حضرت معصومہ سلام اللہ علیھا کے فضائل و کمال
حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا عبادت و زہد میں شہرہ آفاق اور فضائل و کمالات میں بلندترین مقام پر فائز تھیں آپ حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کی تمام اولادوں میں حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے بعد علمی و اخلاقی کمالات میں سب سے زيادہ اعلی و ارفع مرتبے پر فائز تھیں۔ یہ حقیقتیں حضرت معصومہ کے القاب اور آپ کے بارے میں علماء و دانشوروں کے بیان کردہ صفات سے بخوبی واضح ہوجاتی ہیں۔ حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کے بے شمار صفات و القاب جس کی وجہ سے آپ بہت معروف ہوئیں ہیں وہ ان کے اخلاق کریمانہ پر دلالت کرتے ہیں آپ کی زيارت میں آپ کے بہت سے القابات مثلا طاہرہ، حمیدہ ، مرضیہ ، محدثہ اور شفیعہ کا ذکر ہوا ہے لیکن امام علی رضا علیہ السلام کے فرمان کے مطابق آپ کا سب سے مشہور لقب " معصومہ " ہے ۔ان میں سے ہرایک القاب و صفات آپ کی عظمت و کرامت اور اعلی مقام کے عکاس ہیں ایسی شخصیت کہ جس کی تمام رفتار و گفتار پاکیزگی ، صداقت اور دین و عرفان کے سانچے میں ڈھلی تھی آپ کے اعلی صفات کو اجاگر کررہی تھی ۔
حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا نے جو علوم و فضائل اپنے بابا اور اپنے بھائی حضرت امام علی رضا علیہ السلام سے کسب کیا تھا اس کے ذریعے معاشرے کی ہدایت و رہنمائی کرتی تھیں تاریخ میں منقول ہے کہ جب حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام مدینے میں تشریف نہیں رکھتے تھے تو حضرت معصومہ لوگوں کے سوالات کا جوابات دیا کرتی تھیں اور ان کے مشتبہ افکار کی اصلاح فرمایا کرتی تھیں ایک دن امام علیہ السلام کے کچھ چاہنے والے آپ سے ملاقات کے لئے مدینہ تشریف لائے تاکہ اپنے سوالات کا اطمینان بخش جواب حاصل کرسکیں مگر اس وقت امام کاظم علیہ السلام مدینے سے باہر سفر پر گئے ہوئے تھے ان لوگوں نے اپنے سوالات لکھ کر حضرت معصومہ کے پاس بھیجوایا اور قیام گاہ واپس چلے گئے پھر دوسرے دن بھی وہ لوگ امام علیہ السلام کی ملاقات کے لئے حاضر ہوئے لیکن امام علیہ السلام موجود نہ تھے امام کے چاہنے والوں نے اپنے سوالات واپس مانگے تاکہ پھرکبھی امام علیہ السلام سے آکر جواب معلوم کریں گے مگر ان لوگوں کو اس وقت بہت زيادہ حیرت ہوئی جب انہوں نے دیکھا کہ معصومہ سلام اللہ علیہا نے تمام سوالات کے جوابات لکھ کر ارسال کئے ہیں اور وہ جوابات بھی اتنے جامع تھے کہ وہ لوگ قانع ہوگئے جب امام علیہ السلام سفر سے واپس آئے اور اس واقعے سے باخبر ہوئے تو آپ نے باکمال افتخار فرمایا : فداھا ابوھا فداھا ابوھا تیرا باپ تجھ پر نثار ہو ،تیرا باپ تجھ پر نثار ہو۔
حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا متقی و پرہیزگار ، عالمہ اور محدثہ خاتون تھیں یہی وجہ ہے کہ شیعہ اور اہل سنت کی بہت سی کتابوں میں آپ سے نقل کردہ روایتیں موجود ہیں آپ نقل احادیث کے ذریعے لوگوں کی رہنمائی و ہدایت فرماتی تھیں۔ آپ اپنے والد ماجد اور بھائی سے جو بے شمار حدیثیں سنتی تھیں ان کو لوگوں کے سامنے بیان فرماتی تھیں اور انہی میں سے ایک وہ روایت ہے جسے آپ نے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علہا سے نقل کیا ہے آپ نے فرمایا: جو شخص محمد و آل محمد کی محبت پر مرجائے وہ شہید مرا ہے ۔