مصطفی چمران

مصطفی چمران کی شہادت

مصطفی چمران کے وجودی پہلووں کو کاحقہ بیان نہیں کیا جاسکتا ہے اور اس مختصر عبارت میں ان کے قول و فعل کی مکمل نظر کسی بھی نہیں کی جاسکتی

مصطفی چمران کی شہادت

 

کسی شہید کے بارے میں اس کے گوناگوں پہلووں سے گفتگو کرنا بہت مشکل ہے خصوصا ایسے انسان کے بارے میں جو یتیموں کا پدر، تاریک رات میں شب زنده دار اور عارف اور کافروں کا زبردست دشمن ہو۔

شہید مصطفی چمران اپنی بات پر عمل کرنے والے انسان تھے۔ صرف قول کے دھنی ہی نہیں بلکہ عمل کے بھی غنی اور عامل انسان تھے۔ یہ ہجرت، جہاد اور شہادت کا مکمل نمونہ تھے۔ حضرت علی (ع) کے مکتب کے شاگرد تھے۔ یہ جنوب لبنان کے مالک اشتر اور کربلائے خوزستان کے حمزہ تھے۔

مصطفی چمران کے وجودی پہلووں کو کماحقہ بیان نہیں کیا جاسکتا ہے اور اس مختصر عبارت میں ان کے قول و فعل کی مکمل نظر کسی بھی نہیں کی جاسکتی کیونکہ حضرت علی (ع) اور حضرت امام حسین (ع) کی راہ کے سالکوں اور مردان حق و جہاد کی ان مادی جملوں اور خاکی معیاروں سے تعریف اور توصیف نہیں کی جاسکتی۔ انہوں نے اپنی پوری زندگی اسلام اور انسانیت کی سربلندی اور سرفرازی میں صرف کردی۔ پوری عمر حق و حقیقت کے لئے جہاد اور مقابلہ کرتے رہے۔ سچائی کو معاشرہ میں عام اور رائج کرنے کی کوشش کرتے رہے۔

سن 1932/ ء کو تہران کے آہنگروں (لوہاروں) کے بازار میں واقع سرپولک محلہ میں ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کا نام مصطفی رکھا گیا۔ ابتدائی تعلیمات مکمل کرنے کے بعد مذہبی مسائل سے شدید لگاؤ رکھنے کی وجہ سے 15/ سال کی عمر ہی سے آیت اللہ طالقانی کے درس تفسیر اور شہید مطہری کے فلسفہ اور منطق کے دروس میں شرکت کرنے لگے اور اس راہ میں کافی استفادہ کیا۔ ایک زمانہ میں لبنان گئے اور امام خمینی(رح) کے نمائندہ موسی صدر کی مدد سے "محرومین تحریک" کی بنیاد ڈالی اور وہاں سے اپنے وطن ایران واپس آنے کے بعد سعد آباد میں سپاہ پاسداران نامی سب سے پہلا گروہ بنایا۔

خلاصہ یہ کہ یہ ایک دانشور، مفکر اور روشن فکر انسان تھے اور انہوں نے اپنی زندگی میں اسلام اور انسانیت کی ترقی اور بلندی کے لئے کام کیا اور صہیونسٹوں کی نیند حرام کردی۔ یہ خدا کی رضا اور خوشنودی کے لئے کام کرتے رہے۔ آخر کار دین و اسلام کے دفاع کی راہ میں عراقی افواج کی گولیوں سے 21/جون سن 1981 ء کو شہید ہوجاتے ہیں۔

ان کی شہادت پر امام خمینی (رح) کا پیغام:

میرے عزیز چمران! پاک و پاکیزہ عقیدہ اور خالص نیت، راہ خدا میں جہاد کیا اور عظیم الہی فریضہ کی ادائیگی کے قصد سے اپنی زندگی کا آغاز کیا اور اسی پاک و پاکیزہ مقاصد کی خاطر شربت شہادت نوش فرمایا۔ خداوند عالم انہیں جوار معصومین (ع) میں جگہ عنایت کرے اور ہم سب کو بھی دین الہی اور انسانی فریضہ کی ادائیگی کی توفیق دے۔

ای میل کریں