حاج قاسم و ابو مہدی المہندس کی شہادت تاریخی واقعہ، غزہ و لبنان ہماری فرنٹ لائن ہیں، سید حسن نصراللہ
اسلام ٹائمز۔ لبنانی مزاحمتی فورس حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے ایرانی سپاہ قدس کے سابق کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی، عراقی حشد الشعبی کے سابق ڈپٹی کمانڈر ابو مہدی المہندس اور ان کے ساتھیوں کی پہلی برسی کے موقع پر قوم سے خطاب کیا ہے۔ سید مقاومت نے اپنے خطاب کی ابتداء میں بنت رسولؐ خدا حضرت فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا کی شہادت کے ایام کے حوالے سے امتِ مسلمہ کو تعزیت پیش کی اور اسی طرح عالم گرانقدر آیت اللہ محمد تقی مصباح یزدی کے انتقال پر ان کے خاندان، ایرانی قوم، رہبر معظم انقلاب اسلامی اور امتِ مسلمہ کو تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی دنیا ایک عظیم مفکر اور فلسفی سے محروم ہوگئی ہے۔
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے شہید کمانڈرز اور ان کے ساتھیوں کی پہلی برسی کے حوالے سے ان کے خاندانوں اور اسلامی مزاحمتی محاذ کو تعزیت پیش کرتے ہوئے تاکید کی کہ مزاحمتی محاذ کے شہداء کے ساتھ وفاداری نبھاتے ہوئے ان کے بارے سکوت سے کام نہیں لینا چاہیئے، خود انہیں پہچاننے اور دوسروں کو بھی ان سے روشناس کروانے کے ساتھ ساتھ ان کی فضیلت اور فداکاریوں کا اعتراف کرنا اور ان کی قدردانی کرتے ہوئے ان کا احترام بجا لانا چاہیئے۔ سید حسن نصراللہ نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ جنرل قاسم سلیمانی، ابو مہدی المہندس اور ان کے ساتھیوں کی شہادت ایک عظیم تاریخی واقعہ ہے، کہا کہ ایران میں منعقد ہونے والا سردار سلیمانی اور ان کے ساتھیوں کا تشییع جنازہ، دنیا بھر کا سب سے بڑا تشییع جنازہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ حاج قاسم سلیمانی اور ان کے ساتھیوں کی عظمت و مظلومیت تاابد تاریخ میں ثبت رہے گی۔
سید حسن نصراللہ نے تاکید کی کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے لبنان پر مسلط کردہ اسرائیلی جنگ کے دوران، اپنے اوپر مسلط کردہ صدام کی جنگ کے باوجود لبنانی مزاحمتی محاذ کو فراموش نہیں کیا جبکہ شامی جنگ کے دوران بھی اس ملک کی حکومت اور عوام کی بھرپور مدد کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سال 1982ء سے ہی (لبنانی) مزاحمتی محاذ کا سب سے بڑا حامی ایران و شام تھا جبکہ امام خمینیؒ نے اسرائیلی پیشقدمی کو روکنے کے لئے ایک ایرانی فوجی وفد بھی لبنان بھیجا تھا۔ انہوں نے عالمی میڈیا کی جانب سے ایرانی ایروسپیس فورس کے کمانڈر جنرل امیر علی حاجی زادہ کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کئے جانے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے حالیہ بیان کو تحریف کا نشانہ بنا دیا گیا ہے جبکہ ان کا کہنا تھا کہ غزہ و لبنان قابض صیہونیوں کے مقابلے میں ہماری فرنٹ لائن ہے، نہ یہ کہ ایرانی دفاع کے لئے..!
انہوں نے کہا کہ گذشتہ کل ہی ایک ایرانی دوست نے کوئی بات کہی ہے جبکہ لبنانی میڈیا نے اسے تحریف کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا کہنا ہے کہ فلسطین و لبنان میں موجود میزائل ایرانی پراکسی اور ایرانی دفاع کی فرنٹ لائن ہیں.. نہیں!! بلکہ ایران نے (میزائل فراہم کرنے کی) یہ مدد اس لئے کی ہے، تاکہ غزہ و لبنان اپنا دفاع کرسکیں!! انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ غزہ و لبنان نہ صرف آج حزب اللہ کے لئے فرنٹ لائن کی حیثیت رکھتے ہیں بلکہ سالہا سال قبل سے بھی یہی دونوں علاقے غاصب صیہونیوں سے مقابلے کے لئے فرنٹ لائن تھے۔ سید مقاومت نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی مزاحمتی محاذ کے شہید کمانڈرز کی پہلی برسی کے حوالے سے خطے، خلیج فارس اور اسرائیل کے اندر شدید تناؤ پایا جاتا جبکہ ایران ایک طاقتور ملک ہے اور جہاں چاہے، اپنے اتحادیوں اور خطے میں موجود اپنی فورسز کی مدد کے بغیر ہی جارح قوتوں کو دندان شکن جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔
بالکل ویسے ہی جیسے اس نے سردار سلیمانی کی شہادت پر امریکی فوجی اڈے عین الاسد کو میزائلوں کا نشانہ بنا کر جواب دیا تھا۔ سید حسن نصراللہ نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی ایران نے اپنی فورسز اور سائنسدانوں کی ٹارگٹ کلنگ کے فوجی و سکیورٹی جواب کا فیصلہ کر لیا تو یہ ایران ہی ہوگا جو بھرپور جواب دے گا اور اپنے دوستوں اور اتحادیوں سے اس حوالے سے کوئی مدد نہیں لے گا! انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ یہ اسلامی مزاحمتی محاذ کی خاصیت ہے کہ وہ جب بھی اپنے کسی کمانڈر سے محروم ہوتا ہے تو پہلے سے بڑھ کر مضبوط، سنجیدہ اور چوکنا ہو جاتا ہے۔ سید مقاومت نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ آج صرف ہم ہی محاصرے میں نہیں بلکہ دشمن بھی مکمل طور پر محاصرے میں ہے اور ایک ایسی جنگ میں گھر چکا ہے، جو وہ وقت سے پہلے ہی ہار بیٹھا ہے! انہوں نے کہا کہ یہ محاصرہ "حقیقی طاقت" پر ہمارے بھروسے کو مزید بڑھا دے گا۔