ذلت کا احساس

ذلت کا احساس

ذلت کا احساس

میں ایک دن امام کے پاس تھا۔ آپ نے کہا: میری سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ ہم اس قوم کی اہمیت کا کس طرح اندازہ لگائیں۔ جب میں ان جوانوں کودیکھتا ہوں تو ان کے سامنے ذلت محسوس کرتا ہوں۔

نیشاپور میں فیروزہ کی کان کے دیہات کے بچے جو پانچویں کلاس میں تعلیم حاصل کررہے  ہیں ؛ نے امام کو ایک خط لکھا تھا: ہم جانتے ہیں کہ جیسا کہ پانچویں کلاس کی دینی تعلیمات اور اخلاق کی کتاب میں جو تھا۔ اسی کی روشنی میں آپ کو ہم خط لکھیں۔ امام محمد تقی (ع) کی طرح کہ آپ نے سیستان کے ڈی ایم کو نصیحت کی تھی، آپ کو نصیحت کرتے ہیں لیکن ہم لوگ متوجہ ہوگئے کہ یہ کام بہت بڑی غلطی ہوگا اور گناہ ہے۔ کیونکہ آپ خود ایک با تقوی، پرہیزگار اور عظیم انسان ہیں اور آپ نے مشرق اور مغرب کی بڑی طاقتوں کے سامنے ثابت قدمی کا مظاہرہ کیا ہے۔ اور شیطانی طاقتوں سے مقابلہ کررہے هیں جبکہ ہم بچے ہیں کہ ہم اپنے داہنے اور بائیں بازو کو بھی ایک دوسرے سے تمیز کرنے کے لائق نہیں ہیں لہذا ہم خود کو کس طرح راضی کریں کہ آپ کو نصحیت کریں....؟

امام نے ان کا اس طرح جواب دیا: بسم اللہ الرحمن الرحیم ، میرے عزیز اور اچھے بیٹھو! کتنا اچھا ہوتا کہ جو نصیحت تم لوگوں نے کرنے کی سوچی تھی وہ لکھ دیتے ، ہم سب نصیحت کے محتاج ہیں اور آپ عزیزوں کی نصیحتیں بے لوث اور پاک دلی سے ہے۔

راوی: حجت الاسلام والمسلمین ہاشمی رفسنجانی

ای میل کریں