجہ تعداد کو اپنے ساتھ جوڑ لیا تھا صدر اسلام میں لشکر اسلام  کی کامیابی کی وجہ ان کا اخلاص تھا کیوں کہ انہوں نے اللہ کے لئے قیام کیا تھا اور انہوں نے اللہ کی خاطر دین اسلام کی خاطر تمام ہر دکھ اور درد برداشت کئے تھے۔

اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی (رح) نے سربراہی کی دو اہم خصوصیات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ انبیاء علیھم السلام تبلیغات کے شروع میں ایک تھے حضرت موسی علیہ السلام اکیلے تھے رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بھی ابتداء میں اکیلے تھے اور اس وقت ایک بچے اور ایک خاتون نے ان پر ایمان لایا تھا لیکن اس کے باوجود بھی رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اندر مکمل طور پر استقامت موجود تھی ہر رہنما اور نبی کے اندر دو خاصیتیں ہیں تحریک چلاو اور استقامت دیکھاو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اہم اہداف کے حصول میں ان دو خاصیتوں کا اہم کردار تھا نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے تحریک اور استقامت کی وجہ سے بڑی بڑی طاقتوں کو ہلا دیا حالانکہ جب آپ مکہ میں علنی طور پر لوگوں کو اسلام کی دعوت نہیں پائے تھے لیکن پھر بھی وہ مایوس نہیں تھے اور انہوں نے آہستہ آہستہ کر کے ایک ایک کو اپنی طرف جذب کیا اور مدینہ تشریف لے جانے سے پہلے آپ نے ایک قابل توجہ تعداد کو اپنے ساتھ جوڑ لیا تھا صدر اسلام میں لشکر اسلام  کی کامیابی کی وجہ ان کا اخلاص تھا کیوں کہ انہوں نے اللہ کے لئے قیام کیا تھا اور انہوں نے اللہ کی خاطر دین اسلام کی خاطر تمام ہر دکھ اور درد برداشت کئے تھے۔

اسلامی تحریک کے رہنما نے فرمایا کہ ایرانی قوم نے بھی صدر اسلام کے دور کو ایک مرتبہ پھر زندہ کر دیا ہے اس تحریک کی آواز بھی قم کے مدرسے فیضیہ سے اٹھی اور پورے ایران نے اس کی گونج سنی اور پھر آہستہ آہستہ پورے ملک شاہ کے خلاف آواز سنائی دینے لگی انہوں نے فرمایا کہ ایرانی کی قوم نے بھی صدر اسلام کے مسلمانوں کی طرح اللہ کی خاطر تحریک چلائی ان کا ہدف بھی اسلام کو زندہ کرنا تھا اسی لئے اللہ نے بھی ان کی مدد کی اور اس قوم کو اس تحریک میں کامیاب بنایا۔

ای میل کریں