سند تفریق کو پارہ کردیا
امام خمینی (رح) نجف اشرف میں قیام کے دوران پہلے ماہ مبارک رمضان سن 1344ء کو تمام علماء، افاضل اور طلاب حوزہ عملیہ نجف کے درمیان خواہ ایرانی ہوں یا ہندی اور پاکستانی، عرب اور افغانی اور تمام ممالک کے طلاب کو یکساں طور پر امداد کرتے تھے۔ اگر کوئی اہل و عیال رکھتا تھا تو اسے دو دینار ورنہ ایک دینار دیتے تھے کہ اس کا حوزہ کی سطح پر وسیع عکس العمل ظاہر ہوا۔ کیونکہ یہ سب سے پہلے مرجع تقلید تھے کہ رقومات شرعی کی تقسیم میں ایرانی اور غیر ایرانی کے درمیان کوئی فرق نہیں رکھتے تھے اور سب کو ایک نظر سے دیکھتے تھے۔ امام کے اس اقدام کے بعد غیر ایرانی محروم اور بے پناہ طالب علم بالخصوص افغانی اور پاکستانی ہونے کے جرم میں حقارت کا شکار تھے اور ایرانی طلاب کا نصف شہریہ پاتے تھے۔ ناراض ہوکر اعتراض کرنے لگے۔ آخر کام امام نے اس وقت کبھی کبھی تقسیم کرنے کے بجائے رسمی طور پر شہریہ دینا شروع کیا اور حوزه کے تمام لوگوں کو بلا تفریق بھید بھاؤ کے طور مساوی ماہانہ شہریہ دینے لگے تو دیگر علماء بھی اس غیر اسلامی غلط رویہ کو ختم کیا جو حوزہ علمیہ نجف میں برسہا برس سے رائج تھا اور یکساں طور سے تمام طلاب کو دینے لگے۔
حج الاسلام والمسلمین سید حمید روحانی