علائم ظہور حضرت امام زمانہ (عج)
حضرت ولی عصر حجت بن الحسن العسکری (ع) کے ظہور کے بارے میں حدیث کی کتابوں میں بہت ساری علامات ذکر ہوئی ہیں لیکن اگر ہم ہر ایک کے بارے میں گفتگو کرنا چاہیں تو گفتگو طولانی ہوجائے گی لہذا اختصار کے پیش نظر ہم صرف چند احادیث پر اکتفاء کرتے ہیں۔
اس سے قبل کہ ہم ظہور سے متعلق چند احادیث پیش کریں یہ عرض کرنا مناسب سمجھتا ہوں کہ اہلبیت (ع) کی احادیث میں ظہور کی علامتوں کو دو قسموں میں تقسیم کیا گیا ہے: ایک یقینی علامتیں ہیں جو کسی قید و شرط سے مشروط نہیں ہیں اور ظہور سے پہلے ان کا واقع ہونا ضروری ہے۔ اور دوسری قسم غیر یقینی علامتیں ہیں اور وہ عبارت ہیں کہ یہ علامتیں قطنی اور یقینی طور پر ظہور کی علامتیں نہیں ہیں بلکہ کسی نہ کسی شرط کے ساتھ ہیں کہ اگر وہ شرط پائی جائے گی تو مشروط بھی عملی ہوگا۔
یقینی علامات
1) سفیانی کا خروج
شیعوں کے عقیدہ کے مطابق سفیانی ابوسفیان کی نسل سے ہے اور یہ حضرت حجت (ع) کے ہاتھوں شکست کھائے گا اور مارا جائے گا۔ چھوتے امام حضرت زین العابدین (ع) سے نقل ہوا ہے: قائم (عج) کا امر خدا کی جانب سے یقینی ہے اور سفیانی کا معاملہ بھی خدا کی جانب سے قطعی و یقینی ہے۔ قائم، سفیانی کے آنے کے بعد ہی ظہور کریں گے۔
2) یمانی کا خروج
احتمال ہے کہ یہ رجب کے مہینہ میں ہوگا اور یمانی اہلبیت (ع) کی حمایت میں سفیانی کے خلاف قیام کریں گے اور لوگوں کو حق اور عدل کی دعوت دیں گے۔ یہ لشکر عراق میں خراساں سے آنے والے لشکر سے ملحق ہوجائے گا۔
3) آسمانی آواز
آسمانی آواز ماہ مبارک رمضان میں (احتمال ہے 23/ ویں رمضان کی سحر کے وقت) آئے گی اور وہ جبرئیل کی آواز ہوگی جو اہلبیت (ع) کی نصرت اور حمایت میں ہے۔ اس طرح سے ہوگی کہ جو جہاں رہے گا وہیں اس آواز کو سنے گا اور اپنی زبان میں اس کا مطلب سمجھے گا۔ احتمال ہی کہ اسی دن سفیانی کی حمایت میں شیطان کی طرف سے ایک آواز سنائے دے گی جس کی وجہ سے لوگ شک میں پڑجائیں گے۔ (لیکن امام (ع) کے حقیقی جاں نثار اور سچے سپاہی اور وفادار اپنے امام کی آواز پہچائیں گے)
4) نفس زکیہ کا قتل
بے گناہ انسان خانہ خدا میں (مسجد الحرام) حجر الاسود اور مقام ابراہیم کے درمیان قتل ہوگا۔ احتمال ہے کہ یہ بے گناہ انسان 25/ ذی الحجہ کو قتل کیا جائے گااور اسی وقت مدیہ میں اس کے چچا زاد بھائی اور بہن کا بھی قتل کیا جائے گا اور ان کے جنازوں کو مسجد النبی (ص) کے دروازہ پر آویزاں کریں گے۔
5) سرزمین بیداء میں لشکر سفیان کا دھنسنا
مکہ اور مدینہ کے درمیان واقع ایک مقام ہے جسے بیداء کہا جاتا ہے وہاں پر سفیانی کا وہ لشکر غرق ہوگا۔
اس کے علاوہ غیر یقینی علامتیں ہیں جن کا شمار کرنا اور ذکر کرنے کی یہاں پر گنجائش نہیں ہے لہذا خواہشمند حضرات ظہور امام زمانہ (عج) سے متعلق کتب کی طرف رجوع کرکے اپنی معلومات میں اضافہ کرسکتے ہیں۔
بہر صورت ظہور حضرت امام مہدی (عج) سے پہلے حالات بہت ہی ناگفتہ بد ہوں گے۔ جابر بن عبدالله انصاری رسولخدا (ص) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (ص) نے فرمایا: اس امت کے مہدی ہم سے ہیں۔ایک زمانہ آئے گا کہ دنیا ہرج ومرج کا شکار ہوگی، ہر طرف فتنہ و فساد برپا ہوگا، نہ بڑا اپنے چھوٹے پر رحم کرے گا اور نہ چھوٹے اپنے بڑے کا احترام کرے گا اس وقت خداوند عالم ہمارے حسین کی نویں نسل سے مہدی کو مبعوث کرے گا تا کہ تالے لگے ہوئے دلوں کو فتح کریں۔
امام باقر (ع) فرماتے ہیں: قائم(ع) اس وقت قیام کریں گے جب لوگوں کے درمیان شدید خوف، اضطراب، فتنہ و فساد اور بلا عام ہوگی ....