امریکہ کو ایران کے خلاف تمام پابندیوں کو ختم کرنا ہوگا
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ امریکہ کو ایران کے خلاف تمام پابندیاں ختم کرنی چاہئیں ایران کی طرف سے ابھی تک کسی بھی منصوبے کو قبول نہیں کیا گیا ہے اور جب تک ایران پر عائد پابندیاں ختم نہیں ہوں تب تک ایران کسی قسم کے مذاکرات نہیں کرے گا ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر امریکا ایٹمی معاہدے کو بحال کرنا چاہتا ہے تو اسے ایران پر عائد تمام پابندیاں ختم کرنا ہوں گی اگر امریکا نے پابندیوں کو ختم کر دیا تو ایران بھی اس معاہدے پر عمل کرے گا اور قبل کی طرح ایٹمی معاہدے کو اجرا کرے گا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ امریکہ کو ایران کے خلاف تمام پابندیاں ختم کرنی چاہئیں ایران کی طرف سے ابھی تک کسی بھی منصوبے کو قبول نہیں کیا گیا ہے اور جب تک ایران پر عائد پابندیاں ختم نہیں ہوں تب تک ایران کسی قسم کے مذاکرات نہیں کرے گا ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر امریکا ایٹمی معاہدے کو بحال کرنا چاہتا ہے تو اسے ایران پر عائد تمام پابندیاں ختم کرنا ہوں گی اگر امریکا نے پابندیوں کو ختم کر دیا تو ایران بھی اس معاہدے پر عمل کرے گا اور قبل کی طرح ایٹمی معاہدے کو اجرا کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ اجلاس مارچ میں ہونا تھا لیکن تاریخ کو حتمی شکل نہیں دی گئی اور اس کا آغاز اپریل کے اوائل میں ہونا تھا اور اس کا آن لائن انعقاد بھی طے تھا لیکن بات چیت نامکمل رہی اور تسلسل جاری رہا اسی لئے آمنے سامنے کمیشن گیا۔
خطیب زادے نے اس ملاقات کے موضوع کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس اجلاس کا ایجنڈا ایران کے خلاف امریکی جابرانہ پابندیوں کا خاتمہ ہے انہوں نے ایران اور چین کے درمیان ہونے والے معاہدے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور چین کے درمیان جو معاہدہ ہوا ہے اس کے بارے میں پانچ چھ سال سے گفتگو ہورہی تھی اور جس دوران چین کے صدر نے ایران کا دورہ کیا تھا اس وقت دونوں ممالک کے اعلی حکام کے درمیان اس موضوع پر تفصیلی بات چیت ہوئی تھی۔