امام خمینی(رح) کی نگاہ میں عدلیہ کی اہمیت
اللہ تعالی ہم سب کو اسلامی تعالیم کے مطابق عمل کرنے کی توفیق عنایت فرمائے مجھے امید ہے کہ پروردگار ہر مسلمان کو خاص کر ایرانی قوم کو اسلامی تعلیمات کے مطابق عمل کرنے کی توفیق عنایت فرمائے گا اور انھیں مزید اس راہ میں عمل کرنے کی توفیق عطا کرے میں یہاں پر عدلیہ کے متعق جس نکتے کی طرف اشارہ کرنا چاہتا ہوں وہ یہ ہیکہ عدلیہ کے اعلی حکام کی صحیح تربیت کرنا حوزہ علمیہ کی ذمہ داری ہے کیوں کہ قضاوت کا مسئلہ کافی اہم مسئلہ ہے کیوں کہ عدلیہ کا پورے ملک سے سروکار ہے جتنی اسلام نے قضاوت کے بارے میں تاکید کی ہے اتنی شاید ہی کسی دوسرے مسئلے کے بارے میں کی ہو گی لہذا اسلام میں ججز کا کام ایک تکلیف ہے اس بنا پر سب کو اس بات کی طرف توجہ رکھنی چاہیے کہ اسلام میں عدالت پر عمل کرنا ایک شرعی ذمہ داری ہے۔
امام خمینی پورٹ کی رپورٹ کے مطابق اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی(رح) نے 8 مرداد 1364 ہجری شمسی کو تہران میں عدلیہ کے اعلی حکام سے ایک اہم ملاقات کے دوران فرمایا کہ اللہ تعالی ہم سب کو اسلامی تعالیم کے مطابق عمل کرنے کی توفیق عنایت فرمائے مجھے امید ہے کہ پروردگار ہر مسلمان کو خاص کر ایرانی قوم کو اسلامی تعلیمات کے مطابق عمل کرنے کی توفیق عنایت فرمائے گا اور انھیں مزید اس راہ میں عمل کرنے کی توفیق عطا کرے میں یہاں پر عدلیہ کے متعق جس نکتے کی طرف اشارہ کرنا چاہتا ہوں وہ یہ ہیکہ عدلیہ کے اعلی حکام کی صحیح تربیت کرنا حوزہ علمیہ کی ذمہ داری ہے کیوں کہ قضاوت کا مسئلہ کافی اہم مسئلہ ہے کیوں کہ عدلیہ کا پورے ملک سے سروکار ہے جتنی اسلام نے قضاوت کے بارے میں تاکید کی ہے اتنی شاید ہی کسی دوسرے مسئلے کے بارے میں کی ہو گی لہذا اسلام میں ججز کا کام ایک تکلیف ہے اس بنا پر سب کو اس بات کی طرف توجہ رکھنی چاہیے کہ اسلام میں عدالت پر عمل کرنا ایک شرعی ذمہ داری ہے۔
اسلامی تحریک کے رہنما نے فرمایا کہ یہ اسلام کی خدمت ہے یہ ملک کی خدمت ہے اور یہ ایک فرض ہے جو اللہ رب العزت نے سب پر عائد کیا ہے اور مجھے امید ہے کہ وہ یہ کام انجام دیں گے اور میں عدلیہ سے کہتا ہوں کہ عدلیہ کا مسئلہ ایک بہت اہم مسئلہ ہے کہ اگر کوئی شخص غلطی کرے گا اور اگر وہ یہ غلطی جان بوجھ کر کرتا ہے تو اللہ کے سامنے اسے جواب دینا ہو گا۔
رہبر کبیر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اللہ تعالی نے جن احکامات کے بارے میں کہا ہے ان سے نہ کم اور نہ ہی زیادہ عمل ہونا چاہیے اللہ تعالی کے احکام کو جاری کرنے کے لئے اخلاص اور صاف دل کی ضرورت ہے لیکن ہمیشہ اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ علم کے بغیر عمل ثمر بخش نہیں ہوتا لہذا عمل سے پہلے علم کی ضرورت ہے علم اور عمل دو ایسے پر ہیں جن کی انسان کو کمال تک پہنچنے کی ضرورت ہے۔