کردارِ جناب زینب سلام للہ علیہا امام خمینی(رہ) کے بیانات کی روشنی میں
اگر ہم جناب زینب سلام اللہ علیہا کی تاریخِ حیات کا مطالعہ کریں تو ان کی زندگی کے مختلف مراحل میں معنوی کمالات انسان کو حیران کر دیتے ہیں اب چاہے وہ اپنی ماں کی آغوش میں ایک تین چار ماہ کی ایک معصوم بچی ہوں، چاہے وہ کوفہ میں مولائے کائنات کی بیٹی کی حیثیت سے خواتین کے لئے علم و معرفت کے نام سے علمی دروس بیان کرنے والی ایک معلمہ ہوں یا کربلا کے واقعہ میں اپنے بھائی امام حسین علیہ السلام کے قیام میں ان کے قیام کو کربلا سے نکال کر پوری دنیا میں پھیلا کر فاتح کوفہ و شام کی حیثیت سے ہوں وہ ہر منزل اور ہر مقام پر اپنے منفرد کردار کی وجہ سے بے مثال نظر آتی ہیں۔ واقعہ کربلا میں حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے محض ایک بہن کا کردار ادا نہیں کیا، صرف ایک ماں کا کردار نہیں کیا، صرف ایک مجاہدہ اور خطیبہ کا کردار ادا نہیں کیا ہے بلکہ جناب زینب سلام اللہ علیہا ایسی شخصیت کا نام ہے جس نے کربلا میں متعدد کرداروں کو ایک سانچے میں ڈھالتے ہوئے دین حق کی سربلندی میں عورت کے عظیم کردار کی وضاحت کی ہے۔ انہوں نے بےمثال شرکت کے ذریعہ تاریخ بشریت میں حق کی سربلندی کے لڑی جانے والی سب سے عظیم جنگ اور جہاد کے سب سے بڑے معرکہ کو رہتی دنیا کے لئے جاوداں بنا دیا۔ جناب زینب سلام اللہ علیہا نے اپنے زمانے کے ظالم اور سفاک ترین افراد کے سامنے پوری دلیری و بہادری کے ساتھ مظلوموں کے حقوق کا دفاع کیا اور اسلام و قرآن کی حقانیت کا پرچم بلند کیا۔ انہوں نے اپنے عظیم کردار سے آمریت کو بے نقاب کیا ظلم و استبداد کے خلاف پرچم بلند کیا۔ تاریخ اسلام میں جناب زینب سلام اللہ نے ایک منفرد مقام پایا اور ایسا عظیم کارنامہ سرانجام دیا جو رہتی دنیا تک دنیائے انسانیت کے لئے مشعل راہ بن گیا۔ امام زین العابدین علیہ السلام فرماتے ہیں کہ بحمداللہ میری پھوپھی جناب زینب سلام اللہ علیہا عالمہ غیرمعلّمہ ہیں اور ایسی عالمہ ہیں کہ جنہیں کسی نے پڑھایا نہیں یعنی جناب زینب کی حشمت و عظمت کے لئے یہی کافی تھا کہ انہیں خالق کائنات نے علم و دانش سے سرافراز فرمایا تھا۔ حضرت زینب سلام اللہ علیہا ان عظیم ہستیوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے خاندان وحی کے ماحول میں پرورش پائی۔
حضرت امام خمینی (ره) جو ہمیشہ اپنے خصوصی اور معلوماتی طریقوں کے ساتھ ائمہ علیہم السلام کی علمی، ثقافتی، معاشرتی اور سیاسی سرگرمیوں کو بیان فرماتے ہیں اور خاندان عصمت و طہارت کے تربیت یافتوں پر بھی ان کی دقت نظر ہے، وہ جب جناب زینب سلام اللہ علیہا کی زندگی اور ان کی ثمربخش حیات کو بھی اسی زاویہ نظر سے دیکھتے ہیں۔ اور اس عظیم خاتون کی سرگرمیوں کے مختلف جلوؤں کو آج کے اسلامی معاشرے کے حالات اور شرائط کے ساتھ مطابقت کرتے ہیں اور معاشرتی اور سیاسی زندگی کے تمام شعبوں میں ان کی تحریک، بہادری اور کردار کو نمونہ عمل قرار دیتے ہیں۔ امام خمینی رحمہ اللہ کی نگاہ میں،حضرت زینب سلام اللہ علیہا ایرانی خواتین کی تحریک، قیام اور جابرانہ حکومت کا مقابلہ کرنے میں نمونہ عمل ہیں جو دشمن قوتوں کے خلاف قیام کا سبب بنی اور اس کے نتیجہ میں ظالمانہ نظام کو شکست سے دوچار ہونا پڑا۔ اسلامی انقلاب کو ایسے شرائط میں کامیابی ملی اور شاہی حکومت کے خاتمہ کا سبب بنی کہ جس نے تمام نشیب و فراز اور مشکلوں کا مقابلہ کیا اور مشقتیں برداشت کرنے کے علاوہ اسلام کو ہزاروں شہدا کے خون کا نذرانہ پیش کیا۔ اس سلسلہ میں امام خمینی رحمہ اللہ " عزم"، "جرأت" ، " جدوجہد" تین عمدہ خصوصیات کو بیان کرتے ہیں جو ظالمانہ حکومت کے خلاف حضرت زینب سلام اللہ میں پائی جاتی تھیں۔ اور وہ ایرانی خواتین کی تحریک کی کامیابی حضرت زینب سلام اللہ کی ان تینوں خصوصیات کی پیروی میں قرار دیتے ہیں۔ امام رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ خواتین نے انقلاب کے عروج اور مشکل حالات میں ایسی مسلح افواج کا مقابلہ کیا جسے دنیا کی اسکتباری طاقتوں منجملہ امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل جیسوں کی حمایت حاصل تھی اور ایسے حالات میں انہوں نے اسلام کا نعرہ بلند کیا اور انہوں نے خاک و خون میں غلطاں ہو کر اسلامی تحریک کو کامیاب بنایا۔ امام خمینی رحمہ اللہ کی افکار میں "ایرانی معزز خواتین نے مردوں سے زیادہ میدان میں حصہ لیا اور انہوں نے شہنشاہی نظام کی عظیم رکاوٹ کو ہٹا دیا" اور ایرانی خواتین نے جناب زینب سلام اللہ علیہا کی پیروی کرتے ہوئے اور انہیں نمونہ عمل بناتے ہوئے خدائی ذمہ داری کو نبھایا اور انہوں نے اسلامی انقلاب کی سیاسی جدوجہد میں بہادرانہ انداز میں شرکت کی اور براہ راست اور بالواسطہ دونوں طریقوں سے مشکلات اور سختیوں کو برداشت کیا تا کہ ہماری موجودہ نسل آزادی، اقتدار، عزت و شرافت کے ساتھ جی سکے۔
امام خمینی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: حضرت زینب سلام اللہ علیہا ظالم حکومتوں کے خلاف کھڑی ہوئیں اور خطبے پڑھے اور ایسے ایسے الفاظ استعمال کئے جن کے بارے تم سب باخبر ہو، وہ ایسی خاتون ہیں جنہوں نے یزید جیسے ظالم کے خلاف قیام کیا اور ایسے دور میں کہ اگر مردوں میں سے کوئی سانس بھی لیتا تھا تو اسے قتل کیا جاتا تھا، جناب زینب سلام اللہ علیہا نے ذرّہ برابر بھی گھبراہٹ محسوس نہیں کی اور انہوں نے یزید کی حکومت کی مذمت کی، یزید کے منہ پر اس کی مذمت کی۔ اور اس سے فرمایا: تم انسانوں کے قابل نہیں ہو، تم انسان نہیں ہو، لہذا ایک عورت کو ایک ایسا مقام حاصل کرنا چاہئے۔ امام خمینی رحمہ اللہ ایک مقام پر فرماتے ہیں: اللہ کے نزدیک جتنی مقدار میں حضرت امام حسین علیہ السلام کی فداکاری کی قیمت ہے تو حضرت سجاد علیہ السلام اور جناب زینب سلام اللہ علیہا کے خطبوں نے بھی اتنی ہی مقدار میں یا اس کے قریب مقدار میں مقام حاصل کیا ہے اور وہ مؤثر ثابت ہوئے ہیں انہوں نے ہمیں یہ سبق دیا کہ ظلم اور ظالم حکومت کے سامنے خواتین کو خوفزدہ نہیں ہونا چاہئے اور اسی طرح مردوں کو بھی خوفزدہ نہیں ہونا چاہئے۔ حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے قیام کیا اور یزید کو اتنا ذلیل و خوار کیا کہ بنی امیہ نے اپنی پوری زندگی میں اتنی ذلت و خواری نہیں دیکھی ہوگی۔