محمد جواد ظریف کا امریکہ کے نئے وزیر خارجہ کو منہ توڑ جواب
ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی خلاف ورزی کرتے ہوئے امریکہ نے ایرانیوں کو دوائی تک رسائی روک دی ہے انہوں نے اپنے امریکی ہم منصب کو متنبہ کیا کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ کی زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کی ناکامی کو فراموش نہ کریں۔
ایران کی نیم سرکاری خبررساں ایجنسی فارس نیوز کی رپورٹ کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ نے امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کی جانب سے ایٹمی معاہدے پر لگائی گئی شرط پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی خلاف ورزی کرتے ہوئے امریکہ نے ایرانیوں کو دوائی تک رسائی روک دی ہے انہوں نے اپنے امریکی ہم منصب کو متنبہ کیا کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ کی زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کی ناکامی کو فراموش نہ کریں۔
جمعرات کی صبح امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے بائیڈن کے وزیر خارجہ کی حیثیت سے اپنی پہلی پریس کانفرنس میں ایٹمی معاہدے میں امریکہ کی واپسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران اگر ایٹمی معاہدے کی مکمل پاسداری کرے گا تو امریکہ بھی اس پر عمل کرنے کے بارے میں سوچے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بائیڈن نے ہمشیہ سچائی سے بات کی ہے اگر ایران مکمل طور پر جوہری معاہدے کی مکمل پاسداری کرتا ہے تو امریکہ بھی ایسا ہی کرے گا انہوں نے کہا کہ ایران نے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور اسے اس معاہدے میں واپسی کے لئے تھوڑا وقت لگے گا ہمیں سب سے پہلے دیکھنا ہوگا کہ ایران اس جوہری معاہدے میں واپس آئے گا بھی یا نہیں۔
امریکی وزیر خارجہ کے بیان کے بعد ایرانی وزیر خارجہ اس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ایک ٹویٹر پیغام میں انھیں جواب دیتے ہوئے متنبہ کیا کہ سابقہ امریکی انتظامیہ کی زیادہ سے زیادہ دباو پالیسیوں کا نہ بھولیں۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی خلاف ورزی کرتے ہوئے امریکہ نے ایرانیوں کو دوائی تک رسائی روک دی ہے انہوں نے اپنے امریکی ہم منصب کو متنبہ کیا کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ کی زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کی ناکامی کو فراموش نہ کریں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف جارجیا پہنچ گئے ہیں جہاں انھوں نے جارجیا کی خاتون صدر سیلومہ زروابیشویلی سے ملاقات اور گفتگو کی۔ اس ملاقات میں دو طرفہ تعلقات ، علاقائی امور اور عالمی مسائل کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔ ایرانی وزیر خارجہ نے جارجیا پہنچنے کے بعد نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کو خطے میں دوبارہ جنگ کی اجازت نہیں دینی چاہیے ۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے علاقہ نے کافی سخت شرائط کا سامنا کیا ہے اور ہم سخت شرائط کو پس پشت ڈآل کر آگے بڑھ رہے ہیں اور عالمی برادری کو خطے میں نئی جنگ شروع کرنے کی اجازت نہیںد ینی چاہیے۔ ظریف نے جارجیا اور ایران کے باہمی تعلقات کو دیرینہ اور دوستانہ قراردیتے ہوئے کہا کہ ایران علاقائی ممالک کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے کا خواہاں ہے۔