ایران کے اسلامی انقلاب کا تناور درخت آج بیالیس سالہ ہوگیا
ابنا۔ اب سے بیالیس سال قبل عشرہ فجر کے آخری دن یعنی بائیس بہمن مطابق گیارہ فروری کو ایران کا اسلامی انقلاب خمینی بت شکن کی قیادت میں کامیاب ہوا اور آج اس کامیابی کی بیالیسویں سالگرہ پورے جوش و ولولے کے ساتھ منائی جا رہی ہے۔
اب سے بیالیس سال قبل بائیس بہمن مطابق گیارہ فروری کا سورج ایسے عالم میں طلوع ہوا کہ سرزمین ایران پر ڈھائی ہزار سالہ شہنشاہیت کا خاتمہ ہو چکا تھا اور عالمی سامراج کے سرغنہ شیطان بزرگ امریکہ کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ملک سے نکال باہر کر دیا گیا تھا۔
اس بار بھی ہر سال کی طرح خصوصی تقریبات کا اہتمام کیا گیا ہے تاہم قدیمی روایات کے برخلاف اس بار ایرانی عوام اپنی گاڑیوں اور موٹر سائکلوں کے ساتھ سڑکوں پر نکل کر جشن انقلاب منائیں گے۔ کورونا کے پیش نظر عوام کی پاپیادہ ریلی کے بجائے اس بار حکومت اور جشن انقلاب کی انتظامیہ کی جانب سے کار اور موٹر سائکل ریلی کا اعلان ہوا ہے جس کے تحت کورونا پروٹوکول کو مد نظر رکھتے ہوئے اب سے کچھ دیر بعد ایرانی عوام جشن منانے کے لئے اپنی گاڑیوں کے ساتھ سڑکوں پر نکلیں گے۔
تہران میں جشن انقلاب کی ریلی کا مرکز آزادی اسکوائر کو قرار دیا گیا ہے۔ بعض راستوں کو موٹر سائیکلوں جبکہ بعض کو کاروں سے مخصوص کر دیا گیا ہے۔
کورونا کو دیکھتے ہوئے اس سال آن لائن انقلاب مارچ کا بھی اہتمام کیا گیا ہے جس میں لوگ اپنی اپنی جگہ رہتے ہوئے آن لائن ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہو کر جشن انقلاب کی مناسبت سے اپنے جذبات کا اظہار کریں گے۔
گزشتہ شب عشرہ فجر کے آخری دن اور انقلاب کی کامیابی کے خصوصی جشن کا آغاز نعرہ تکبیر کی صداؤں سے کر دیا گیا۔ حسب دستور اس سال بھی اکیس بہمن کی شب نو بجے پورا ایران صدائے اللہ اکبر سے گونج اٹھا اور فرزندان توحید نے اپنے اپنے گھروں کی چھت یا صحن میں جاکر اللہ اکبر کی صدائیں بلند کیں۔
ایران کے علاوہ ہندوستان و پاکستان سمیت دنیا بھر کے مختلف ممالک میں بھی آج مختلف انداز میں جشن انقلاب منایا جا رہا ہے۔ایران کے اسلامی انقلاب سے عقیدت رکھنے والے دسیوں لاکھ افراد دنیا بھر میں آج خاص تقاریب اور جشن کا اہتمام کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ گیارہ فروری سنہ انیس و اٹہتر کو امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی قیادت میں ایک اسلامی انقلاب نے جنم لیا جس کا دائرہ دنیا بھر میں پھیلتا چلا گیا اور آج بیالیس سال گزر جانے کے بعد دنیا کے کروڑوں حریت پسند اس انقلاب اسکی قیادت اور اسکی اقدار کے ساتھ جڑ چکے ہیں۔