حضرت فاطمہ زہرا (س) کی شہادت کے بارے میں اختلاف
13/ جمادی الاول کو رسولخدا (ص) کی لخت جگر، پارہ تن اور حضرت علی بن ابی طالب (ع) کی زوجہ حضرت فاطمہ زہراء (س) کی ایک روایت کی بنا پر شہادت ہوئی ہے۔
حضرت زہراء (س) کی شہادت کی تاریخ کے بارے میں اکثر مورخین اور سیرت نگاروں کے درمیان یہ اتفاق ہے کہ یہ جانگداز اور روح فرسا واقعہ ماہ جمادی میں ہوا ہے لیکن اس بارے میں اختلاف ہے کہ جمادی الاول میں ہوا ہے یا جمادی الثانی میں۔ جو لوگ اس بات پر عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرت زہراء (س) اپنے پدر گرامی کی شہادت کے بعد 75/ دن سے زیادہ زندہ نہیں رہی ہیں وہ 13/ جمادی الاولی مانتے ہیں اور جو لوگ 95/ دن بعد مانتے ہیں وہ 3/ جمادی الثانی کے قائل ہیں۔
تاریخ شہادت میں شاید اختلاف کی وجہ یہ رہی ہو کہ ہمارے علماء اور مورخین کے درمیان 75/ دن اور 95/ دن زندہ رہنے کے بارے میں اختلاف ہے۔ دوسرے یہ کہ رسولخدا (ص) کی کس تاریخ کو شہادت یا رحلت ہوئی ہے۔ 28/ صفر کو یا 12/ ربیع الاول کو جیسا کہ اہلسنت کا نظریہ ہے۔ انہی دو اقوال کی وجہ سے حضرت زہراء (س) کی تاریخ شہادت کی یقین میں اختلاف ہے۔ علامہ طبرسی اعلام الوری کتاب میں حضرت زہراء (س) کی مدت زندگی کے بارے میں لکھتے ہیں: روایت کی گئی ہے کہ حضرت زہراء (س) کی 3/ جمادی الثانی سن 11 ھ ق کو شہادت ہوئی ہے اسی لئے علماء نے 13/ جمادی الاول سے 3/ جمادی الثانی تک ایام عزائے فاطمیہ (س) کے نام سے غم منانے اور سوگواری کرنے کے بارے میں تاکید کی ہے۔ اسی لئے اہلبیت (ع) کے شیعہ اور چاہنے والے اپنی محبت، عشق اور لگاؤ کا اظہار کرنے کے لئے سیاہ پوش ہوتے عزاداری کرتے اور نوحہ و ماتم کرکے حضرت رسولخدا (ص) اور اپنے امام زمانہ (عج) کی خدمت میں اس المناک اور جانکاہ واقعہ کی تعزیت پیش کرتے اور محبت اور مودت کا اظہار کرتے ہیں اور دونوں تاریخ میں ایام عزائے فاطمیہ کی مجالس برپا کرتے اور فرش عزا بچھاتے ہیں۔
حضرت فاطمہ زہراء (س)، حضرت خدیجہ کبری (س) کے بطن سے رسولخدا (ص) کی بیٹی ہیں آپ 5/ بعثت کو مکہ معظمہ میں پیدا ہوئیں۔ جب رسولخدا (ص) نے مکہ سے مدینہ ہجرت کی تو اس عظیم اور بے مثال خاتون نے بھی ہجرت کی اور کچھ دنوں بعد امیرالمومنین حضرت علی (ع) سے شادی کی۔ شہزادی کونین مادر حسنین حضرت فاطمہ (س) کے بارے میں رسولخدا (ص) فرماتے ہیں: فاطمہ انسان کی صورت میں حوراء ہیں اور جب میں جنت کا مشتاق ہوتا ہوں تو فاطمہ کے پاس جاتا ہوں اور ان سے جنت کی خوشبو محسوس کرتا ہوں۔
بہر حال اس بی بی دو عالم کی شہادت بہت ہی دردناک ہے کہ آپ کے باپ کا کلمہ پڑھنے والوں اور نام لینے والوں نے آپ کو شہید کیا اور ذرہ برابر رسولخدا (ص) کی عظمت اور حرمت کا پاس و لحاظ نہیں کیا۔ آپ رسول اکرم (ص) کے بعد جب تک زندہ رہیں مرثیہ پڑھتی رہیں۔ مدینہ میں کون لوگ تھے۔ کس نے آپ کو درے لگائے، وہ کون تھا جس نے آپ کو در و دیوار کے درمیان پیسا۔ امت محمدی (ص) کے لئے سوال انگیز ہے۔ تاریخ کے مطالعہ اور اس میں غور کرنے کے بعد آپ پر ہوئے مظالم اور قاتلین کی حقیقت کھل جائے گی اور دین کی پڑی نقاب اٹھ جائے گی۔