امام خمینی(رح)

مشکلات میں نبی اکرم(ص) اور ائمہ اطہار(ع) کو نمونہ عمل قرار دینا چاہیے

ہماری قوم کی بنیاد جو ہے وہ ایمان ہے ہماری قوم نے جس طرح اپنی ایمان طاقت سے رضا شاہ جیسی طاقت جس کے پاس اسلحہ تھا جس کو دنیا کی بڑی طاقتوں اور سپر پاورز کی حمایت حاصل تھی لیکن اس دوران ہماری قوم نے بہت سارے دکھ اور درد تحمل کئے ہیں البتہ یہ سارے دکھ اور ہر انقلاب

مشکلات میں نبی اکرم(ص) اور ائمہ اطہار(ع) کو نمونہ عمل قرار دینا چاہیے

ہماری قوم کی بنیاد جو ہے وہ ایمان ہے ہماری قوم نے جس طرح اپنی ایمان طاقت سے رضا شاہ جیسی طاقت جس کے پاس اسلحہ تھا جس کو دنیا کی بڑی طاقتوں اور سپر پاورز کی حمایت حاصل تھی لیکن اس دوران ہماری قوم نے بہت سارے دکھ اور درد تحمل کئے ہیں البتہ یہ سارے دکھ اور ہر انقلاب کی بنیاد ہیں ہر انقلاب کی بنیاد درد اور تحمل کی وجہ سے ہے اور کسی بھی انقلاب کے لئے ان سب کو برداشت کرنا پڑتا جس طرح رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مکہ میں 10 سال تک مشکلات کا سامنا کیا اور دکھ اور در برداشت کئے اور جب مدینے تشرید لائے تو مکہ کی مشکلات ختم ہوگئی لیکن مدینے میں بھی حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ او الہ وسلم اور ان کے اصحاب نے جنگوں میں شرکت کی اور یہاں بھی رجن و الم برداشت کئے جب ہم نے ابھی تک اتنے دکھ اور درد برداشت نہیں کئے جن مشکلات کا سامنا نبی اکرم آصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور ان کے اصحاب با وفا نے کیا تھا ان کا ہم تو بھی نہیں کر سکتے تین سال تک ان پر پابندیاں عائد تھیں اور اس عرصے میں ان کے پاس کھانے پینے کے لئے بھی کچھ نہیں تھا۔

اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی(رح) نے مشکلات اور سختیوں کے مقابلے میں سیرت حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ہماری قوم کی بنیاد جو ہے وہ ایمان ہے ہماری قوم نے جس طرح اپنی ایمان طاقت سے رضا شاہ جیسی طاقت جس کے پاس اسلحہ تھا جس کو دنیا کی بڑی طاقتوں اور سپر پاورز کی حمایت حاصل تھی لیکن اس دوران ہماری قوم نے بہت سارے دکھ اور درد تحمل کئے ہیں البتہ یہ سارے دکھ اور ہر انقلاب کی بنیاد ہیں ہر انقلاب کی بنیاد درد اور تحمل کی وجہ سے ہے اور کسی بھی انقلاب کے لئے ان سب کو برداشت کرنا پڑتا جس طرح رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مکہ میں 10 سال تک مشکلات کا سامنا کیا اور دکھ اور در برداشت کئے اور جب مدینے تشرید لائے تو مکہ کی مشکلات ختم ہوگئی لیکن مدینے میں بھی حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ او الہ وسلم اور ان کے اصحاب نے جنگوں میں شرکت کی اور یہاں بھی رجن و الم برداشت کئے جب ہم نے ابھی تک اتنے دکھ اور درد برداشت نہیں کئے جن مشکلات کا سامنا نبی اکرم آصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور ان کے اصحاب با وفا نے کیا تھا ان کا ہم تو بھی نہیں کر سکتے تین سال تک ان پر پابندیاں عائد تھیں اور اس عرصے میں ان کے پاس کھانے پینے کے لئے بھی کچھ نہیں تھا۔

رہبر کبیر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ہم خود حضرت محمد صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کا پیروکار کہتے ہیں تو ہمیں بھی مشکلات اور درد والم کے موقع پر حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اپنے لئے نمونہ عمل قرار دیں اور ان کی طرح مشکلات کے وقت عمل کریں جس طرح انہوں نے مشکلات کا سامنا کیا اسی طرح ہمیں بھی مشکلات کا سامنا کرنا چاہیے۔

ای میل کریں