سحری کھانے کی فضیلت
ہمارے روائی مآخذ میں "سحری کھانے کی استحباب" کے عنوان سے ایک فصل ہے۔ مجموعی روایات سے یہی اندازہ ہوتا ہے کہ ماہ مبارک رمضان میں سحری کھانا مستحب ہے کیونکہ دینی رہبروں ںے اپنے ماننے والوں کے لئے جو احکام بیان فرمائے ہیں ان کے پہلے خود پابند رہے ہیں اور اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس زمانہ میں بھی سحری کھانے کا رواج تھا اور رسولخدا (ص)، ائمہ اہلبیت (ع)، مومنین اور مسلمین سحری کھاکے روزہ رکھتے تھے۔ اس مختصر مضمون میں اس سلسلہ میں احادیث کے چند نمونہ پیش کررہے ہیں:
1- رسولخدا (ص) نے فرمایا: سحری برکت ہے اور میری امت سحری کو ترک نہ کرے اگرچہ سوکھی کھجور ہی ہو۔
2- رسولخدا (ص) نے فرمایا: سحری کھا کے دن میں روزہ رکھنے اور رات کو عبادت کرنے کے لئے مدد حاصل کرو۔
3- حضرت امام صادق (ع) نے فرمایا: اگر لوگ سحری کھائیں اور افطار صرف پانی سے کریں تو بھی روزہ رکھنے پر قادر ہوسکتے ہیں۔
اس روایت میں قابل غور اور لائق اہمیت بات یہ ہے کہ سحری کو افطاری پر فضیلت و برتری حاصل ہے یعنی اگر انسان سحری کھائے اور افطار پانی سے کرے تو بھی اس طریقہ سے پوری عمر روزہ رکھ سکتے ہے۔ اور اس کے اندر کمزوری اور ناتوانی کا احساس نہیں ہوگا۔
مذکورہ بالا روایت سحری کی فضیلت اور سحری کھانے کی تاکید کررہی ہیں لہذا مومنین سحری کھانا ترک نہ کریں اور خود کو ان میں روزہ رکھنے اور اللہ کی بندگی کرنے کے لائق بنائیں۔ دینی رہنماؤں اور پیشواؤں نے مسلمانوں کو روزہ رکھنے کے لئے غذا کھانے بالخصوص ماہ مبارک رمضان میں تشویق کی ہے اور ان کی غذاؤں کی تجویز کی ہے۔ سحری کے لئے بہترین غدا ستو، کھجور اور ہر کھانے اور پینے کی چیز (جو حلال ہے) ہے۔
سحر کے وقت بیدار ہونے اور خدا سے راز و نیاز کرنے اور خدا سے توبہ و استغفار کرنے کی بڑی تاکید ہے اور روایت میں اس وقت دعاؤں کی قبولیت، نزول رحمت اور خدا و فرشتوں کے درود و سلام کا ذکر ہوا ہے۔
حکیموں ںے بھی سحری کھانے کی تاکید کی ہے۔ بہت سارے لوگ اس وقت بیدار نہ ہونے یا کسی بھی وجہ سے سحری کے بغیر ہی روزہ رکھ لیتے ہیں۔ ایسا ہرگز نہیں کرنا چاہیئے کیونکہ اس سے جسم کو نقصان ہوتا ہے۔ اگر آپ کی عادت بن چکی ہے کہ سحری کے بغیر روزہ رکھتے ہیں تو یاد رکھیں کہ ایسا کرنے سے آپ اپنے معدہ اور آنتوں کو بہت بڑا نقصان پہونچاتے ہیں لہذا سستی اور کاہلی چھوڑدیئے اور سحری کھاکر روزہ رکھئے۔ اپنے مزاج سے سازگار غذا کھائیے، زیادہ کھانے اور اچھی و لذیذ غذا کھانے کا نام روزہ نہیں ہے بلکہ مناسب اور اپنی طبیعت و مزاج کے مطابق غذا کھائیے گا تو روزہ کے فوائد سمجھ میں آئیں گے۔ نمک، کھجور اور گرم پانی یا گرم دودھ سے افطار کیجئے۔ جس کو جو میسر ہو لکن کھانے، پینے اور سونے، جاگنے میں اعتدال اور میانہ روی ضروری ہے ورنہ واجب روزہ تو ادا ہوجائے گا لیکن اس کے جسمانی فوائد سے محروم رہ جائیں گے۔
خداوند عالم ہم سب کو دینی اور طبی قوانین و اصول سے عمل کرنے کی توفیق عنایت دے۔ آمین۔