و باوں کیسے بچیں
قرآن کریم کی نگاہ میں بہت سارے لوگ ا وقت گزر جانے کے بعد صدقہ کے آثار و برکات کی طرف متوجہ ہوتے یعنی یا تو موت کے بعد یا احتضار کے وقت جب سارے پردے آنکھوں کے سامنے ہٹ جاتے ہیں اور انسان اس ہستی کی حقیقت کو دیکھتا ہے تو اس وقت انسان کو سمجھ آتی ہے کہ صدقی کی کتنی اہمیت تھی اور اس کے کتنے آثار و برکات تھے اور ان کے دل میں خواہش پیدا ہوتی ہے کہ کاش ایک کام ضرور کیا ہوتا اور وہ کام صدقہ ہے خداوند کریم قرآن کریم میں حالت احتضر کی طرف اشارہ کرتے ہوے فرماتا ہے وَأَنْفِقُوا مِنْ مَا رَزَقْنَاكُمْ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ فَيَقُولَ رَبِّ لَوْلَا أَخَّرْتَنِي إِلَى أَجَلٍ قَرِيبٍ فَأَصَّدَّقَ وَأَكُنْ مِنَ الصَّالِحِينَ ۔اور جو رزق ہم نے تمہیں دیا اس میں سے کچھ اللہ کی راہ میں خرچ کرو اس سے پہلے کہ تم میں سے کسی کو موت آجائے اور وہ کہے اے میرے رب تو نے میری موت میں تھوڑی تاخیر کی ہوتی تو میں صدقہ دیتا اور نیک لوگو ں میں ہو جاتا۔
صدقہ ایسی چیز ہے جس کو انسان اللہ کی خاطر اپنے مال سے نکالتا ہے تانکہ وہ اپنے رب کے قریب ہو جاے صدقہ کی اہمیت کو بیان کرتے ہوے خود اللہ تعالی قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہیکہ أَلَمْ یعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ هُوَ یقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهِ وَیأْخُذُ الصَّدَقَاتِ وَأَنَّ اللَّهَ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِیمُ کیا یہ نہیں جانتے کہ اللہ ہی اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور زکوِٰ و خیرات کو وصول کرتا ہے اور وہی بڑا توبہ قبول کرنے والا اور مہربان ہے تفسیر نمونہ میں اس آیت کے ذیل کے اس طرح آیا ہے: یہ تعبیر، اس اسلامی حکم کی عظمت کو مجسم کرتی ہے اور مسلمانوں کو اس الہی فریضہ میں رغبت دلانے کے علاوہ، یہ بھی سکھا رہی ہے کہ زکات اور صدقات کو نہایت ادب واحترام سے خرچ کریں، کیونکہ اس کا لینے والا خود خداوند ہے. اسی طرح ایک روایت میں امام سجاد(ع) فرماتے ہیں: إنَّ الصَّدَقَة لاتَقَع فی یدِ العَبدِ حتّی تَقَعُ فی یدِ الرَّب صدقہ بندے کے ہاتھ میں قرار نہیں دیا جاتا مگر یہ کہ اس سے پہلے یہ خدا کے ہاتھ میں جاتا ہے.
اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی(رح) فرماتے ہیں کہ صدقہ دینے قربت کا ہونا ضروری ہے یعنی انسان کو عمل سے اپنے رب کی رضایت حاصل کرنی چاہیے اور اس کا یہ عمل صرف اپنے رب کے لئے ہونا چاہیے انہوں نے فرمایا کہ جو صدقہ خاموشی سے دیا جاتا وہ پروردگا رکے غضب کو رحمت میں بدل دیتا ہے جس طرح پانی آگ کو بجھا دیتا ہے اسی طرح صدقہ گناہوں کو پاک کر دیتا ہے اور ستر قسم کی وباوں سے انسان سے کی حفاظت کرتا ہے۔
صدقہ کے بہت سارے آثار و برکات بیان ہوے ہیں جن میں سے سب اہم یہ ہیکہ صدقہ بیماروں کی شفا ہے معصومین(ع) کی حدیث میں بیان ہوا ہے اپنے بیماروں کا علاج صدقہ کے ذریعے کرو اور ایک دوسری حدیث میں آیا ہے کہ مستحب ہے کہ مریض خود اپنے ہاتھ سے صدقہ دے اس کے علاوہ صدقہ بلاوں کو دور کرتا ہے جب کبھی انسان مشکلات اور مصیبت کا شکار ہوتا ہے تو وہ ان مشکلات اور مصیبتوں سے نجات پانے کی کوشش کرتا ہے تو صدقہ اور دعا مشکلات اور بلاوں کو دور کرنے کا بہترین ذریعہ ہین جن کے ذریعے انسان اپنے اوپر نازل ہونی والے وباوں سے چھٹکارا پا سکتا ہے صدقہ ہر بد بختی کو خوشبختی میں بدل دیتا ہے صقہ ایک ایسا عمل ہے جس سے انسان اللہ کی رضا کی خاطر دوسروں پر احسان اور مہربانی کرتا ہے۔
واضح رہے کہ حالیہ کچھ مہینوں سے پوری دنیا کورونا وائرس میں مبتلا ہے جس کی وجہ سے لوگ اپنے گھروں میں بند ہے یہ وہ وقت ہے جس میں اپنے رب اور اپنے ہمسایوں کی خوشنودی حاصل کر سکتے ہیں اس وقت ہماری ذمہ داری ہیکہ ہم ان غریب لوگوں کی مدد کریں جو روزانہ کے خرچ کے لئے صبح سے شام تک کام کرتے تھے ہم اس وقت اللہ کی راہ میں خیرات کرنے سے خود کو بھی اس وائرس سے بچا سکتے ہیں اوراپنے معاشرے کو بھی ہر طرح کی وبا سے محفوظ بنا سکتے یاد رہے کہ دعاوں اور خیرات کے علاوہ طبی ماہرین کی بتائی ہوئی باتوں پر عمل کرنا بھی ضروری ہے۔