ایرانی حملوں کی تشویش میں مبتلا امریکہ
حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکی سنٹرل کمانڈ(سی ای این ڈی او ایم) کے بموجب ایران کے امکانی جوابی کاروائی کے پیش نظر امریکہ نے چہارشنبہ کے روزخلیج فارس پر8-52کے دو ہوائی جہاز اڑائے ہیں۔
مذکورہ کمانڈ نے ایک بیان میں کہاکہ ائیر فورس کے دو"اسٹارٹ فور ٹریسیس" کو این ڈی کے مینوٹ ائیر فورس اڈہ سے اڑایاگیا' تاکہ امریکی اور امریکی مفادات کو نقصان پہنچانے کی منشاء رکھنے والے کسی کو بھی ایک واضح پیغام" دیاجاسکے۔
بیان کے بموجب پچھلے 45دنوں میں اس مشن نے تیسرے بمبار سی ای این ٹی سی او ای علاقے میں تعینات کیاہے۔ سی ای این ٹی سی او ای کے سربراہ جنرل فرانک میکانزی نے ایک بیان میں کہاکہ"امریکہ اپنے امریکی سنٹرل کمانڈ علاقے میں مدافعتی صلاحیت کے لئے مسلسل جنگی جہازوں کی تعیناتی کررہا ہے۔ اور ہم امریکہ اور اس کے مفادات کو کارضرب پہنچانے کی کسی بھی کوشش کا منھ توڑ جواب دینے کے لئے تیار ہیں"۔
دی ہل کی خبر کے بموجب مذکورہ تعیناتیاں امریکہ کی اس تشویش کی عکاسی کررہی ہے جو ایران کی جانب سے جنوری 3کو ایران کے ٹاپ ملٹری کمانڈر قاسم سلیمانی کے امریکہ کے ہاتھوں شہادت کی پہلی برسی کے موقع پر ردعمل پیش کرنے کا خدشات پر مشتمل ہیں۔
اس ماہ کے اوائل میں پٹنگان نے مشرقی وسطی پر اسی طرح کا مشن انجام دیاتھا اور 20دسمبر کے روز عراق کے درالحکومت بغداد کے گرین زون میں ایک راکٹ حملے کے بعد بغداد کے سفارت خانہ سے کچھ عملے کو دستبردار کرلیاتھا۔امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایران پر اس حملے کا الزام لگایاتھا۔
ٹرمپ نے ٹوئٹ کیاکہ "ایران کے لئے ایک دوستانہ صحت مند مشورہ: اگر ایک امریکی مارا گیا' تو میں ایران کو اس کا ذمہ دار ٹھراؤں گا اس پر غور کریں۔ درایں اثناء ایران کے ٹرمپ کے الزامات کو مسترد کردیا۔