اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں کی اسرائیلی جرائم پر خاموشی افسوسناک ہے، آیت اللہ رئیسی
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے چیف جسٹس اور ایرانی انسانی حقوق کمیشن کے سربراہ آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے نیمۂ شعبان کے روز "یوم مستضعفین" کی مناسبت سے فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے سیکرٹری سیاسیات سے ٹیلیفون پر گفتگو کی ہے۔ آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے اپنی گفتگو میں 15 شعبان کے روز کو پوری انسانیت کے لئے نوید کا دن قرار دیتے ہوئے امید کا اظہار کیا کہ نیمۂ شعبان کا بابرکت اور عظیم دن حضرت پیغمبر اکرم محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے متعلق ہے جو عنقریب اللہ کی راہ میں لڑنے والے مسلم مجاہدین کے ہاتھوں فلسطین کی آزادی کا سبب بنے گا۔ انہوں نے قدس شریف کی صیہونیوں کے قبضے سے آزادی کو ایرانی قوم سمیت پوری امتِ مسلمہ کی سب سے بڑی آرزو قرار دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کا، فلسطین پر قابض صیہونیوں کے محاصرے میں باقی رہنا کسی مسلمان حتی آزادی طلب انسان کے لئے بھی قابل قبول نہیں۔
آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے غاصب صیہونی رژیم کی طرف سے غزہ کے مکمل محاصرے اور کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے باوجود غزہ میں کسی قسم کے طبی یا امدادی سامان کے داخلے پر مکمل پابندی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے محاصرے پر مبنی غاصب صیہونی رژیم کا گھناؤنا اقدام انسانیت کے خلاف ایک سنگین جرم ہے کیونکہ اس کے ذریعے غاصب صیہونی رژیم نے غزہ کے مظلوم عوام کو ان کی بنیادی انسانی ضروریات سے بھی محروم کر رکھا ہے۔ انہوں نے غزہ کو غاصب صیہونی رژیم کی طرف سے بنایا گیا دنیا کا سب سے بڑا جیل قرار دیتے ہوئے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث اسرائیلی جیلوں میں قید مظلوم فلسطینیوں کی صحت کے بارے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غاصب صیہونی رژیم کی جیل میں 5 ہزار 800 سے زائد فلسطینی مرد و خواتین اور 300 بچے قید ہیں جن کی زندگیوں کو لاحق خطرے پر ہمیں تشویش ہے۔
آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ غزہ کے مظلوم عوام کے خلاف غاصب صیہونی رژیم کے جرائم پر اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی پراسرار خاموشی افسوسناک ہے جو یہ ظاہر کرتی ہے کہ یہ تنظیمیں انسانی حقوق کے مقابلے میں اپنے انفرادی مفادات کو ترجیح دیتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج غاصب صیہونی رژیم کی جیلوں میں قید مظلوم فلسطینی جانیں، جنہیں تیزی کے ساتھ پھیلتے کرونا وائرس سے شدید خطرہ لاحق ہے، انسانیت کی نظر میں کسی بھی دوسری چیز سے زیادہ اہم ہیں۔ آیت اللہ رئیسی نے کہا کہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور عالمی برادری خصوصا خطے کی عرب حکومتوں کی طرف سے غاصب صیہونی رژیم کے جرائم پر اختیار کردہ خاموشی غاصب صیہونی رژیم کو مزید شہہ دے رہی ہے۔ انہوں نے عالمی مزاحمتی محاذ کے عظیم حامی شہید جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دشمن جنرل سلیمانی کو شہید کر کے ایک بڑی غلطی کا مرتکب ہوا ہے کیونکہ وہ آج ہر ایرانی، فلسطینی، لبنانی اور عراقی سمیت عالمی استکبار کا مقابلہ کرنے والے ہر اسلامی مجاہد کی شکل میں زندہ ہیں۔
دوسری طرف فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے سیکرٹری سیاسیات اسمعیل ہنیہ نے فلسطینی مستضعفین اور مزاحمتی محاذ کی مسلسل و دیرینہ حمایت پر ایران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی مسائل کے بارے میں آپ کی تفصیلی اطلاعات مسئلۂ فلسطین کی طرف ایرانی قوم کی خصوصی توجہ اور فلسطینیوں کے ساتھ ان کے قلبی لگاؤ کو ظاہر کرتی ہیں۔ اسمعیل ہنیہ نے کہا کہ فلسطینیوں کے خلاف غاصب صیہونی رژیم کی طرف سے روا رکھا جانے والا ظلم و ستم خود اس کے لئے خطرناک نتائج کا حامل ہے کیونکہ ان شاء اللہ جلد ہی غاصب صیہونی رژیم، فلسطین کے اسلامی مجاہدین کے ہاتھوں عظیم شکست کا سامنا کرے گی۔ اسمعیل ہنیہ نے سپاہِ قدس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ غاصب صیہونی رژیم کی طرف سے اپنائی گئی مزاحمتی محاذ کے کمانڈرز کی ٹارگٹ کلنگ پر مبنی پالیسی اور شہید قاسم سلیمانی کو بزدلانہ کارروائی میں شہید کرنے کے امریکی اقدام کا نتیجہ اسلامی مزاحمتی محاذ کے اقتدار اور عظمت میں اضافے کے علاوہ کسی اور نتیجے کا حامل نہیں جو ان شاء اللہ عنقریب ہی فلسطینی سرزمینوں سے غاصب صیہونی قابضین کے نکال باہر کر دیئے جانے کا سبب بنے گا۔