امام خمینی(رح)

پوری دنیا کا میڈیا ہمارا مخالف ہے:امام خمینی(رح)

ہمیں اس بات کو سمجھنا ہوگا کہ دنیا کے اکثر سربراہ اور پوری دنیا کا میڈیا یا ہمارا مخالف ہے یا خاموش ہے یہ جو مخالف ہیں یہ ہمارے خلاف پروپگنڈے بنارہے ہیں

پوری دنیا کا میڈیا ہمارا مخالف ہے:امام خمینی(رح)

ہمیں اس بات کو سمجھنا ہوگا کہ دنیا کے اکثر سربراہ اور پوری دنیا کا میڈیا یا ہمارا مخالف ہے یا خاموش ہے یہ جو مخالف ہیں یہ ہمارے خلاف پروپگنڈے بنارہے ہیں لہذا ہمیں خود اپنے بارے میں سوچنا ہوگا ہمیں بیٹھ کر تماشا نہیں دیکھنا چاہیے کہ ہمارے دشمن ہمارے بارے میں بولیں بلکہ ہمیں خود حقائق کو دوسروں تک پہنچانا ہوں گے اور اس وقت ہمارے پاس بہت اچھا موقع ہے اور مجھے امید ہے کہ اللہ تعالی کی مدد سے آپ جہاں بھی جائیں کامیاب رہیں آپ جائیں اور دوسرے ممالک کے سربراہوں اور میڈیا کو حقائق سے آگاہ کریں اور اپنے مدارس و یونیورسٹیز میں ایسے شاگردوں کی تربیت کریں جو مستقبل میں ملک کا نام روشن کر سکیں یہ بچے جب پہلے دن ہی اسکول میں قدم رکھتے ہیں تو یہ وہاں پر موجود اساتید کے ہاتھوں میں الہی امانت ہیں پھر یہ امانتیں وہاں سے دوسری جگہ منتقل ہوتی ہیں جہاں دوسرے اساتید ان کی تربیت کرتے ہیں اور انہیں ایک مقام تک پہنچا کر یونیورسٹی کے حوالے کرتے ہیں لہذا ضروری ہے کہ آغاز سے ہی بچوں کے سامنے حقائق بیان کریں تاکہ وہ دنیا کے سامنے حقائق بیان کر سکیں۔

امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی(رح) نے 10 بہمن 1359 ہجری شمسی کو تہران کے امام بارگاہ میں محکمہ تعلیم اور اساتید سے ایک ملاقات کے دوران فرمایا کہ ہمیں اس بات کو سمجھنا ہوگا کہ دنیا کے اکثر سربراہ اور پوری دنیا کا میڈیا یا ہمارا مخالف ہے یا خاموش ہے یہ جو مخالف ہیں یہ ہمارے خلاف پروپگنڈے بنارہے ہیں لہذا ہمیں خود اپنے بارے میں سوچنا ہوگا ہمیں بیٹھ کر تماشا نہیں دیکھنا چاہیے کہ ہمارے دشمن ہمارے بارے میں بولیں بلکہ ہمیں خود حقائق کو دوسروں تک پہنچانا ہوں گے اور اس وقت ہمارے پاس بہت اچھا موقع ہے اور مجھے امید ہے کہ اللہ تعالی کی مدد سے آپ جہاں بھی جائیں کامیاب رہیں آپ جائیں اور دوسرے ممالک کے سربراہوں اور میڈیا کو حقائق سے آگاہ کریں اور اپنے مدارس و یونیورسٹیز میں ایسے شاگردوں کی تربیت کریں جو مستقبل میں ملک کا نام روشن کر سکیں یہ بچے جب پہلے دن ہی اسکول میں قدم رکھتے ہیں تو یہ وہاں پر موجود اساتید کے ہاتھوں میں الہی امانت ہیں پھر یہ امانتیں وہاں سے دوسری جگہ منتقل ہوتی ہیں جہاں دوسرے اساتید ان کی تربیت کرتے ہیں اور انہیں ایک مقام تک پہنچا کر یونیورسٹی کے حوالے کرتے ہیں لہذا ضروری ہے کہ آغاز سے ہی بچوں کے سامنے حقائق بیان کریں تاکہ وہ دنیا کے سامنے حقائق بیان کر سکیں۔

اسلامی تحریک کے رہنما نے فرمایا کہ اساتید کو چاہیے کہ وہ علم کے ساتھ ساتھ بچوں کو اخلاقیات بھی سیکھائیں کیوں بغیر تربیت کے علم کا کوئی فائدہ نہیں ہے کیوں یہ تربیت ہی جو بچے کو صحیح راستہ بتاتی ہے لھذا علم کے ساتھ ساتھ تربیت کی بھی اشد ضرورت ہے۔

ای میل کریں