جوہری معاہدے پر عملدرآمد کا دارومدار تمام پابندیوں کے خاتمے اور اراکین کے مکمل عملدرآمد پر ہے، ڈاکٹر حسن روحانی
اسلام ٹائمز۔ آئرلینڈ کے وزیر خارجہ سائمن کووینی (Simon Coveney) جو گذشتہ شب ایران کے دورے پر تہران پہنچے تھے، نے آج ایرانی صدر ڈاکٹر حسن روحانی اور وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کے ساتھ ملاقات کی ہے۔ اس موقع پر ایرانی صدر نے خطے کے بحرانوں کے حل کے لئے عالمی تنظیموں کے ساتھ تعاون پر آمادگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ خطے اور بین الاقوامی سمیت یورپی شراکتداروں کے ساتھ موجود مشکلات کے حل کا بہترین رستہ دوطرفہ احترام پر مبنی مذاکرات اور ہر قسم کی دھمکی و دباؤ سے پرہیز ہے۔ ڈاکٹر حسن روحانی نے ایرانی قوم کے خلاف امریکہ کی اختیار کردہ غیر قانونی پابندیوں اور زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کی ناکامی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی جوہری معاہدے (JCPOA) کی بحالی کا دارومدار، ملک پر عائد امریکی پابندیوں کے مکمل خاتمے اور تمام اراکین کی جانب سے اس معاہدے پر مکمل عملدرآمد پر ہے۔
ایرانی صدر نے اس ملاقات کے دوران جوہری معاہدے سے متعلق عہدوپیمان پر عملدرآمد کے حوالے سے یورپی ممالک کی بدعہدی پر شدید تنقید کی اور کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران جوہری معاہدے پر کاربند رہنے کے ساتھ ساتھ وہ واحد فریق ہے جس نے اس معاہدے کی قیمت ادا کی ہے تاہم یہ صورتحال یونہی جاری نہیں رہے گی اور جوہری معاہدے کے تمام اراکین کی جانب سے سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 پر عملدرآمد ضروری ہے۔ ڈاکٹر حسن روحانی نے ایران کی جانب سے اضافی پروٹوکول پر عملدرآمد کے روکے جانے کے بارے کہا کہ ایران کی جانب سے اضافی پروٹوکول پر عملدرآمد روک دینے کے باوجود، ایران عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران امریکی پابندیوں کے خاتمے اور امریکہ کی جانب سے دھونس دھاندلی اور دباؤ پر مبنی سیاست کے ترک کر دیئے جانے کے بعد جوہری معاہدے کے مطابق مکمل عملدرآمد پر تیار ہے۔
دوسری طرف آئرلینڈ کے وزیر خارجہ نے اپنے ملک کے "جوہری معاہدے کے لئے سہولتکار" (Facilitator of the Iranian nuclear deal-(JCPOA)) ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جوہری معاہدے سے یکطرفہ دستبرداری ایک تاریخی غلطی تھی جبکہ امریکہ کی نئی حکومت جوہری معاہدے میں واپسی کا ارادہ رکھتی ہے۔ سائمن کووینی نے ایرانی جوہری معاہدے کو اہم بین الاقوامی معاہدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم جوہری معاہدے کی حفاظت کے لئے تمام کوششیں بروئے کار لاتے ہوئے جوہری معاہدے کے رکن ممالک کے درمیان دوبارہ گفتگو کے لئے ہر کردار ادا کریں گے۔ سائمن کووینی نے آج ایرانی وزارت خارجہ کے دفتر میں وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کے ساتھ بھی ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات اور خطے کے و بین الاقوامی مسائل پر گفتگو کے ساتھ ساتھ سیاسی صلاح مشورے اور اقتصادی لین دین میں توسیع پر تاکید کی گئی۔ اس موقع پر آئرلینڈ کے وزیر خارجہ نے کہا کہ طے پانے والی مفاہمتوں کے مطابق تہران میں موجود آئرلینڈ کے سفارتخانے کو بتدریج دوبارہ کھول دیا جائے گا۔
سائمن کووینی کے ساتھ ملاقات میں محمد جواد ظریف نے عائد غیر قانونی امریکی پابندیوں کے موثر طریقے سے مکمل طور پر برطرف کر دیئے جانے کی ضرورت پر ایک مرتبہ پھر تاکید کی اور کہا ہے کہ ایران؛ جوہری معاہدے کے تمام رکن ممالک کی جانب سے اپنے عہدوپیمان پر مکمل عملدرآمد کی صورت میں ہی جوہری معاہدے پر عملدرآمد کرے گا۔ واضح رہے کہ قبل ازیں امسال 20 جنوری کے روز بھی دونوں وزرائے خارجہ کے درمیان ویڈیو گفتگو ہوئی تھی جس میں دوطرفہ تعلقات، جوہری معاہدے اور خطے کے حوالے سے دونوں ممالک کے نکتۂ نظر پر بات چیت ہوئی تھی تھی۔