ایران میں قتل عام پر امام خمینی(رح) کا رد عمل
درود و سلام ہو یزد اور دوسرے شہر کے مومنین پر جنہوں نے اپنے خون سے تبریز کو زندہ کیا ہے ہم صرف تبریز کے شہداء کا چہم نہیں منا رہے ہم تو پہلوی حکومت کے پچاس سالہ سیاہ دور کا غم منا رہے ہیں ان پچاس سالوں میں بے گناہ لوگوں کا قتل عام کیا گیا ہے بے گناہ مظلوموں کو جیلوں میں بند کیا گیا افسوس ہیکہ ان پچاس سالوں میں صرف ظلم ہی ہوا ہے ہم ابھی تک ان پچاس سالوں میں ہونے ظلم کا سوگ منا رہے ہیں رضا خان نے برتانیا اور امریکہ کو خوش کرنے کے لئے نہ صرف ایرانی قوم کو جانی نقصان پہنچایا ہے بلکہ رضا خان نے ایرانی عوام کے خون پسینے کی کمائی کو بھی امریکہ اور برتانیا کے حوالہ کر دیا ہے اور ایران کے خزانوں کو خالی کر کےامریکہ اور برتانیا کے خزانوں کو بھر دیا۔
امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی(رح) نے نجف اشرف 9 اردیبھشت 1357 ہجری شمسی کو شہداء تبریز کے چہلم پر ملک بھر میں قتل عام کی طرف اشارہ کرتے ہوے فرمایا کہ درود و سلام ہو یزد اور دوسرے شہر کے مومنین پر جنہوں نے اپنے خون سے تبریز کو زندہ کیا ہے ہم صرف تبریز کے شہداء کا چہم نہیں منا رہے ہم تو پہلوی حکومت کے پچاس سالہ سیاہ دور کا غم منا رہے ہیں ان پچاس سالوں میں بے گناہ لوگوں کا قتل عام کیا گیا ہے بے گناہ مظلوموں کو جیلوں میں بند کیا گیا افسوس ہیکہ ان پچاس سالوں میں صرف ظلم ہی ہوا ہے ہم ابھی تک ان پچاس سالوں میں ہونے ظلم کا سوگ منا رہے ہیں رضا خان نے برتانیا اور امریکہ کو خوش کرنے کے لئے نہ صرف ایرانی قوم کو جانی نقصان پہنچایا ہے بلکہ رضا خان نے ایرانی عوام کے خون پسینے کی کمائی کو بھی امریکہ اور برتانیا کے حوالہ کر دیا ہے اور ایران کے خزانوں کو خالی کر کےامریکہ اور برتانیا کے خزانوں کو بھر دیا۔
اسلامی تحریک کے راہنما نے فرمایا کہ شاہ اور اس کے حامیوں کے سامنے تبریز کی عوام نے متحد ہو کر مرگ بر شاہ کا نعرہ لگایا ان کے اس نعرے سے شاہ کے پاوں تلے زمین ہلنے لگی آپ حضرات کے اتحاد اور نعروں نے اس امریکی غلام کو مزید دیوانہ بنا دیا اور اس کے اندر ایک خوف اور ڈر پیدا کر دیا شاہ نے اس مظلوم قوم کی آواز کو دبانے کے لئے ملک بھر میں قتل عام کیا بے گناہوں کا خون بہایا ہے بے گناہوں کو جیلوں میں بندھ کر کے انھیں شکنجہ دیا یہ سب شاہ اپنے اندر خوف اور ڈر کی وجہ سے کر رہا ہے کیوں کہ وہ اس قوم کی آواز ڈر چکا ہے۔
رہبر کبیر انقلاب اسلامی نے پہلوی حکومت کی طرف اشارہ کرتے ہوے فرمایا کہ اس حکومت کسی مذہب یا فرقے سے نہیں جوڑا جا سکتا اور خود شاہ نے بھی اپنے ایک انترویو میں اس بات کا اعلان کیا ہے کہ میری حکومت میں دین کا کوئی کردار نہیں ہے لہذا ایران کا ہر فرد اس سے متنفر ہے ایرانی عوام بہت جلد یہاں ایک اسلامی حکومت قائم کرے گی۔