تاریخ کا ایک دردناک واقعہ

تاریخ کا ایک دردناک واقعہ

صاحبان بصیرت اور اہل نظر خود فیصلہ کریں اور عقل و شعور کو بروئے کار لاکر منصفانہ نظر ڈالیں کہ ایسا سیاہ کارنامہ کرنے والے کیا مسلمان ہیں؟

تاریخ کا ایک دردناک واقعہ

تاریخ آدم اور عالم کا شرمناک ترین اور دردناک ترین واقعہ بقیع میں موجود اسلامی و انسانی عظیم شخصیتوں کے مزاروں اور مرقدوں کا انہدام ہے۔ اس دن اور تاریخ، تاریخ بشریت کے سفاک ترین اور ظالم ترین انسانوں کے ظلم کا پردہ فاش ہوتا ہے۔ تاریخ آدم میں ایک انسان کی دوسرے زندہ انسانوں سے دشمنی اور بعض و عناد میں حد سے بڑھ جانے کا بے شمار واقعات ملیں گے اور آج بھی ہر سماج اور معاشرہ میں ہو رہے ہیں لیکن بے زبان مزاروں اور ائمہ معصومین (ع) کے مرقدوں کے ڈھانے کا واقعہ 8/ شوال 1344 ق کو ملتا ہے۔

یہ مسلمانوں بالخصوص شیعوں کے لئے روز سیاہ اور غم و الم کا دن ہے۔ یہ تاریخ اندھے اور تعصب سے بھرے وہابیوں کی درندگی اور حیوانیت کو اجاگر کرتی ہے۔ اس تاریخ کو مردہ ضمیر اور فاسد مزاج، انسانیت کا خون چوسنے والے اسلام کی جھوٹی نقاب لگانے والے انسانوں کی حقیقت کا پردہ فاش کرتی ہے۔ اس تاریخ کو درندہ صفت اور عفریت مزاج وہابی گروہ نے عبدالعزیز بن سعود کی سربراہی اور سرکردگی میں جنت البقیع میں موجود ائمہ معصومین (ع) اور اسلام کی نامور مسلمانوں کی عظیم ہستیوں کے مقبروں کو مسمار اور زمین بوس کردیا۔ اس منحوس دن میں امام حسن مجتبی (ع)، امام زین العابدین (ع)، امام محمد باقر (ع) اور امام صادق (ع) کی قبروں اور مقبروں کو بھی منہدم کرڈالا۔ یہی نہیں بلکہ اسلام کے نام پر بدنما دھبوں نے اصفہان کی بنی ہوئی فولادی ضریح بھی لے بھاگے اور بقیع میں بنے سارے مزاروں کو ویران کر ڈالا۔

صاحبان بصیرت اور اہل نظر خود فیصلہ کریں اور عقل و شعور کو بروئے کار لاکر منصفانہ نظر ڈالیں کہ ایسا سیاہ کارنامہ کرنے والے کیا مسلمان ہیں؟ کیا قرآن اور حدیث کی روشنی میں انھیں انسان بھی کہا جا سکتا ہے؟ اگر چہ انسانی کھال میں بھیڑئے ہیں لیکن ایسے دولت اور اقدار کے بھوکے بھیڑئے اور درندے ہیں کہ اپنی سفیانی اور اموی کدورت، در و دیوار اور مزار و مقبرہ سے نکالتے ہیں۔ اس شرمناک اور دردناک واقعہ کے رونما ہونے پر پوری دنیا کے مسلمانوں نے غم و غصہ کا اظہار کیا اور اگر مسلمانوں کے عالمی احتجاج اور اعتراض کا سامنا نہ ہوتا تو یہ اموی سیاست کے پیرو، رسولخدا (ص) کے مزار کو بھی مسمار کردیتے۔

یہ دن عالم اسلام کے لئے عزاداری اور سوگواری کا دن ہے۔ نوحہ و ماتم اور عالمی احتجاج کی تاریخ ہے۔ اسلام اور انسانیت کے دشمنوں کو اسلامی آثار اور حق و صداقت کے مظاہر برداشت نہ ہوئے تو انہوں نے اس طرح اپنی خباثت اور خاندانی اور نسلی حقیقت آشکار کردی۔ اس غمبار اور المناک اور انسانیت سوز تاریخ کو سارے مسلمان سوگ منائیں اور ظلم کے خلاف احتجاج کریں اور اتنا اور اس درجہ اعتراض اور احتجاج کریں کہ امریکہ کی بنائی ہوئی کٹھ پتلی جماعت دم توڑے اور اس کے سارے منصوبے بیکار ہوجائیں۔

یہ اسلام دشمن عناصر اور امریکہ و کفار اور مشرکین کی منصوبہ بندی کا ایک حصہ ہے تا کہ اسلام کو اسلام والوں کے لباس میں نیست و نابود کردیں لیکن یہ ان کے ناپاک ارادہ کبھی عملی نہیں ہوں گے کیونکہ دین کی حفاظت کرنے والے اور اسلام کو کفروالوں کی ناپاک اور گندی سازشوں سے محفوظ رکھنے والے زندہ اور موجود ہیں۔ اسلام ہمیشہ سربلند رہا ہے اور رہے گا، شیعیت زندہ و جاوید رہے گی۔

خداوند عالم ہم سب کو حق کی پیروی اور سچائی کا اتباع کرنے کی توفیق عطا کردے۔ آمین۔

ای میل کریں