امام خمینی(رح) نے کس دن کو اسرائیل کے خلاف احتجاج کا دن قرار دیا
امام خمینی(رح) نے اسرائیلی سفارتخانہ بند کرکے فلسطینی سفارتخانہ قائم کیا اور انقلاب کی کامیابی کے ایک سال کے اندر ہی ماہ رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو یوم قدس اور غاصب اسرائیل کے خلاف احتجاج کا دن قرار دیا اس وقت سے لیکر آج تک ہر سال ماہ مبارک رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو فلسطین اور بیت المقدس کی آزادی کے لئے احتجاج کیاجاتاہےجس نے غاصب اسرائیل کی نیند اڑا رکھی ہے۔
اس موقعہ پرپوری دنیا کی بیدار عوام اسرائیل کے ناپاک وجود کو نہ صرف عالم اسلام کے لیے بلکہ عالم انسانیت کے لیے سب سے بڑا خطرہ سمجھتےہوئے اس کے خلاف آواز احتجاج اٹھاتی ہیں اورایران کے مرحوم روحانی پیشوا حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کےنظریہ کے مطابق اسرائیل کوانسانیت کے لیے کینسر کا پھوڑا قرار دیتی ہیں جس سے حفاظت کا تنہا راستہ اسے کاٹ کر پھینک دینا ہوتاہے
لہذا اسرائیل سے لا تعلقی اور اس کے خلاف احتجاج ہر زندہ دل انسان کی آواز ہے ہماراہر سال کا یہ احتجاج غاصب اسرائیل کو یہ احساس دلانے کے لئے کافی ہے کہ اس کی حکومت غاصبانہ ہے اور یہ سر زمین اس کی اپنی نہیں ہے ظلم کے خلاف احتجاج چاہے جس سطح پر ہو ظالم کی بے چینی کا سامان ضرور فراہم کرتا ہے
امام خمینی رضوان اللہ علیہ نے اپنے اس اقدام سے عالم عرب کی خیانتوں کے نتیجہ میں ٹھنڈے بستہ میں ڈال دیے گئےمسئلہ قدس اور فلسطین کو ایک بار پھر حیات نو عطا کردی اور پوری دردمند دل انسانیت کو مظلومیت کے تئیں بیدارکرکے رکھ دیا لہذا بلا کسی تامل کے یہ کہا جا سکتا ہے کہ رہبر فقید انقلاب حضرت آیت اللہ العظمیٰ روح اللہ خمیںی رضوان اللہ علیہ احیا گر مسئلۂ فلسطین ہیں جن کے مدبرانہ اقدام کے نتیجہ میں ایک مسلسل اور پائیدار احتجاج کی بنیاد پڑی اس احتجاج کے نتیجہ میں اپنی ناؤ کو ڈوبتا ہوا دیکھ کر اسرائیل نےاپنےسب سے بڑی حامی امریکہ کےذریعہ عربوں پر اپناشکنجہ تیز کرتے ہوئے اپنے جارحانہ اقدامات میں ان کی حمایت حاصل کرلی۔ اور علی الاعلان مسلمانوں کے قبلہ اول کو اسرائیلی دار الحکومت قرار دینے کا اعلان کیا جس میں پوری دنیا کے آزاد ضمیر ممالک نے امریکہ کی مخالفت کی لیکن ضمیر فروش سعودی حکمرانوں نے اپنے آقا کی خوشنودی کے لئے اس کے اس شرمناک اقدام کے سامنے بھی کتوں کی طرح دم ہلاکر اپنی حمایت کا اعلان کر دیا ۔جس کے نتیجہ میں دنیا دیکھتی رہتی ہے کے اسرائیل کے مسلح افواج کس طرح نہتے بچوں اور عورتوں پر گولہ باری کرکے انکا خون بہا تےرہتے ہیں جبکہ امام خمینی کے ذریعہ لایا جانے والا انقلاب اور اس کی عالمانہ قیادت بالکل اپنے امام فقید کی طرح ان کی ہدایات پر کاربند ہے اور آج بھی رہبر معظم انقلاب حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای مسئلہ فلسطین اور بیت المقدس کی آزادی کی ہر تحریک کی حمایت بالکل اسی طرح فرمارہے جس طرح امام خمینی رضوان اللہ علیہ فرماتے تھے آج پوری دنیا کے مظلوموں کی نگاہیں اس عظیم رہبر کی عالمانہ اور مدبرانہ قیادت پر ٹکی ہیں جو اپنے حسن تدبیر سے ظالموں کی آنکھ کا کانٹا ننا ہوا ہے ہمیں یقین ہے کہ مظلوموں کی حمایت میں ہمارا احتجاج ضرور رنگ لائے گا اور یہودیوں کے ساتھ سعودی ظالموں کا بھی خاتمہ ہوگا اور مسلمانوں کے دونوں قبلہ غاصبوں کے شر سےآزاد ہو جائیں گے اور پھرپوری دنیا میں جہاں جہاں بھی مظلوموں پر مظالم ڈھائے جارہے ہیں ان کا خاتمہ اور مظلوموں کی آزادی کا پرچم لہرائے گا کریم پروردگار بحق معصومین علیھم السلام عالم اسلام کی مدبرانہ قیادت حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای مظلہ العالی اور دیگرمراجع بزرگوار خصوصا حضرت آیت اللہ العظمی سید علی حسینی سیستانی مدظلہ العالی کو صحت وسلامتی عطا فرمائے جن کی نے باک حمایت نے ظلم کے خلاف مظلوموں کے حوصلے بڑھارکھے ہیں خدایا عالم بشریت کے حقیقی نجات دہندہ امام عصر عج کے ظہور میں تعجیل فرما کہ ظالموں کی حتمی نابودی آپ کے ظہورکے بعد ہی ممکن ہو گی