اسلامی معاشرے میں بدگوئی و بدزبانی ختم جبکہ اسلامی ادب و آداب کو فروغ پانا چاہئے، آیت اللہ خامنہ ای

اسلامی معاشرے میں بدگوئی و بدزبانی ختم جبکہ اسلامی ادب و آداب کو فروغ پانا چاہئے، آیت اللہ خامنہ ای

رہبر انقلاب اسلامی نے "خاتون" کے حوالے سے مغربی نظریات اور اسلامی نکتۂ نظر میں زمین و آسمان کے بنیادی فرق کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا

اسلامی معاشرے میں بدگوئی و بدزبانی ختم جبکہ اسلامی ادب و آداب کو فروغ پانا چاہئے، آیت اللہ خامنہ ای

 

اسلام ٹائمز۔ بضعۃ الرسول (ص)، خاتون جنت و ام الائمہ حضرت فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا کے یوم ولادت کی مناسبت سے ملک بھر کے ذاکرین سے خطاب میں ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے حضرت فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا کو خاتون، ماں اور زوجہ کا اعلی ترین اسلامی نمونۂ قرار کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ اسلامی نکتۂ نظر سے فکری و روحانی تربیت کا سب سے اہم مرکز خاندان ہے اور یہی وہ مرکز ہے جہاں خاتون کی ہر میدان میں حقیقی ترقی کی بنیادیں ڈالی جاتی ہیں۔ انہوں نے حضرت فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا کے والد گرامی حضرت ختمی مرتبت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے کامل ترین اخلاقی نمونۂ عمل ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی کہ اسلامی معاشرے میں اسلامی ادب و آداب کا رواج اور میڈیا و سوشل میڈیا پر پر جاری بدگوئی و بدزبانی ختم ہونی چاہئے۔

آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے ویڈیو لنک پر خطاب کرتے ہوئے جناب فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا و آپ کے پوتے امام خمینیؒ کے یوم ولادت، اس حوالے سے ملک میں منائے جانے والے "یوم خواتین" اور ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کی سالگرہ پر مبارکباد پیش کی اور حضرت ختمی مرتبتؐ کی غمگسار بیٹی، امیر المومنینؑ کی زوجۂ مکرمہ اور ائمہ اہلبیتؑ کی والدہ قرار پانے کے حضرت زہراءؑ کے اعلی مقام کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جناب زہراء سلام اللہ علیہا اپنی زندگی کے دوران متعدد نشیب و فراز، منفرد امتحانوں اور بے شمار مشکلات کے ساتھ روبرو ہوئیں لیکن انہوں نے شوہر داری، مادری، گھریلو نظم و نسق، بچوں کی تربیت، جہاد فی سبیل اللہ، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر، عبادت اور اخلاص کے عروج پر پہنچ کر یہ ثابت کر دکھایا کہ "خاتون" بھی عصمت کے اعلی مقام تک پہنچ سکتی ہے۔ انہوں نے جناب زہراءؑ، حضرت علیؑ بن ابیطالبؑ اور آپ کی پاک و طاہر اولاد کو اسلامی خاندان کا ایک ایسا اعلی نمونہ قرار دیا کہ جس کے اتحاد، قلبی ہمآہنگی، اخلاص اور جدوجہد کی پیروی؛ اسلامی معاشرے کو عروج پر پہنچا سکتی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے "خاتون" کے حوالے سے مغربی نظریات اور اسلامی نکتۂ نظر میں زمین و آسمان کے بنیادی فرق کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ خاتون کے بارے اسلام اور اسلامی جمہوریہ ایران کی نظر؛ عزت و احترام کی نگاہ ہے درحالیکہ مغربی دنیا میں عورت کے بارے رائج نظر؛ "خریدے و بیچے جانے والے سامان" اور "آلۂ کار" کی سی ہے۔ آیت اللہ خامنہ ای نے تاکید کی کہ اسلام کی نظر میں الہی و انسانی اقدار کے حوالے سے عورت و مرد میں کوئی فرق نہیں البتہ اپنے مشترکہ وظائف کے ساتھ ساتھ مرد و خواتین میں سے ہر ایک کی اپنی مخصوص ذمہ داریاں بھی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالی نے ان میں سے ہر ایک کے جسمانی خدوخال کو ان کی ذمہ داریوں کے ساتھ مکمل طور پر متناسب بنایا ہے۔ انہوں نے مغربی دنیا کی جانب سے اس بات کے پراپیگنڈے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ اسلام اور اسلامی حجاب خاتون کی ترقی میں رکاوٹ ہے، کہا کہ یہ ایک کھلا جھوٹ ہے کیونکہ اس کے خلاف ایک واضح دلیل اسلامی جمہوریہ ایران میں موجود خواتین کا حال ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی تاریخ میں کسی بھی وقت خواتین آج کی طرح اعلی تعلیمی مدارج تک نہیں پہنچیں اور نہ ہی انہوں نے آج کے جیسے وسیع اجتماعی، ثقافتی، ہنری، علمی، سیاسی اور اقتصادی میدانوں میں کبھی قدم رکھا ہے جبکہ یہ سب اسلامی حکومت کی برکات میں سے ہے۔

ایرانی سپریم لیڈر نے شہدائے دفاعِ مقدس و شہدائے مدافع حرم کی ماؤں اور بیویوں کے بےنظیر کردار کو خراج تحسین پیش کیا اور اس حوالے سے انجام پانے والے ہنری کام کی کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس وسیع میدان میں بہت زیادہ کام کی گنجائش ہنوز باقی ہے۔ آیت اللہ خامنہ ای نے "خاتون" کے بارے اسلامی نگاہ کو "خاندان" اور "ماں" کے "مرکزی حیثیت میں قرار پانے" کا موجب قرار دیا اور اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ فکری و روحانی تربیت اور قربت کا حقیقی ترین ماحول صرف اور صرف خاندان کی شکل میں ہی تشکیل پا سکتا ہے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ مغربی پراپیگنڈا مشین اور اسلامی معاشرے میں موجود "مغرب پرست عناصر" اس کوشش میں لگے ہوئے ہیں کہ کسی نہ کسی طرح خاندان میں "ماں" کے کردار کو "دھندلا" دیا یا "ختم" کر دیا جائے۔ انہوں نے "خانہ دار خاتون" کے "اعلی مقام" و خاندان میں اس کے "خصوصی کردار" کی تحسین اور بہ موقع شادی و بچہ داری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ 2 موضوعات آج و کل کی اہم ضروریات میں سے ہیں اور "ذاکرین" کو ایک "وسیع میڈیا" ہونے کے ناطے ان اقدار کی ترویج میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔

آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی رحلت کے بعد حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کی جانب سے دیئے گئے 2 دہلا دینے والے خطبوں کی جانب اشارہ کیا؛ جن میں جناب زہراء (س) نے کسی بھی قسم کے توہین آمیز الفاظ کے استعمال کے بغیر انتہائی مستحکم اور شائستہ الفاظ میں اہم ترین موضوعات کو بیان اور ممتاز اسلامی مفاہیم سے انحراف کے بارے خبردار کیا ہے، اور کہا کہ مکتب اہلبیتؑ بغیر علم کے گفتگو، غیبت، تہمت، بدگوئی اور بدزبانی سے مبرّا ہے جبکہ آپ ذاکرین کرام کو بھی اپنی زبان اور عمل کے ساتھ لوگوں کو انہی معارف کی تعلیم دینا ہے۔ آیت اللہ خامنہ ای نے ایام عزاء کے دوران کرونا وائرس سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر کے ہمراہ ملک بھر میں احسن تبلیغ پر اطمینان کا اظہار کیا اور اپنے خطاب کے آخر میں زور دیتے ہوئے کہا کہ جان لیجئے کہ دشمن اسلامی جمہوریہ کے خلاف کوئی غلطی نہیں کر سکتا جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران کی قوت و اقتدار میں روز افزوں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ البتہ مشکلات و نشیب و فراز ہمیشہ سے موجود رہے ہیں تاہم کلی طور پر؛ ملکی حرکت ترقی کی جانب گامزن رہی ہے۔

ای میل کریں