فرانس کے صدر جمہوریہ کی امام سے ملاقات
پہلی رات امام نے حکم دیا کہ میں بہت تھکا ہوا ہوں لہذا کسی کو ملاقات کا وقت نہ دیا جائے کیونکہ میں کسی کو انٹرویو نہیں دوں گا اور نہ ہی کسی سے ملاقات کروں گا۔ کچھ طالبعلموں نے خداحافظ کہا اور چلے۔ نماز مغربین پڑھنے کے بعد آرام کرنے کا ارادہ کیا ہی تھا کہ کہا گیا کچھ لوگ الیزہ قصر یعنی صدر جمہوریہ کے محل سے آپ سے ملاقات کرنے آئے ہیں۔ امام نے کہا: ہم تھکے ہوئے ہیں ملاقات کرنا ضروری نہیں ہے۔ کل ملاقات ہوگی۔ ان لوگوں نے کہا: مجھے آج ہی رات ملاقات کرنے کو کہا گیا ہے اور ان سے کچھ سوالات کرنا ہے۔ امام نے کہا ٹھیک ہے جب ایسا ہے تو آجائیں۔ اسی رات وہ لوگ آئے اور بولے ہم لوگ آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں لیکن یہاں سیاسی سرگرمی ممنوع ہے۔ امام نے کہا: میں نہیں جانتا کیا تم لوگ میری تقریر، میری انٹرویو اور پوسٹر لگانے سے ڈرتے ہو کہ کہیں فرانس کے لوگ ایرانیوں کی طرح متوجہ نہ ہوجائیں حکومت کے خلاف قیام کرنے لگیں۔ لیکن میں آپ لوگوں کو یقین دلاتا ہوں کہ میری تقریر اور پیغام فارسی زبان میں ہے۔ جب انٹرویو پر آئے تو ان لوگوں ںے کہاں کہ ٹھیک ہے آپ تقریر کیجئے۔ ایران کیسٹ اور پیغام بیجھئے لیکن انٹرویو نہ دیجئے کیونکہ نامہ نگار بیرونی زبانوں میں انٹرویو لیں گے اور آپ کے بیانات کے ترجمہ ہوگا اور لوگ متوجہ ہوجائیں گے۔ امام نے کہا: ابھی انٹرویو نہیں دوں گا۔