فلسطین

عالمی نقشوں سے فلسطین کا نام حذف کرنا تاریخ کا انکار، حازم قاسم

رپورٹ کے مطابق صرف روسی سرچ انجن «یانڈکس» میں فلسطین کا نقشہ اب دیکھا جاسکتا ہے

عالمی نقشوں سے فلسطین کا نام حذف کرنا تاریخ کا انکار، حازم قاسم

 

حوزہ نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹ کے مطابق، حماس کے ترجمان حازم قاسم نے کہا ہے کہ گوگل اور ایپل نے غاصب صیہونی حکومت سے اپنی حمایت و جانبداری کا اعلان کر کے تاریخی حقائق کا انکار کیا ہے۔

حماس کے ترجمان نے کہا کہ بین الاقوامی نقشوں سے فلسطین کا نام مٹا دیئے جانے سے غاصب صیہونیوں میں اپنے غیر قانونی منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کی مزید جرأت پیدا ہو جائے گی۔

حازم قاسم نے کہا کہ گوگل اور ایپل کا یہ اقدام بین الاقوامی ضابطوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

اس سے قبل محدود اختیارات کی مالک فلسطینی اتھارٹی کے وزیر خارجہ ریاض المالکی نے بھی گوگل اور ایپل کے اس اقدام کو توہین آمیز قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس غیر قانونی اقدام کا قانونی اور مناسب جواب دینے کے معاملے پر غور کیا جا رہا ہے۔

گوگل اور ایپل کے اس غیر قانونی اور صیہونیت پسندانہ اقدام پر سوشل میڈیا کے صارفین نے بھی رد عمل دکھایا ہے اور ٹوئیٹر پر فلسطین کے نام کو واپس لانے کی درخواست ٹرینڈ ہو گئی ہے۔

برطانوی اخبار گارڈیئن کے مطابق دوہزار سولہ میں گوگل کے خلاف فلسطین کا نام نقشے سے حذف کرنے پر اعتراضات کا سلسلہ شروع ہوا تھا، جس پر گوگل نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ فلسطین کا نام نقشے پر موجود ہی نہیں تھا جو اسے ہٹانے کی نوبت آتی۔

سوشل میڈیا صارفین نے freepalestine# اور standupwithpalestine# بنا کر امریکہ کی مذکورہ دو کمپنیوں کے خلاف اپنا اعتراض و احتجاج درج کرانے کے ساتھ ساتھ فسلطینی قوم سے اپنی حمایت کا اعلان کیا۔

صارفین نے فلسطین جھنڈے اور «فلسطین» کے پرانے نقشے اپ لوڈ کرکے اسلامی اور عربی ممالک کے سربراہوں سے رد عمل کا مطالبہ کیا ہے۔

فلسطینی وزیر خارجہ«ریاض المالکی» نے المیادین سے گفتگو میں کہا کہ فلسطین کی حکومت گوگل اور ایپل کے خلاف قانونی کارروائی ک درخواست کرسکتی ہے۔

بعض صارفین کا کہنا ہے «ہم اس مسئلے پر خاموش کیوں ہیں؟» لگتا ہے کہ اسرائیل فلسطین کو مکمل ہڑپ کرنے کا منصوبہ بنا چکا ہے۔

اینڈیا نیوز کا اس بارے میں کہنا تھا: اگر آپ گوگل پر «فلسطین» کا نام لکھے تو «Google Maps»( پر فلسطین کو نہیں دیکھ سکتے اور اس کی بجائے«اسرائیل» کا نام دیکھ لیں گے۔

رپورٹ کے مطابق صرف روسی سرچ انجن «یانڈکس» میں فلسطین کا نقشہ اب دیکھا جاسکتا ہے۔

سال ۲۰۱۶ میں بھی ایسی ہی کوشش پر صارفین نے جب غصے کا اظہار کیا تو گوگل کا کہنا تھا کہ فسلطین کا وجود ہی نہیں جنکو حذف کیا جاسکے!

ای میل کریں