اسلامی ممالک فلسطین کو بچانے کی کوشش کریں
عالم اسلام کو چاہئے کہ وہ فلسطین کو بچانے کے بارے میں سوچیں اور ایسے خود ساختہ اور بدنام قائدین سے اظہار برائت اور نفرت کریں اور دنیا کے سامنے انھیں بے نقاب کریں جنہوں نے مذاکرات کے نام پر فلسطین کی سرزمین کو غاصب اور جابر حکومت کے ہاتھوں بیچ دیا ہے اور ان غداروں کو فلسطین کے وقار کو داغدار کرنے کے لئے مذاکرات کی میز پر نہ جانے دیں جب سے صہیونی حکومت فلسطین کی زمین پر قبضہ کیا ہے اسی وقت سے عرب کے کچھ سربراہ مزاحمت کی جگہ مذاکرے کو لانے کی کوشش کر رہے ہیں یہ لوگ مذاکرات کے ذریعے قدس کو آزاد کرانا چاہتے ہیں لیکن اگر تاریخ پر نگاہ ڈالیں گے تو معلوم ہو گا کہ صہیونی حکومت اور اس کے حامیوں نے ہمیشہ مذاکرات سے غلط فائدہ اُٹھا کر اپنے اہداف کو حاصل کیا ہے ۔
اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی(رح) نے فلسطین کے مسلمانوں اور اسلام کے قبلہ کی طرف اشارہ کرتے ہوے فرمایا کہ عالم اسلام کو چاہئے کہ وہ فلسطین کو بچانے کے بارے میں سوچیں اور ایسے خود ساختہ اور بدنام قائدین سے اظہار برائت اور نفرت کریں اور دنیا کے سامنے انھیں بے نقاب کریں جنہوں نے مذاکرات کے نام پر فلسطین کی سرزمین کو غاصب اور جابر حکومت کے ہاتھوں بیچ دیا ہے اور ان غداروں کو فلسطین کے وقار کو داغدار کرنے کے لئے مذاکرات کی میز پر نہ جانے دیں جب سے صہیونی حکومت فلسطین کی زمین پر قبضہ کیا ہے اسی وقت سے عرب کے کچھ سربراہ مزاحمت کی جگہ مذاکرے کو لانے کی کوشش کر رہے ہیں یہ لوگ مذاکرات کے ذریعے قدس کو آزاد کرانا چاہتے ہیں لیکن اگر تاریخ پر نگاہ ڈالیں گے تو معلوم ہو گا کہ صہیونی حکومت اور اس کے حامیوں نے ہمیشہ مذاکرات سے غلط فائدہ اُٹھا کر اپنے اہداف کو حاصل کیا ہے ۔
رہبر کبیر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ صہیونی حکومت کبھی بھی اپنے اہداف سے پیچھے نہیں ہٹے گی یہ غاصب اور جابر حکومت نیل سے لے کر فرات تک قبضہ کرنا چاہتی ہے امام خمینی (رح) ایک ایسے وقت اسرائیل کی نابودی کا نظریہ پیش کیا جب امریکہ اور دوسری عالمی طاقتیں اسرائیل کی بقاء کی خاطر اس کی حمایت کر رہیں تھیں۔
امریکا کے ایک سیاسی رہنما نے اسرائیل کی حمایت کرتے ہوے کہا تھا کہ کبھی بھی امریکا کا کوئی بھی صدر اور پارلیمنٹ کسی کو بھی اسرائیل کے خلاف کوئی بھی اقدام کرے کی اجازت نہیں دی گی امریکہ کے سیاسی کے رہنما سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ فلسطین کا مسئلہ مذاکرات سے حل نہیں ہو سکتا بلکہ اس کا واحد راہ حل مزاحمت ہے اللہ تعالی پر توکل کرتے ہوے عالم اسلام کو فلسطین کی حمایت صہیونی حکومت کا مقابلہ کرنا چاہیے۔
یاد رہے کہ تقریبا ایک مہینہ پہلے اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو نے مقبوضہ مغربی اردن کنارے کے انضمام کا منصوبہ پیش کیا تھا جس کے بعد عالمی سطح پر صہیونی حکومت کے اس فیصلے کی مخالفت ہوئی ہے اقوام متحدہ نے اسرائیل کی جانب مقبوضہ مغرب اردن کنارے کے انضمام کے منصوبے کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوے اسے مسترد کر دیا تھا۔