ایران افغان تعلقات

تہران میں ایران افغان تعلقات پر تبادلہ خیال

افغانستان کے اعلیٰ سطحی وفد کا حالیہ دورہ ایران اس لحاظ سے بھی اہمیت کا حامل بن گیا ہے

تہران میں ایران افغان تعلقات پر تبادلہ خیال

 

اسلام ٹائمز- افغانستان کے 45 افراد پر مشتمل ایک اعلیٰ سطحی وفد نے ایران کا دورہ کیا۔ کرونا کے قہر میں جہاں پوری دنیا میں سفارتی سرگرمیاں ویڈیو کانفرنسوں اور ٹیلی فونک ملاقاتوں تک محدود ہیں، افغانستان کے اس بھاری بھرکم وفد کا دورہ ایران معمول کی کارروائی سے ہٹ کر سفارتی اقدام سمجھا جا رہا ہے۔ افغان وفد کے اراکین نے قائم مقام وزیر خارجہ محمد حنیف آتمر کی قیادت میں اس دو روزہ دورے میں ایرانی وزیر خارجہ سمیت مختلف وزارتوں کے وزراء اور ڈپٹی وزراء سے ملاقاتیں کیں۔ افغانستان اور ایران کے درمیان تعلقات صرف ہمسایہ اور مذہبی بنیادوں پر نہیں ہیں، ایران میں گذشتہ چالیس برسوں سے تیس لاکھ سے زائد افغان شہری ایران کے مختلف شہروں میں آباد ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق ایران میں اس ملک کی کل آبادی کے چار فیصد افغان مہاجرین ہیں۔

 

اسی طرح افغانستان کی کل آبادی کے گیارہ فیصد افغان شہری ایران میں آباد ہیں۔ افغان مہاجرین کی اتنی بڑی تعداد ایران میں گذشتہ چالیس سال سے آباد ہے اور اتنی بڑی تعداد کی موجودگی سے مسائل و مشکلات پیدا ہونا ایک فطری عمل ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان غیر قانونی آمد و رفت بھی روزمرہ کا معمول رہی ہے۔ اس پردے میں انسانی اور منشیات کی اسمگلنگ بھی جاری رہی، لیکن ایران نے ایک مسلمان اور ہمسایہ ملک کی حیثیت سے افغانی مہاجرین کیساتھ مہمانوں جیسا برتاؤ کیا، جس کے نتیجے میں لاکھوں کی تعداد میں افغان شہری ایران سے مختلف کالجوں اور یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل ہوئے۔ اس وقت بھی ہزاروں افغان شہری مختلف اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم ہیں۔

 

افغانستان کے اعلیٰ سطحی وفد کا حالیہ دورہ ایران اس لحاظ سے بھی اہمیت کا حامل بن گیا ہے کہ امریکہ نے دونوں ملکوں کے درمیان بارڈر سکیورٹی کے مسائل پر بعض مسائل کو بڑھا چڑھا کر بیان کرکے اختلافات کو ہوا دینے کی کوشش کی ہے۔ بہرحال اس دورہ کے اختتام پر جو اعلامیہ جاری کیا گیا ہے اس سے محسوس ہوتا ہے کہ ایران اور افغانستان نہ صرف دونوں ممالک کے باہمی تعاون کو فروغ دینے پر یقین رکھتے ہیں، بلکہ ایران نے افغانستان میں بین الافغان مذاکرات کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے آمادگی کا اظہار کیا ہے۔ دونوں ممالک نے علاقائی اور عالمی مسائل میں بھی مل جل کر آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 

ای میل کریں