امام حسین علیہ السلام اہل سنت کی روایات میں

امام حسین علیہ السلام اہل سنت کی روایات میں

تین شعبان المعظم، سال چہارم ھجرت، آسمان ولایت و امامت کے تیسرے ستارے، باغ رسالت کے پھول، فرزند رسول اللہ امام حسین علیہ السلام کی خاندان وحی و ولایت کے گھرانے میں ولادت ہوئی

امام حسین علیہ السلام اہل سنت کی روایات میں

تحریر: ساجد محمود

 

ولادت:

تین شعبان المعظم، سال چہارم ھجرت، آسمان ولایت و امامت کے تیسرے ستارے، باغ رسالت کے پھول، فرزند رسول اللہ امام حسین علیہ السلام کی خاندان وحی و ولایت کے گھرانے میں ولادت ہوئی۔ جیسے ہی امام حسین علیہ السلام کی ولادت کی خبر جناب رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک پہنچی تو آپ فوراً علی و فاطمہ سلام اللہ علیھما کے گھر تشریف لائے اور اسماء کو کہا میرے فرزند کو میرے پاس لایا جائے۔ اسماء نے امام حسین علیہ السلام کو ایک سفید کپڑے میں لپیٹا اور رسول اللہ کی خدمت میں لے گئیں، رسول اللہ نے امام حسین علیہ کے دائیں کان میں آذان اور بائیں میں اقامت کہی۔ (امالی شیخ طوسی. ج١.ص٣٧٧۔) ولادت کے پہلے دنوں میں یا ولادت کے ساتویں دن جبرائیل آمین آئے اور کہا کہ اے رسول اللہ آپ پر خدا کا درود و سلام ہو۔ خدا چاہتا ہے کہ "سَمّی هارونُ اِبْنَیه شُبَّراً و شُبَیْراً و سَمَّیتُ اِبنّی الحسنَ و الحسینَ بما سَمّی به هارونُ ابنیه" اس فرزند کا نام حضرت ھارون کے چھوٹے بیٹے کے نام "شبیر" جس کا عربی میں معنی "حسین" ہے رکھا جائے۔ (معانی الاخبار، ص٥٧)۔ اس لئے کہ علی کو آپ سے وہی نسبت ہے جو ھارون کو موسی ابن عمران سے ہے، فقط فرق یہ ہے کہ تیرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ لہٰذا امام حسین علیہ السلام وہ با عظمت و با فضیلت شخصیت ہیں کہ جن کا اسم گرامی خود خداوند متعال نے انتخاب فرمایا۔

 

امام حسین علیہ السلام اھل سنت کی روایات میں:

اس مختصر سی تحریر میں امام حسین علیہ السلام کے فضائل و کمالات کے متعلق فقط ان حدیثوں کو لایا جائے گا جو برادران اھل سنت کی معتبر کتابوں میں موجود ہیں۔ تاکہ یہ بات ہمارے لئے روز روشن کی طرح واضح ہو جائے کہ معصومین علیهم السلام وہ شخصیات ہیں کہ جن کہ فضائل و مناقب اھل سنت برادران کی معتبر کتابوں میں اور معتبر علماء نے بیان کئے ہیں اگر کوئی بغض اھل بیت علیھم السلام میں انکار کرے تو اس کی اپنی بدبختی ہے۔

1۔ امام حسین علیہ السلام جنت کے جوانوں کے سردار ہیں:

رسول خدا (ص) نے ارشاد فرمایا.: "الْحَسَنُ وَ الْحُسَينُ سَيِّدا شَبابِ اهْلِ الْجَنَّةِ"

ایک اور جگہ اس عبارت کے ساتھ نقل ہوا ہے: "وَ انّ حَسَنَاً وَ حُسَيْنَاً سَيِّدا شَبابِ اهْلِ الْجَنَّة" حسن و حسین علیھما السلام جوانان جنت کے سردار ہیں۔ (سنن ابن ماجه، 1/56 ، الجامع الصغير 1/7 و 152، صواعق 185 و 189، ترمذي 13/191و192، خصائص نسائي 48، مقتل خوارزمي 92)۔

 

2۔ امام حسین علیہ السلام کے ساتھ رسول اللہ کی محبت:

اگر روایات اور تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ حسنین اور علی و فاطمہ سے سب سے زیادہ محبت کرتے تھے اور یہ محبت فقط نواسے یا بیٹی یا داماد کی بنیاد پر نہیں تھی بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ایک روحی اور روحانی محبت تھی اور خدا تقاضا کرتا تھا کہ ان سے محبت کی جائے جس کا ذکر چند مقامات پر پیامبر اکرم نے کیا کہ اھل بیت علیھم السلام کا احترام خود سے نہیں کرتا بلکہ خدا یہ چاہتا ہے کہ انکا احترام کیا جائے۔ ایک جگہ پر ارشاد فرمایا: "انَا سِلْمٌ لِمَنْ سالَمْتُمْ، وَ حَرْبٌ لِمَنْ حارَبْتُمْ" کہ جس نے تم سے صلح کی میں نے اس سے صلح کی جس نے تم سے جنگ کی میں نے اس سے جنگ کی۔ اب اگر یہاں پر دقت کی جائے تو بات واضح ہو جائے گی رسول اللہ نے اھل بیت علیھم السلام کو اپنے ساتھ جنگ اور صلح کو معیار قرار دے دیا، گویا کہ رسول اللہ یہ فرما رہے ہیں ہیں لوگو! میرے ساتھ آپ کی محبت آپ کو اسی وقت ہی فائدہ دے گی جب میری اھل بیت سے محبت کرو گے، اگر اھل بیت علیھم السلام کے ساتھ بغض و عناد ہے تو میری محبت کبھی بھی تمہیں فائدہ نہیں دے گی۔ (اابن ماجه 1/65، سنن ترمذي 13/248)۔ ایک اور مقام پر حسنین علیھما السلام کے متعلق ارشاد فرمایا: "اللَّهُمَّ انّى‏ احِبُّهُما فَاحِبَّهُما وَ احِّبَّ مَنْ يُحِبُّهُما" خدایا میں حسنین سے محبت کرتا ہوں تو بھی ان سے محبت کر اور جو ان دونوں سے محبت کرے اس کے ساتھ بھی محبت کر۔ (الاستيعاب 1/376)۔ ایک مقام پر پھر ارشاد فرمایا: "احَبُّ اهْلِ بَيْتى‏ الَىَّ الْحَسَنُ وَ الحُسَين" میرے نزدیک میری اھل بیت میں سے محبوب ترین حسن و حسین ہیں۔ (ترمذي 13/194، مصابيح السنة 2/281)

 

3۔ امام حسین علیہ السلام رسول اللہ کے پھول:

رسول خدا صلی نے ارشاد فرمایا، "انَّ الْحَسَنَ وَ الْحُسَينَ هُما رَيْحانَتاىَ مِنَ الدُّنْيا" حسن و حسین دنیا میں سے میرے دو پھول ہیں۔ ایک دوسری روایت میں نقل ہوا ہے. "الْوَلَدُ رَيْحانَةٌ وَ رَيْحانَتىّ الحَسَنُ وَ الحُسَينُ" بیٹا پھول ہے اور میرے دو پھول حسن و حسین ہیں۔ ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا. "انَّ ابْنىَّ هذَيْنِ رَيْحانَتاىَ مِنَ الدُّنيا" یعنی یہ دونوں میرے بیٹے میرے پھول ہیں (بخاري 2/188، ترمذي 13/193، اسد الغابة 2/19)

4۔ امام حسین علیہ السلام سب سے زیادہ رسول اللہ کے مشابہ ہیں:

 بخاری اور ابن اثیر سے روایت ہے کہ جب امام حسین علیہ السلام کے سر کو طشت میں رکھ کر عبداللہ ابن زیاد کے سامنے رکھا گیا اور اس ملعون نے چھڑی کے ساتھ بی ادبی کی تو اس وقت دربارہ میں بیٹھے انس نے کہا کہ حسین اھل بیت علیھم السلام میں سے سب سے زیادہ رسول اللہ کے مشابه ہیں۔ (صحيح بخاري 2/188)

5۔ امام حسین علیہ السلام سے محبت سب پر واجب ہے:

یعلی بن مرہ سے روایت ہے کہ ایک دن حسن و حسین دوڑ کر رسول خدا کی خدمت میں حاضر ہوئے ان میں سے ایک دوسرے سے پہلے رسول خدا صلی کے پاس پہنچ گیا، رسول خدا نے اپنے بازو اس کے گلے میں ڈالے اور سینے سے لگا لیا اور بوسہ دیا پھر ارشاد فرمایا : "انّى‏ احِبُّهُما فَاحِبُّوهُما" میں ان دونوں کو سے محبت کرتا ہوں بس تم بھی ان دنوں محبت کرو۔ ( ذخاير العقبي 123)۔ اسی طرح ترمذی اور احمد نے روایت نقل کی ہے: "انَّ رسُولَ اللَّه (ص) اخَذَ بِيَدِ حَسَنٍ وَ حُسَيْنٍ فَقَالَ: مَنْ احَبَّنى‏ وَ احَبَّ هذَيْنِ وَ اباهُما وَ امَّهُما کانَ مَعى‏ فى‏ دَرَجَتى‏ يَوْمَ الْقِيامَةِ " رسول خدا نے حسن و حسین کا ہاتھ پکڑا اور فرمایا کہ جو مجھے سے محبت کرتا ہے وہ ان دونوں سے اور انکے باپ اور انکی ماں سے محبت کرے، جو ایسا کرے گا وہ قیامت والے دن میرے ساتھ بلند مقام پر ہو گا۔ (ترمذي 13/176، کنزل العمال 6/216، صواعق 185)۔

ای میل کریں