دفاع مقدس کی حقیقت امام خمینی (رہ) کی نظر میں
۱۳۵۹ ھ،ش میں عراقی حکومت کی جانب سے وسیع پیمانہ پر وحشیانے حملہ نے انقلاب اسلامی کی تاریخ میں ایک عظیم الشان واقعہ درج کیا کہ آخرکار وہ سرزمین ایران کی تاریخ میں ایک حیرت انگیز اور جادوانہ واقعہ بن گیا۔ امام خمینی (رہ) کی عرفانی اور معنوی نگاہ میں یہ جنگ شہنشاہی نظام اور اس کے ظلم و ستم سے نجات پانی والی قوم کے لئے ایک خدائی امتحان تھا۔ دفاع مقدس میں جنگ ایک ایسا مسئلہ تھا کہ انسان یہ سوچتا تھا کہ یہ بہت اہم مسئلہ ہے لیکن معلوم ہوا کہ اس کے منافع اس کے ضرر سے زیادہ تھے۔ اس جنگ کے نتیجہ میں ایرانی قوم کے درمیان جو انسجام و اتحاد پیدا ہوا فوج اور سپاہ پاسداران اور دیگر مسلح قوتوں کے درمیان روحانی و معنوی اعتبار سے جو ہم آہنگی پیدا ہوئی نیز وہ تعاون جو پوری قوم کے درمیان چاہے وہ مرد ہوں یا عورتیں، پیدا ہوا اس نے دنیا کو سمجھا دیا کہ ایران کے مسائل پوری دنیا کے مسائل سے الگ ہیں۔ امام خمینی(رہ) نے اس جنگ کو ایرانی بہادر اور پائدار قوم کے لئے آگہی، حرکت اور سستی و کاہلی سے نکلنے کا سبب قرار دیا اور فرمایا کہ اب جبکہ جنگ شروع ہو گئی ہے تو اس کے نتیجہ میں ہماری قوم بیدار ہو جائے گی اور وہ مزید متحرک ہو جائے گی۔
عراقی ظالمانہ حکومت جس نے خود ایران کے خلاف جنگ کا آغاز کیا جنگ کے ابتدائی دنوں میں ہی اس نے عالمی برادری اور علاقہ کی عرب حکومتوں اور امت مسلمہ کی افکار کو فریب و دہوکا دینا شروع کر دیا نیز اس نے جنگ کرنے کی مندرجہ ذیل بعض وجوہات کو بیان کرنا شروع کر دیا: ۱۔ اروند رود پر عراقی حاکمیت کو جائز قرار دینا اور ایران کی جانب سے یہ امر تسلیم کرنا۔ ۲۔ عراق کے اندرونی معاملات میں ایران مداخلت کر رہا ہے اور ایران کی مداخلت کی وجہ سے ہی یہ جنگ ہو رہی ہے۔ ۳۔ ایرانی بعض صوبوں جیسے خوزستان اور کردستان میں خود مختار حکومت قبول کرنے کے لئے ایران کو مجبور کرنا۔ اس سلسلہ میں اگرچہ جنگ کی ابتدا میں عراقی حکومت کی کامیابی کے گمان میں بین الاقوامی اور عالمی برادری خصوصاً اقوام متحدہ نے خاموشی اختیار کر لی لیکن جب انہوں نے اسلامی انقلاب کی کامیابی اور عراقی حکومت کی نابودی کا مشاہدہ کیا تو انہوں نے اعتراف کیا کہ عراقی حکومت نے ایران کے اسلامی انقلاب کی سرنگونی اور اسلامی انقلاب کی شکست نیز عالم اسلام اور مشرق وسطی میں ایران کے نفوذ کا مقابلہ کرنے کے لئے حملہ کیا ہے۔ امام خمینی (رہ) چونکہ اسلامی انقلاب کے خلاف عالمی استکبار اور دشمنوں کے مقاصد سے بخوبی آشنا تھے لہذا انہوں نے جنگ کی ابتدا میں ہی عراقی حکومت کی جانب سے تجاوز گری کی وجوہات کو کچھ اہم موضوعات میں معین فرمایا:
۱۔ ایران میں اسلامی حکومت: اس میں کوئی شک نہیں کہ اسلامی انقلاب برپا کرنے کی غرض دینی حکومت کو وجود میں لانا تھا اور کچھ اہم مسائل جیسے بیگانوں کی سلطنت سے نجات، اسرائیلی غاصب اور قابض حکومت سے رابطہ منقطع کرنا، اسلامی مشترکات پر تاکید اور اسلامی فرقوں کے درمیان اتحاد قائم کرنا وغیرہ اسی چیز کی وجہ سے اسے عالمی استکبار کی جانب سے مخالفت اور دشمنی کا سامنا کرنا پڑا۔ حضرت امام خمینی(رہ) اس سلسلہ میں فرماتے ہیں: عراقی حکومت کی جانب سے ایران پر حملہ کرنے کا مقصد ہرگز مٹھی بھر خاک چھیننا نہیں بلکہ اس کی بنیادی وجہ اسلامی حکومت اور اسلامی اتحاد کا خوف ہے عالمی استکبار اور عالمی ظالموں کی نگاہ میں ہمارا جرم یہ ہے کہ ہم اسلام کا دفاع کرتے ہوئے شہنشاہی نظام اور شہنشاہی حکومت کے بجائے اسلامی حکومت برپا کرنا چاہتے ہیں۔
۲۔اسلامی انقلاب کی تحریک کا مقابلہ کرنا: اسلامی انقلاب کی تحریک نے پوری دنیا کو استکبار و استعمار کے جال سے آزادی کا راستہ دکھایا لہذا عالمی استکبار نے اس کا مقابلہ اور اسے نیست و نابود کرنے کے لئے جنگ کا راستہ اختیار کیا۔ عالمی استکبار کو معلوم ہے کہ اسلامی اور غیر اسلامی ممالک کے بعض لوگ جو ہماری طرف متوجہ ہیں جیسے سیاہ فام وہ ان کا مقابلہ کرنے کے لئے اٹھ کھڑے ہوں گے۔
۳۔ شیطان بزرگ کی دشمنی: اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد ایران پر امریکا کی ثفافت، اقتصاد، سیاست اور مسلح قوتوں پر تیس سالہ سلطنت کا خاتمہ ہوا اور اس چیز نے خیلج فارس پر امریکا کے دوبارہ قبضہ کے خواب کو چکنا چور کر دیا لہذا امریکا سمیت بڑی طاقتیں عراق اور ایران کے درمیان جنگ چھیڑ کر دوبارہ اپنی سلطنت جمانے کے لئے ہاتھ پاؤں مار رہی ہیں۔
امام خمینی (رہ) نے جنگ کی حقیقت کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: ہم عراقی حکومت کو پہچانتے ہیں اور ہمیں معلوم ہے کہ وہ اسلام کی معتقد نہیں بلکہ اسلام کی دشمن ہے اور وہ اسلام کو اپنے راستے میں کانٹا سمجھ رہی ہے۔ ہم ان لوگوں کو مسلمان نہیں سمجھتے جو اسلامی و قرآنی اصول سے منحرف ہیں اور مسلمانوں کا قتل عام کرتے ہیں۔ امام (رہ) نے سپاہیوں کو مخاطب قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اے سپاہیو آپ اسلام کی حفاظت کی خاطر جنگ کر رہے ہو اور صدام اسلام کی نابودی کے لئے جنگ لڑ رہا ہے۔ امام خمینی (رہ) نے مزید فرمایا: یہ جنگ عقیدہ کی جنگ ہے، انقلابی و اعتقادی اقدار کی جنگ ہے اور ہم اس جنگ میں ظلم کے مقابل کھڑے ہیں۔ امام خمینی (رہ) کی نظر میں عراق کی جانب کی برپا کی جانے والی جنگ ایک دفاعی جہاد تھا لہذا امام (رہ) نے اس سلسلہ میں فرمایا: ایران نے خدا کی خاطر قیام کیا ہے، خدا کے لئے اسے جاری رکھے گا اور ایران ہمیشہ دفاعی جنگ لڑے گا دفاع کے علاوہ ابتدائی جنگ کسی بھی ملک سے نہیں لڑے گا۔ ہم نے اس جنگ میں اپنے دوستوں اور دشمنوں کو پہچانا ہے۔ ہم اس جنگ میں اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ ہمیں اپنے پاؤں پر خود کھڑا ہونا چاہئے۔ ہم نے اس جنگ میں مشرق و مغرب کی دو بڑی طاقتوں کو شکست دی ہے۔ ہم نے اس جنگ میں اپنے اسلامی انقلاب کی جڑیں مضبوط کی ہیں۔