گناه کا اثر
گناه چھوٹا ہو یا بڑا، گناہ ہے۔ اس گناه کا انسان کے اعضاء و جوارح پر اثر پڑتا ہے اور اس کے نتائج خطرناک ہوتے ہیں۔ انسان کی دنیا بھی برباد ہوجاتی ہے اور آخرت بھی۔ علماء اور عرفاء کہتے ہیں کہ ابتداء میں ہر انسان کا دل پاک و صاف اور روشن و منور ہوتا ہے اور جب دھیرے دھیرے گناہوں سے آلودہ ہوتا جاتا ہے تو اس پر سیاہی اور تاریکی آنے لگتی ہے جیسا کہ بعض روایات میں اس کی طرف اشارہ ہوا ہے۔
اگر انسان توبہ اور گناہ ترک کرنے کی فکر میں نہ ہو تو وہ اس دنیا سے تاریک اور ظلمانی دل کے ساتھ جائے گا۔ انبیائے عظام، ائمہ اطہار اور اولیائے دین کی اس بات پر تاکید رہی ہے کہ انسان سیاہ دلوں کے ساتھ دنیا سے نہ جائے بلکہ جب تک عمر باقی ہے خواب غفلت سے بیدار ہو اور بزرگوں کی ان تاکیدوں پر توجہ دے۔
امام خمینی (رح) اپنی اخلاقی بحثوں کہ "جہاد اکبر" کے نام سے نشر ہوئی ہیں، میں اس موضوع کی جانب تو جہ دلائی اور عوام الناس کے ہر طبقہ بالخصوص حوزہ علمیہ کے طلاب کو اس کے خطرہ سے آگاہ کیا ہے تا کہ خواب غفلت سے بیدار ہوں اور دنیاوی امور میں سرگرم نہ ہوں۔ تم کب تک خواب غفلت میں پڑے رہوگے اور فساد و تباہی میں کب تک غوطہ لگاتے رہوگے؟ خدا سے ڈر، اپنے انجام سے ڈرو، خواب غفلت سے بیدار ہو۔ تم لوگ ابھی بیدار نہیں ہوئے ہو، تم نے ابھی پہلا قدم ہی نہیں اٹھایا ہے۔ سلوک کے میدان میں پہلا قدم "بیداری" ہے لیکن تم لوگ خواب غفلت میں ہو، تمہاری آنکھیں کھلی ہوئی ہیں لیکن تمہارے دل سو رہے ہیں، ان پر غفلت کا پردہ پڑا ہوا ہے۔ اگر تمہارے قلوب خواب آلودہ نہ ہوتے اور گناہ کی وجہ سے سیاہ اور زنگ آلود نہ ہوتے تو تم لوگ اس طرح سے بے فکری اور بے خیالی کے ساتھ اپنے غلط و نادرست اعمال اور اقوال کو جاری نہ رکھتے۔ اگر تھوڑا سا اپنے اخروی امور اور وہاں کے ہولناک عواقب کے بارے میں غور و فکر کرتے اور اپنے کاندھوں پر عائد اہم ذمہ داریوں اور فرائض کو اہمیت دیتے۔ لیکن ایسا نہیں کرتے اور ایسا نہ کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ تمہارے دل سیاہ ہوگئے ہیں اور گناہوں نے پورے طور سے گھیرلیا ہے۔ شیاطین کا قبضہ ہوچکا ہے اور تم اب ان کے حصار میں ہو۔
حضرت امام خمینی (رح) اپنے اس کلام میں حوزہ کی اصلی ذمہ داریوں اور فرائض کی جانب توجہ نہ دینے کا سبب انسانوں، گناہوں اور غلط اعمال کو جانتے ہیں اور اسی طرح اخروی امور سے لا پرواہی اور بے توجہی کا سرچشمہ اور اصلی وجہ اسی کو جانتے ہیں۔
خداوند عالم سے درخواست اور التجا ہے کہ ہم سب اپنے دینی اور دنیاوی امور کی جانب توجہ دینے اور عاقبت بخیر کرنے کی توفیق دے اور دلوں سے غفلت اور گناہ کے پردوں کو ہٹائے۔ آمین۔