حضرت خدیجۃ الکبریٰ سلام اللہ علیہا کی عظمت بیانی روایات کی روشنی میں

حضرت خدیجۃ الکبریٰ سلام اللہ علیہا کی عظمت بیانی روایات کی روشنی میں

قیامت کے دن حضرت خدیجہ سلام اللہ کا استقبال

حضرت خدیجۃ الکبریٰ سلام اللہ علیہا کی عظمت بیانی روایات کی روشنی میں

 

تحریر: ظہیر عباس جٹ 

قیامت کے دن حضرت خدیجہ سلام اللہ کا استقبال

شیعہ محدثین نے حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا کی فضیلت میں ائمہ معصومین علیہم السلام سے روایت نقل کی ہے:"قیامت کے دن ستر ہزار فرشتے خوبصورت پرچم کے ساتھ جس پر اللہ اکبر لکھا ہوگا، حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا کا استقبال کریں گے۔" حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا کی شفاعت کا مقام شیخ طوسی نقل کرتے ہیں کہ حضرت ابو عبداللہ السلام سے اس آیت: "وبينهما حجاب" کے بارے میں سوال کیا گیا تو آنحضرت نے فرمایا: بین الجنة و النار، قائم علیه محمد  صلی الله علیه وآله و علی و الحسن و الحسین و فاطمة و خدیجة ع فینادون: أین محبونا أین شیعتنا، فیقبلون إلیهم فیعرفونهم بأسمائهم و أسماء آبائهم، و ذلک قوله تعالى‏ یعرفون کلا بسیماهم‏  فیأخذون بأیدیهم (فیجوزون بهم) الصراط و یدخلونهم الجنة۔( بحارالانوار ج 24 ص255) "جنت و جہنم کے درمیان ایک ایسی جا ہے، جس پر حضرت محمد صلی‌ الله‌ علیه‌ و‌آله‌ وسلّم حضرت علی علیہ السلام حضرت حسن علیہ السلام حضرت حسین علیہ السلام حضرت فاطمۃ الزہراء سلام علیہا حضرت خدیجہ سلام اللہ کھڑے ہوکر آواز دیں گے کہ ہمارے چاہنے والے کہاں ہیں؟ ہمارے شیعہ اور پیروں کار کہاں ہیں؟ اسماء کے بعد لوگوں کی طرف دیکھیں گے اور انہیں ان کے نام و لپیٹ کے ساتھ پہچان لیں گے اور قول خدا سے مراد یہی ہے کہ خداوند عالم فرماتا ہے۔ انہیں ان کے چہروں کے ساتھ پہچانیں گے۔ اس بعد ان لوگوں کے ہاتھوں پکڑ کر پل صراط سے گزاریں گے اور جنت میں داخل کر دیں گے۔"

 

حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا کی پاکدامنی

جناب رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے شادی سے پہلے وہ اس قدر پاکیزہ تھیں کہ جناب ابو طالب علیہ السلام جو قریش کے بزرگ اور سردار بنی ھاشم تھے، اس طرح ان کی تعریف کرتے ہیں: ان خديجة امرة کاملة ميمونة فاضلة تخشى العار و تحذر الشنار(بحارالانوار ج 16 صباح 52) "جناب خدیجہ سلام اللہ علیہا، خاتون کامل، بابرکت نیز صاحب فضل ہیں اور تمام عیبوں سے پرہیز کرتی ہیں، نیز تمام بدنامیوں اور رسوائیوں سے دور ہیں۔"

 

حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا پر خدا کا سلام

حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا کی شخصیت اور مقام بہت ہی بلند و بالا ہے، جسے کسی معمولی معیار پر نہیں پرکھا جاسکتا۔ ان کی منزلت اس قدر بلند ہے کہ بارہا خداوند عالم نے جبرائیل کے ذریعے سلام بھیجا اور ان کے لیے بہت بڑے انعام کا وعدہ کیا گیا، کوئی بھی ان کے مقام تک نہیں پہنچ سکتا، چاہے وہ گذشتگان میں سے ہو یا ان کے زمانے والے ہوں یا اصحاب رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہوں، روایت میں آیا ہے: أتي جِبْرِيلُ النبي صلي الله عليه وسلم فقال يا رَسُولَ اللَّهِ هذه خَدِيجَةُ قد أَتَتْ مَعَهَا إِنَاءٌ فيه إِدَامٌ أو طَعَامٌ أو شَرَابٌ فإذا هِيَ أَتَتْكَ فَاقْرَأْ عليها السَّلَامَ من رَبِّهَا وَمِنِّي وَبَشِّرْهَا بِبَيْتٍ في الْجَنَّةِ من قَصَبٍ لَا صَخَبَ فيه ولا نَصَبَ(سر چشمہ کوثر ام المومنین خدیجہ الکبری ص 15) "جبرائيل رسول خدا کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: اے رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ خدیجہ سلام اللہ علیہا ہیں، جن کے ساتھ ایک برتن اور اس میں کھانا یا پانی ہے، جب بھی آپ کے قریب آئیں تو آپ خدا اور میری طرف سے سلام پہنچائیں اور جنت میں ایک قصر کی بشارت دیں، جو انتہائی پرسکون (شور و غلام سے خالی) اور غم و اندوہ سے خالی ہے، جس میں کسی طرح کی زحمت اور ہنگامہ نہیں ہے۔"

 

ای میل کریں