اسلامی حکومت کا مستقبل
ایرانی قوم نے جو قیام کیا ہے وہ اپنا حق مانگنے کے لئے کیا ہے جس طرح یہ تحریک چل رہی ہے اور آگے بڑھ رہی ہے مجھے امید ہے کہ اس سے مسلحانہ تحریک کی ضرورت نہیں پڑے گی لیکن اگر شاہ نے ایرانی قوم کی بات نہ مانی اور اس نے ملک نہیں چھوڑا تو ہم مسلحانہ تحریک کے بارے میں سوچ سکتے ہیں لیکن اگر شاہ نے ایرانی قوم کی آواز سنی اور ان کی بات مانی تو ہم مسلحانہ تحریک نہیں چلائیں گے ایرانی قوم دیکھ رہی ہے کہ ایک ایسے ملک میں جہاں اکثریت مسلمانوں کی ہے وہاں اسلام کے خلاف عمل ہو رہا ہے ایرانی قوم کی یہ تحریک اسلام اور اسلامی ملک کے دفاع میں ہے ایران کی عوام ملک میں اسلامی حکومت چاہتی ہے اور شاہ کو اسی بات کا خوف ہے کیوں کہ وہ جانتا ہے کہ اگر یہاں اسلامی حکومت قائم ہوگئی تو یہاں عدل اور انصاف سے کام ہو گا ہر کسی کو اس کا حق ملے گا اسلامی حکومت میں کسی پر ظلم نہیں ہو گا۔
اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی(رح( نے پیرس کے علاقے میں نوفل لوشاتو سے اسلامی حکومت کے مستقبل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اپنے ایک انٹرویو میں فرمایا کہ ایرانی قوم نے جو قیام کیا ہے وہ اپنا حق مانگنے کے لئے کیا ہے جس طرح یہ تحریک چل رہی ہے اور آگے بڑھ رہی ہے مجھے امید ہے کہ اس سے مسلحانہ تحریک کی ضرورت نہیں پڑے گی لیکن اگر شاہ نے ایرانی قوم کی بات نہ مانی اور اس نے ملک نہیں چھوڑا تو ہم مسلحانہ تحریک کے بارے میں سوچ سکتے ہیں لیکن اگر شاہ نے ایرانی قوم کی آواز سنی اور ان کی بات مانی تو ہم مسلحانہ تحریک نہیں چلائیں گے ایرانی قوم دیکھ رہی ہے کہ ایک ایسے ملک میں جہاں اکثریت مسلمانوں کی ہے وہاں اسلام کے خلاف عمل ہو رہا ہے ایرانی قوم کی یہ تحریک اسلام اور اسلامی ملک کے دفاع میں ہے ایران کی عوام ملک میں اسلامی حکومت چاہتی ہے اور شاہ کو اسی بات کا خوف ہے کیوں کہ وہ جانتا ہے کہ اگر یہاں اسلامی حکومت قائم ہوگئی تو یہاں عدل اور انصاف سے کام ہو گا ہر کسی کو اس کا حق ملے گا اسلامی حکومت میں کسی پر ظلم نہیں ہو گا۔
رہبر کبیر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس ظالم اور جابر حکومت کے بعد ایرانی عوام کے رائے سے ایک حکومت قائم کی جائے گی جو کو ایران کی عوام منتخب کرے گی جو شخص بھی حکومت کی ذمہ داریوں کو سنبھالے گا اس کو خود ایران کی عوام انتخاب کرے گی ایرانی عوام ایک اسمبلی بنائے گی جس میں قومی مسائل حل کئے جائیں گے انہوں نے فرمایا کے اسلامی حکومت کا مطلب یہ نہیں کہ ہم مغرب سے اپنے تعلقات ختم کر دیں گے ہمارے تعلقات اور روابط عدل اور انصاف پر ہوں گے ہم کسی کے ظلم کے آگے گھٹنے نہیں ٹیکیں گے بلکہ ہم بھی ان کے ساتھ ویسا ہی سلوک کریں گے جیسا وہ ہمارے ساتھ کریں گے۔