ٹرمپ کے ٹوئیٹ پر ایران کا سخت رد عمل
اسلامی جمہوریہ ایران کے اسپیکر اور قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری سمیت مختلف عہدے داروں نے امریکی صدر کے ٹوئیٹ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔
ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے بھی اپنے ایک ٹوئٹ میں امریکہ کے تخریبی اقدامات کے سامنے ڈٹ جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی نے جمعے کو ٹوئٹ کیا تھا کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی پوزیشن اور کارکردگی چاہے وہ بین الاقوامی مسائل کے سلسلے میں ہو یا کورونا کی روک تھام کے معاملے میں یا امریکہ کے اندر نسل پرستی کی آگ بھڑکانے کے بارے میں ہو، اس قدر خراب ہے کہ ان کی ٹیم کے پاس جعلی کامیابیاں گڑھنے اور ان کا پروپیگنڈہ کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہ گیا ہے۔
ایران کی تشخیص مصلحت نظام کونسل کے سیکریٹری نے تہران کے ساتھ سمجھوتے کے لئے ڈونالڈ ٹرمپ کی پیشکش پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات زہر ہے۔
امریکہ کے ساتھ ایران کے مذاکرات کے مطالبات کا جواب رہبر انقلاب اسلامی مختلف مناسبتوں سے اپنے خطابات میں دیتے رہے ہیں ۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے سلسلے میں دوہزار انیس میں دینی مدارس کے نئے تعلیمی سال کے آغاز کے موقع پر اپنے درس خارج میں فرمایا تھا کہ امریکی حکومت کی پالیسی مختلف قسم کی پابندیوں کی شکل میں ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے ، طرح طرح کی دھمکیاں دینے اور ہرزہ سرائی پر مشتمل ہے۔
آپ نے فرمایا تھا کہ اسی بنا پر صدر مملکت سے لے کر وزیر خارجہ تک ایران کے تمام حکام نے ایک آواز ہو کر اعلان کیا ہے کہ ہم امریکہ سے کسی طرح کے مذاکرات نہیں کریں گے، نہ ہی دو فریقی اور نہ ہی چند فریقی۔
ایران کے ساتھ مذاکرات اور سمجھوتے کے لئے امریکی صدر کی پیشکش کے جواب میں وزیر خارجہ جواد ظریف کا ٹوئیٹ بھی ، اسی نکتے کی یاد دہانی کراتا ہے۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنے ٹوئیٹر پیج پر ایران میں امریکی قیدی مائکل وائٹ کو رہا کئے جانے پر ایرانی حکام کا شکریہ ادا کیا تھا اور ایرانی حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایک بڑے سمجھوتے کے لئے امریکہ کے انتخابات کے بعد کا انتظار نہ کریں۔ساتھ ہی امریکی صدر نے امریکہ کے دوہزار بیس کے صدارتی انتخابات میں اپنی کامیابی کا دعوی کرتے ہوئے کہا کہ ایک بہتر سمجھوتہ ہو جائے گا۔
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اپنے ٹوئٹر پیج پر ٹرمپ کے ٹوئٹ کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ مسٹر ٹرمپ آپ کے اہلکاروں کی کوششوں کے برخلاف ہم ایک انساندوستانہ لین دین شروع کرچکے ہیں جبکہ آپ کے برسراقتدار آنے کے وقت ہمارے درمیان ایک سمجھوتہ موجود تھا۔ وزیر خارجہ نے تاکید کی تھی کہ ایران اور ایٹمی سمجھوتے کے دوسرے فریقوں نے مذاکرات کی میز کو ہرگز ترک نہیں کیا ہے۔ ایران کے وزیر خارجہ نے امریکی صدر ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے مشیروں نے جن میں سے اکثر کو آپ برطرف کر چکے ہیں، ایک احمقانہ جوا کھیلا تھا اور آپ کب اس مسئلے کی اصلاح کرنے کا فیصلہ کریں گے اس کا تعلق خود آپ سے ہے۔