عید سعید فطر
اسلامی سنت میں دو عظیم عیدوں میں سے ایک عظیم عید کا دن، عید الفطر ہے کہ اس کے بارے میں بے شمار احادیث اور روایات ذکر ہوئی ہیں۔ روزہ دار مسلمان جو ماہ مبارک رمضان میں روزہ رکھتے ہیں اور کھانے، پینے اور بہت سے دیگر مباح اور حلال کاموں سے اجتناب کرتے ہیں۔ جب ماہ رمضان گذر جاتا ہے اور شوال کا پہلا دن آتا ہے تو اس دن پورے ماہ مبارک رمضان کا اجر و ثواب خداوند عالم سے طلب کرتے ہیں اور خدا نے اس کا وعدہ دیا ہے۔
حضرت علی (ع) نے ایک عید الفطر کے موقع پر خطبہ دیا اور اس میں مومنین کو مژدہ اور خوشخبری دی: اے لوگو! تمہارا دن وہ دن ہے کہ اس میں نیک اعمال بجا لانے والے اجر و ثواب پاتے ہیں اور نقصان کرنے والے اور تباہی مچانے والے مایوس و ناامید ہوتے ہیں۔ اس دن خدا کی طرف سے آواز آتی ہے اور کہا جاتا ہے؛ اے خدا کے بندو! اس ماہ میں روزہ رکھنے والے مرد اور عورت کی سب سے گذشتہ گناہ معاف کردیئے گئے لہذا اپنے آئندہ کی فکر میں ہو کہ باقی بچے ایام کس طرح گزاروگے۔
ماہ شوال کے پہلے دن کو اس وجہ سے عید کا دن کہا گیا ہے کہ اس دن کھانے، پینے کی ممانعت کا حکم اٹھالیا گیا ہے اور مومنین کو کھانے، پینے کی اجازت دی گئی ہے۔
اس مبارک اور سعید دن کے کچھ اعمال بھی ہیں اور خاص دعائیں ذکر ہوئی ہیں۔ معصومین (ع) کے کلام سے استفادہ ہوتا ہے کہ عید کا دن روزہ رکھنے کا اجر و ثواب حاصل کرنے کا دن ہے۔ لہذا اس دن کثرت سے دعا کرنا مستحب ہے اور خدا کی یاد کرنا اور دنیا و آخرت کی خیر و نیکی کی طلب کرنا چاہیئے اور بیکار و فضول باتوں اور کاموں میں اس دن کو نہیں گزارنا چاہیئے کیونکہ ہر عبادت کے اختتام پر ایک عید ہے۔ عالم ربانی اور عارف میرزا جوا اقا ملکی تبریزی عید فطر کے بارے میں فرماتے ہیں: عید کا دن وہ دن ہے جس کو خداند عالم نے دیگر ایام میں سے چنا ہے اور اس دن کو اپنے بندوں کو ہدیہ اور انعام دینے کے لئے مخصوص کیا ہے۔
امام خمینی (رح) عید سعید فطر کی بارے میں فرماتے ہیں: ماہ مبارک رمضان کی عید، وصال عید ہے اور ہم نے اس ماہ مبارک میں جو بھی کوتاہی اور کمی کی ہے اس عظیم ذات سے اس مبارک دن کو عیدی کی درخواست کرتے ہیں۔ عید الفطر کا دن اللہ سے ملاقات کا دن ہے۔
عید سعید فطر ان لوگوں کے لئے عید کا دن ہے جو خدا کی طرف پلٹ آئے ہیں اور اپنی تمام خواہشات کو ترک کرکے خدا کے حضور حاضری دی ہے اور شیطان کی نافرمانی کرکے خدا کی طرف آیا ہے اور اس کی عبادت و اطاعت میں مشغول ہو۔
عید کے دن ہر اس شخص پر جو اپنے اور اپنے اہل و عیال کے سال بھر کا خرچ رکھتا ہے، فطرہ واجب ہے۔ شب عید بھی فطرہ دے سکتا ہے اور اگر ایسی کوئی ضرورت محسوس ہو تو ماہ رمضان میں بھی فطرہ دے سکتا ہے لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ ماہ رمضان میں بھی نہ دے۔ ہاں ایک بات کا ضرور خیال رکھے کہ فقیر کو دے اور اگر اس کے قریبی لوگوں میں کوئی ہے تو اسے دے اور اپنے شہر سے باہر نہ بھیجے بلکہ شہر اور گاؤں کے مستحقین کو دینے کی کوشش کرے۔
خداوند عالم سے درخواست اور التجا ہے کہ ہم سب کے اعمال ماہ مبارک رمضان اور عبادتوں کو قبول فرمائے، گناہوں سے دور رہنے کی توفیق دے اور عید کے دن اپنے نیک بندوں کی طرح اپنی مخصوص عیدی عطا کرے۔ آمین۔