میرے شہید بابا ایک عظیم مجاہد اور فکر کربلا کے ترجمان تھے جنہوں نے ملک کے گوشے گوشے میں کربلائی و انقلابی فکر کو عام کیا، سیدہ زہرا نقوی

میرے شہید بابا ایک عظیم مجاہد اور فکر کربلا کے ترجمان تھے جنہوں نے ملک کے گوشے گوشے میں کربلائی و انقلابی فکر کو عام کیا، سیدہ زہرا نقوی

انہوں نے مزید کہا آج بھی میدان عمل میں رہتے ہوئےکام کرنے کی شدید ضرورت ہے

میرے شہید بابا ایک عظیم مجاہد اور فکر کربلا کے ترجمان تھے جنہوں نے ملک کے گوشے گوشے میں کربلائی و انقلابی فکر کو عام کیا، سیدہ زہرا نقوی

 

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سفیر انقلاب شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی ؒ کی دختر، مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ خواتین کی مرکزی سیکریٹری جنرل اور رکن پنجاب اسمبلی سیدہ زہرانقوی نے اپنے شہید والد کی 26ویں برسی کے موقع پر اپنے پیغام میں کہاکہ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی قوم و ملت کا درد رکھنے والے، ایک عظیم  مسیحا اور انتھک محنت کرنے والی بے مثال شخصیت کے حامل تھے جنہوں نے ملت کے جوانوں کو عزت اور سربلندی کے ساتھ جینا سکھایا۔ دشمن چاہے کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو اس کے سامنے ڈٹ کر آواز حق بلند کرنا سکھایا شہید نقوی نے سید الشہداؑ کے راستے پر چلتے ہوئے اپنے دین، وطن اور نظریات کے تحفظ کے لیے اپنی تمام تر زندگی جہد مسلسل میں گزاری اور ان کی بے لوث خدمات کا نتیجہ آج ملت تشیع کے بیدار و بابصیرت نوجوانان کی صورت ہمارے سامنے ہے۔

انہوں نے کہاکہ بسا اوقات قومیں اپنے عظیم مسیحوں کے نام تو یاد رکھتی ہیں لیکن ان کے افکار اور راہ عمل سے یکسر غافل ہوجاتی ہیں جو کہ لمحہ فکریہ ہے شہداء کی یاد منانا اور ان کے کردار اور عظیم جدوجہد کا تذکرہ کرنا قوم میں نیا جزبہ اور ولولہ پیدا کرتی ہے اور ان میں اپنے مکتب اور نظریات کے تحفظ کے لیے قربانی دینے کا حوصلہ پیدا کرتی ہے ۔

 ان کا کہنا تھا میرے شہید بابا ایک عظیم مجاہد اور فکر کربلا کے ترجمان تھے جنہوں نے قائد ملت جعفریہ شہید عارف حسین الحسینی ؒ کا دست راست بن کر ملک کے گوشے گوشے میں کربلائی و انقلابی فکر کو عام کیا ۔

انہوں نے کہا ڈاکٹر محمد علی نقوی شہید زندگی میں ایک ایسے محور کی حیثیت رکھتے تھے، جس کے گرد ملک بھر کے تنظیمی، انقلابی، بیدار نوجوان کھنچے چلے آتے تھے۔ ان کی مقناطیسی شخصیت کی کشش سے ہر کوئی ان سے مربوط رہتا تھا اور ڈاکٹر محمد علی نقوی شہید کا یہ کمال تھا کہ وہ مردم شناس ہونے کے ناتے ہر ایک سے اس کی صلاحیتوں کے مطابق کام لیتے تھے ان کی شہادت کے بعد ہم اس مقناطیسیت سے محروم ہوگئے۔

 انہوں نے مزید کہا آج بھی میدان عمل میں رہتے ہوئےکام کرنے کی شدید ضرورت ہے، سعادت و خوشبختی کا اور شہداء کا راستہ ہمارا منتظر ہے کہ کوئی محمد علی نقوی بن کر آئے اور ملت کے دردوں کی دوا کرے۔

ای میل کریں