امریکہ ایران اور لبنان میں خانہ جنگی کا آغاز کرنا چاہتا تھا
حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے جمعرات کی شب یوم الجریح کے موقع پر خطاب کیا،سید حسن نصراللہ نے سب سے پہلے مزاحمتی تحریک کے شہدا کے لواحقین کی تعریف اور شکریہ ادا کیا اور حالیہ شہدا کے لواحقین سے تعزیت کی،انہوں نے کہا کہ مزاحمتی قوتوں اور ان کے اہل خانہ نے مزاحمت کی سمت اور جس علاقے میں اپنی خدمت کے تئیں بصیرت حاصل کی ہے،حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے القاعدہ اور امریکی انٹلی جنس سروس جیسے دہشت گرد گروہوں کے مابین روابط کے بارے میں یمنیوں کے حالیہ انکشافات کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ان دہشت گرد گروہوں کے وجود کی حقیقت اور جس نے ان کی تخلیق اور حمایت کی تھی وہ تیزی سے ظاہر ہوتی جارہی ہے،انہوں نے مزید کہا ،ہمیں امریکی انٹلی جنس سروس کے ذریعہ ممالک کی قومی فوجوں کو تباہ کرنے کے لئے بنائے جانے ، چلائے جانے ، مدد کیے جانے اور مسلح کیےجانے والے دہشت گرد گروہوں کا سامنا ہے۔
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ امریکہ کو یمن سے لے کر عراق اور شام تک ان گروہوں کی حمایت کرتے دیکھا جاسکتا ہے،انہوں نے کہا کہ یمن ، شام اور عراق میں مزاحمتی دشمنوں اور اس کے اتحادیوں نے خانہ جنگی کا آغاز کیا ،اب وہ ایران اور لبنان میں خانہ جنگی کا آغاز کرنا چاہتے تھے لیکن کامیاب نہیں ہوئے،سید حسن نصراللہ نے کہا کہ کچھ غیر ملکی اور ملکی جماعتیں ملک کو خانہ جنگی کی طرف لے جانے کی کوشش کر رہی ہیں ، اور اس کے لئے وہ ایندھن اور لکڑیوں کی تلاش میں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حزب اللہ حکومت تشکیل دینے یا معاشی اور مالی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے ہتھیاروں کا استعمال کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی ہے،سید حسن نصراللہ نے مزید کہا کہ لبنان میں مسائل اور بحرانوں کی متعدد وجوہات ہیں جن میں بیرون ملک جائیداد اور رقم کی اسمگلنگ ،دوسرے ممالک میں موجود ذخائر کو روکنا ، بیروت بندرگاہ کا دھماکا اور تناؤ شامل ہے ، لبنانیوں کو ان عوامل کو حل کرنا ہوگا۔ ، ورنہ کسی راہ حل تک نہیں پہنچا جاسکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ لیکن یہ کہنا ضروری ہے کہ لبنان پر امریکی دباؤ اور ملک کو کچھ معاشی بحران کی طرف بڑھنے سے دھمکانا لبنانی بحران کی بنیادی وجہ ہےجبکہ لبنان میں موجودہ بحران گذشتہ دہائیوں کی پالیسیوں کا نتیجہ ہے بحران کا حل محض کابینہ تشکیل نہیں ہے،کابینہ کی تشکیل بحران کے حل کے راستے کا آغاز ہے۔