دنیا میں قیام امن کے لئے خلیج فارس میں قیام امن ضروری ہے : ایران و چین
ابنا۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی اور چین کے صدر شی جن پینگ نے کل ہونے والی ٹیلی فونی رابطے کے دوران کہا کہ علاقائی امن اور آب راہوں میں قیام امن و سلامتی ایران کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ امریکی خطرناک اقدامات، خلیج فارس کے علاقے کے استحکام میں خلل ڈالنے کا باعث بن رہے ہیں۔
اس موقع پر صدر روحانی نے امریکی ظالمانہ اور غیر قانونی پابندیوں کے خلاف چین کے موقف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت دنیا کی صورتحال ایسی ہے کہ سب کو ایک دوسرے کی مدد کرنے کی ضرورت ہے نہ کہ بعض ممالک اپنے غیر انسانی رویوں پر ڈٹ کر غیر قانونی پابندیوں کا سلسلہ جاری رکھیں۔
اس موقع پر چین کے صدر شی جن پینگ نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے ابتدائی دنوں میں ایران کی جانب سے چین کی مدد کرنے کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ایران میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد اور ہلاکتوں میں کمی سے ظاہر ہوتا ہے کہ علاج کے لئے اٹھائے گئے طبی اقدامات تعمیری اور مثبت رہے ہیں۔
چین کے صدر نے ایران کے صدر کی تجویز کردہ ہرمز امن منصوبے کو علاقائی امن کیلئے تعمیری قرار دیتے ہوئے دنیا میں قیام امن اور استحکام کے لئے خلیج فارس میں قیام امن و استحکام کو لازمی قراردیا۔
اس ٹیلی فونک رابطے کے دوران ایران اور چین کے سربراہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو اسٹریٹجک قرار دیتے ہوئے باہمی تجارتی تعلقات کو قابل قبول قرار دیتے ہوئے تعلقات کے فروغ پر تاکید کی۔
ایرانی قوم ہمیشہ اپنی تقدیر کا فیصلہ خود کرتی ہے
ابنا۔ کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے وزير خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ ایرانی قوم ہمیشہ اپنی تقدیرکا فیصلہ خود کرتی ہے۔ جواد ظریف نے اپنے ٹوئیٹر بیان میں دو سال قبل امریکہ کی طرف سے مشترکہ ایٹمی معاہدے سے خارج ہونے کیطرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ پمپئو نے اعلان کیا تھا کہ امریکہ مشترکہ ایٹمی معاہدے سے خارج ہورہا ہے اور زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈال کر ایران کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا جائے گا۔ ظریف نے کہا کہ امریکہ کی دباؤ کی پالیسی بری طرح ناکام ہوگئی ہے اور اب امریکی وزیر خارجہ دوبارہ مشترکہ ایٹمی معاہدے میں مشارکت کی بات کررہے ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایرانی قوم ہمیشہ اپنی تقدیر کا فیصلہ خود کرتی ہے۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق امریکہ کو خطرہ ہے کہ ایران کے خلاف ہتھیاروں کی پابندی کی قرارداد کو دوبارہ تمدید کرنے کے اقدام کو روس اور چین ویٹو کردیں گے لہذا امریکہ اپنی اس خفت اور شکست سے بچنے کے لئے مشترکہ ایٹمی معاہدے میں دوبارہ شامل ہونے کی بات کررہا ہے۔