غدیر؛ قرآن کریم کی روشنی میں
"يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ وَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ وَاللَّهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ؛ اے پیغمبر! جو کچھ آپ پر آپ کے رب کی طرف سے نازل ہوا ہے اسے (لوگوں تک) پہونچا دیجئے اور اگر آپ نے اسے نہیں پہونچایا تو آپ نے مکمل طور پر اپنی رسالت کو انجام نہیں دیا اور خدا آپ کو (دشمنوں ) کے شر سے محفوظ رکھے گا۔"
اس آیت کے بارے میں سارے شیعہ مفسرین اور اسی طرح 360/ اہلسنت علماء اور دانشوروں نے اعتراف کیا ہے کہ یہ آیت غدیر خم میں حضرت علی (ع) کے رسولخدا (ص) کے ذریعہ حکم پروردگار پر علی (ع) کو خلیفہ منصوب کرنے کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔
شیعہ اور سنی علماء اور دانشوروں کے اعتراف کے بعد وہ کونسی چیز ہے جس نے واقعہ غدیر کو فراموش کرنے کی کوشش کی اور آج اسلام مخالف طاقتیں غدیر کو فراموشی کی نذر کرنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہیں۔ یہ ساری باتیں غدیر کی اہمیت کو بتا رہی ہیں۔
غدیر، تاریخ اسلام کا اہم ترین واقعہ ہے کہ رسولخدا (ص) نے اس دن 18/ ذی الحجہ کو حج کے سفر سے واپسی کے موقع پر سن 10 ھ ق کو غدیر خم کے مقام پر خداوند عالم کے فرمان سے امام علی (ع) کو اپنا جانشین بنایا اور جو لوگ اس وقت وہاں پر موجود تھے سب نے حضرت علی (ع) کی بیعت کی۔ غدیر کوئی تالاب نہیں ہے بلکہ ایک ایسا موج مارتا دریا ہے جس کے ساحل پر نجات کی کشتی ٹھہرتی ہے۔ غدیر سے خدا تک بہت زیادہ فاصلہ نہیں ہے، غدیر حضرت علی (ع) کی عظیم تجلی اور خداوند سبحان کی تجلی ہے۔ غدیر کا عظیم واقعہ انسانوں کی جان میں ولایت کی بیج بونے کا سبب ہوا، غدیر؛ "عیداللہ الاکبر" غدیر حق پرستوں اور رسولخدا (ص) کے وفاداروں کے لئے عظیم عید شمار ہوتی ہے۔ غدیر کی عظیم عید عدالت اور رہبری جیسے دو اہم امر اور موضوع کی عکاسی کرتی ہے۔ اس عظیم تاریخ کو حضرت علی (ع)، رسولخدا (ص) کے ہاتھوں پیغمبر (ص) کے جانشین منتخب ہوئے، حضرت علی (ع) حضرت محمد کے برگزیدہ اور انتخاب کردہ نہیں ہیں بلکہ خداوند منان کے منتخب اور برگزیدہ ہیں۔
آیہ "بلغ" میں اس امر ولایت کے ابلاغ کرنے ور (لوگوں کے مجمع میں) اعلان کرنے کی اتنی اہمیت ہے کہ اگر اس پیغام الہی کو رسولخدا (ص) نہ پہونچاتے تو گویا پوری زندگی کی تبلیغی زحمتوں پر پانی پھر جاتا اور پوری عمر کی محنت پر پانی پھر جاتا۔ قیامت تک تمام مسلمانوں کی ذمہ داری اور فریضہ ہے کہ غدیر کا پیغام جو ولایت کا پیغام ہے؛ کو ایک دوسرے تک پہونچائیں اور خدا نہ کرے فراموش نہ کردیں کیونکہ پوری تاریخ میں یہ فراموشی بہت سارے جرائم اور مظالم کے رونما ہونے کا سبب ہوئی ہے اور آج بھی یہ دیکھ رہے ہیں کہ اقوام و ملل کے جرائم بظاہر مسلمانوں کا مسلمانوں کے خلاف ظلم کرنا، غدیر کے پیغام کو نظر انداز کرنے کا نتیجہ ہے۔ اگر غدیر کو فراموش نہ کیا جاتا تو آج یمن کے معصوم بچوں کا قتل عام نہ ہوتا اور داعش کی سیاہ حکومت کا وجود نہ ہوتا۔
خداوند عالم ہم سب کو غدیری اور حضرت علی (ع) کا سچا خادم اور مخلص شیعہ بنائے۔ آمین۔