اربعین یعنی تجدید عزمِ حسینی
تحریر: سویرا بتول
اربعین کی اہمیت کس وجہ سے ہے؟ کیا صرف اس لیے کہ امام عالی مقامؑ کی شہادت کو چالیس دن گزر چکے ہیں؟ آخر اس کی کیا خاصیت ہے؟ اربعین کی خصوصیت یہ ہے کہ اس دن سید الشہداءؑ کی شہادت کی یاد تازہ ہوئی۔ فرض کیجیے اگر تاریخ میں یہ عظیم واقعہ رونما ہوتا یعنی حسینؑ ابنِ علی اور ان کے باوفا ساتھیوں کی شہادت ہو جاتی اور بنی امیہ اپنے مقصد میں کامیاب ہو جاتے، یعنی جس طرح انہوں نے امام عالی مقام اور ان کے ساتھیوں کے جسم ہاۓ مبارک کو خاک و خوں میں غلطاں کیا، اسی طرح اس وقت کے لوگوں اور آنے والی نسلوں کے ذہنوں سے ان کی یاد کو بھی مٹا دیتے تو ایسی صورت میں آلِ رسولؑ کی شہادت کا اسلام کو کوئی فائدہ پہنچتا؟ یا فرض کیجیے اُس وقت اس کا ایک اثر ہوتا لیکن کیا آنے والی نسلوں پر اور مستقبل کی بلاؤں، مصیبتوں، تاریکیوں اور یزیدانِ وقت پر بھی اسکا کوئی خاص اثر ہوتا؟
ایک قوم کی مظلومیت اس وقت دوسری ستمدیدہ زخمی اقوام کے لیے مرہم بن سکتی ہے، جب یہ مظلومیت ایک فریاد بن جاۓ۔ اس مظلومیت کی آواز دوسرے لوگوں کے کانوں تک بھی پہنچے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر زمانے میں استکباری طاقتوں کی پوری کوشش تھی کہ جو بھی جتنا بھی خرچ ہو، کسی بھی طرح سے حسینؑ ابنِ علی کا نام، ان کی یاد، ان کی شہادت اور کربلا و عاشورا لوگوں کے لیے درس نہ بننے پاۓ اور اس کی گونج دوسری اقوام کے کانوں تک نہ پہنچنے۔ البتہ شروع میں خود انِ کی سمجھ میں بھی نہیں آیا تھا کہ یہ شہادت کیا کرسکتی ہے، لیکن جتنا زمانہ گزرتا گیا، اِن کی سمجھ میں آنے لگا۔ یہاں تک کہ بنی عباس کے دورِ حکومت میں امام عالی مقامؑ کی قبر کو منہدم کیا گیا۔ اسے پانی سے گھیر دیا گیا، تاکہ اس کا کوئی نام و نشان باقی نہ رہے۔ یہ ہے شہداء اور شہادت کی یاد کا اثر۔
شہادت اس وقت تک اپنا اثر نہیں دکھاتی، جب تک اسے زندہ نہ رکھا جاۓ گا، اس کی یاد نہ منائی جاۓ اور اس کے خون میں جوش نہ پیدا ہو اور چہلم وہ دن ہے جب پیغامِ حسینی کو زندہ رکھنے کا پرچم لہرایا گیا اور وہ دن ہے، جب شہداء کی بقاء کا اعلان ہوا۔ چہلم وہ دن ہے، جب پہلی بار امام حسینؑ کے زائر اُن کی زیارت کو آۓ۔ جابر بن عبداللہ انصاری گرچہ نابینا تھے، لیکن قبرِ سبطِ رسول پہ آۓ زار و قطار گریہ کیا اور امام حسینؑ کی یاد کو زندہ کیا اور زیارت قبور شہداء کی سنت کا احیاء کیا۔ امام زمانہ جب ظہور فرمائیں گے تو یہ ندا دیں گے کہ اے لوگو جان لو کہ بیشک میرے جد حسینؑ کو تشنہ لب شہید کیا گیا۔ گویا امام زمانہؑ اپنے آپ کو امام حسین علیہ السلام کے ذریعے دنیا والوں کے سامنے پہچنوائیں گے۔ ابھی بھی دنیا نواسہ رسول امام حسینؑ کو نہیں پاتی۔ لہذا اربعین حسین ؑشناسی کے لیے بہترین فرصت ہے۔
آج عالم استکبار کا مقصد اسلامی مذاہب کے درمیان اختلاف ڈالنا ہے، جیسے شیعہ سنی میں اختلاف۔ لہذا اس دشمن سے دھوکہ نہ کھائیں، عزاداری کبھی بھی شیعوں سے مخصوص نہیں رہی ہے بلکہ ہر وہ مسلمان جس کے دل میں اہلِ بیت ؑ کی محبت ہے، انکے مصائب پر غمگین اور عزادار رہا ہے، اس نے مختلف طریقے سے اس محبت اور عشق کا اظہار کیا ہے۔ اربعین حسینی حسینؑ ابنِ علی سے وفا کا دن ہے۔ جس زمین سے یزید کے حق میں نعرہ بلند ہوا ہے، اُسی زمین پر حسینی قیام واجب ہے۔ آپ کا تعلق کسی بھی مذہب فرقہ یا جماعت سے ہو، حسینؑ کی خاطر جلوس عزاء میں شرکت کو یقینی بنائیں۔ اگر آج نواسہ رسولﷺ کی حقانیت کو عیاں کرنے کے لیے نہیں نکلیں گے تو بروز حشر کس منہ سے اپنے نبیﷺ کی شفاعت کی امید رکھیں گے۔؟