فرانسیسی جوانوں کے نام رہبر معظم کا پیغام
رہبرمعظم حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے فرانس کے نوجوانوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایاکہ اپنے صدر سے پوچھیں کہ ہولوکاسٹ میں شک کرنا کیوں جرم ہے؟ اور اگر کوئی اس بارے میں کچھ لکھتا ہے تو اسے جیل جانا پڑتا ہےلیکن پیغمبر خدا کی توہین آزاد ہے ۔
فرانسیسی نوجوان اپنے صدر سے پوچھیں کہ کیوں ہولوکاسٹ میں شک کرنا جرم ہے لیکن پیغمبر خدا کی توہین آزاد ہے
ولایت پورٹل:فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کی ایک فرانسیسی نشریہ میں حضرت محمد ﷺکے توہین آمیز کارٹونوں کی اشاعت کی حمایت کرنے کے بعد جہاں پوری دنیا کے مسلمانوں کو مشتعل کردیاوہیں رہبر معظم حضرت آیت اللہ خامنہ ای نےبھی فرانسیسی نوجوانوں کے نام ایک ٹویٹر پیغام بھیجا جو فرانسیسی زبان میں سوشل میڈیا پر پوسٹ ہوا ہے،آپ نے اس بیان میں فرمایا ہے کہ : اے فرانسیسی جوانو!آپ اپنے صدر سے پوچھئے کہ وہ پیغمبر خدا کی توہین کی حمایت کیوں کرتے ہیں اور اسے اظہار رائے کی آزادی کیوں قرار دیتے ہیں؟ ،کیا اظہار رائے کی آزادی کا یہ مطلب ہے کہ توہین کی جائے اور گالیاں دی جائیں ، وہ بھی ایک مقدس اور درخشاں شخصیت کو؟ کیا یہ احمقانہ حرکت اس قوم کے شعور کی توہین نہیں ہے جس نے انہیں اپنا صدر منتخب کیا ہے؟
دوسرا سوال یہ ہے کہ ہولوکاسٹ میں شک کرنا کیوں جرم ہے؟ اور اگر کوئی اس بارے میں کچھ لکھتا ہے تو اسے جیل جانا پڑتا ہے لیکن پیغمبر خدا کی توہین آزاد ہے ۔
یاد رہے کہ اس سے قبل ایک علاقائی سیاسی ماہر ، نعمت مرزا احمد نے ،فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کی جانب سے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی توہین کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ فرانس کے صدر نے جان بوجھ کر تقریبا 2ارب مسلمانوں کے دلوں کو مجروح کیا ہے انہوں نے کہا کہ بنی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی توہین کرنا داعش کے جرائم سے کم نہیں ہے انہوں نے کہا تھا کہ مرزا احمد نے فرانسیسی اقدام کو غیر دانشمندانہ قرار دیتے ہوئے اسے "پیرس" سفارتکاری اور خارجہ پالیسی کی ناکامی سے تعبیر کیا اور کہا: "مجھے یقین ہے کہ کوئی بھی مسلمان حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وآلہ سلم کی اس توہین کو کبھی فراموش نہیں کرے گا۔ اسلامی ممالک اس گھناؤنے اقدام کے جواب میں ، انھیں لازمی طور پر فرانسیسی ساختہ سامان کا بائیکاٹ کرنا ہوگا تاکہ یہ ملک مسلمانوں کے ساتھ اس جاہل سلوک کی قیمت ادا کرے۔