اسرائیلی وزیر اعظم کا دورہ سعودی عرب امت مسلمہ کی توہین، تحریک حماس کے سینئر رہنما
حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تحریک مزاحمت و مقاومت حماس کے سینئر رہنما سامی ابو زہری نے اسرائیلی وزیر اعظم اور موساد انٹیلیجنس کے سربراہ کا دورہ سعودی عرب سے متعلق اطلاعات کو پیش نظر رکھتے ہوئے سعودی عرب سے قابض حکومت کے وزیر اعظم بنیامین اور موساد انٹیلیجنس کے سربراہ کوہن کے دورہ سعودی عرب کی وضاحت طلب کر لی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر نیتن یاہو کے سعودی عرب کے دورے کے بارے میں یہ اطلاعات درست ہیں تو یہ خطرناک ہے۔
ابوزہری نے نیتن یاہو کے سعودی عرب کے دورے کو امت مسلمہ اور فلسطین کے حقوق کی پامالی اور توہین قرار دیتے ہوئے اس مسئلے کی وضاحت کرنے پر زور دیا ہے۔
یاد رہے کہ عبرانی نیٹ ورک "کان" نے تل ابیب سے سعودی عرب جانے والی پرواز کی اطلاع دی تھی۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور موساد انٹیلیجنس کے سربراہ کوہن نے سعودی ولی عہد شہزادہ بن سلمان اور سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان سے ملاقات کی ہے تاہم اس ملاقات میں امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو بھی شریک تھے۔
عرب امارات کے دارالافتاء کا اخوان المسلمین کے خلاف سعودی علماء کے بیان کا خیرمقدم
متحدہ عرب امارات کے دارالافتاء نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ مختلف گروہوں ، جماعتوں اور تنظیموں کے بارے میں ہمارا مؤقف بھی حکومتی عہدیداروں کی طرح ہی ہے، کہا کہ کوئی بھی گروہ یا تنظیم جو فتنہ و فساد اور تشدد یا اشتعال انگیز کارروائیوں کی کوشش کرتی ہے وہ دہشت گرد تنظیم ہے۔
شیخ عبد اللہ بن بیہ کی زیرصدارت منعقدہ اجلاس میں ، متحدہ عرب امارات کی فتویٰ کونسل نے سعودی علماء کونسل کے اخوان المسلمین کو دہشت گرد تنظیم قرار دیئے جانے والے بیان کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس گروہ نے امور کے ذمہ داران کی نافرمانی کرتے ہوئے ان سے جھگڑا کیا ہے لہذا اس گروہ کا شمار انتہا پسند اور پرتشدد گروہوں میں ہوتا ہے۔
فتویٰ کونسل نے تمام مسلمانوں سے تفرقہ انگریزی سے دوری اختیار کرنے اور اخوان المسلمین جیسے اختلافات پیدا کرنے،فتنہ و فساد پھیلانے اور خونریزی کی کوشش کرنے والے گروہوں سے بچ کے رہنے کا مطالبہ کیا۔