سبوئے عاشقاں
دیوان حضرت امام خمینی (رح)
مطرب! غزل سنا کہ طرب آرزو میں ہے
چشم خراب یار مری جستجو میں ہے
ساغر میں مے کے عاشق خوباں کا ہے خمار
عشق خدا کا کیف ہمارے سبو میں ہے
باشندگان کوہ ہدایت ہیں اہل عشق
سدرہ پہ جبرئیل(ع) مری جستجو میں ہے
گلشن بنا دو میکدہ کو اے قلندرو!
مرغ بہشت مست مری گفتگو میں ہے
آواز ساز تیز کرو در پہ مطربو!
دست گدائے دیر مری جستجو میں ہے
پیمانہ بھر مرا، مئے گلگوں سے ساقیا
شامل یہ خم سدا سے مری آبرو میں ہے
رخسار سے ہٹا دیا پردہ بہار نے
سرخی گل کا راز اس آشفتہ رو میں ہے
اے پردگی! ہیں جلوے ترے عرش سے پرے
مخلوط تیرا عشق ہمارے لہو میں ہے