اسلامی انقلاب کی کامیابی کے دو اہم سبب
انسان کی ترقی اور اس کی زندگی کو ہدف مند بنانے کے لئے ایک اسلامی حکومت کا ہونا ضروری ایران قوم نے بھی امام خمینی(رح) کی قیادت میں ایک طاغوتی نظام کے خلاف تحریک چلائی جس کے نتیجہ میں انہوں نے ایران میں اسلامی حکومت قائم کی اس کامیابی کے اہم دو اہم سبب درج ذیل ہیں
1۔ رہبر کا معنوی نفوذ: فلسفہ امامت اور ولایت فقیہ کے نظام میں اس کا دوام، ایک ایسی مخصوص طاقت ہے جو دین اسلام ایک حاکم فقیہ کو عطا کرتا ہے نیز اسے دلوں پر حکومت کرنے کے لائق بناتا ہے۔ اس کی اطاعت، خدا و رسول اسلامؐ کی اطاعت شمار ہوتی ہے۔
صداقت، شجاعت، ایثار، قربانی، اسلام سے محبت، عرفانی مقام، علمی و فقہی شخصیت، سادہ زندگی، آزادی، محروموں سے ہمدردی، یقین محکم، روحانی عظمت وغیرہ وغیرہ دیگر خصوصیات نے ایران کے اسلامی انقلاب اور اس کے رہبر یعنی امام خمینی (رہ) کو لاکھوں دلوں کا محبوب قرار دیا۔ شہید مرتضی مطہری فرماتے ہیں: امام خمینی (رہ) کی ندا قوم کی روحوں میں پائی جاتی ہے وہ افراد جنہوں نے چودہ صدیوں میں حضرت محمدؐ، علیؑ، فاطمہ سلام اللہ علیھا، حسنینؑ، زینب (س) سلمان، ابوذر نیز سینکڑوں مرد و عورتوں کی شجاعت کے جوہر دیکھے یا سنے تھے اور اس طرح کی شجاعت ان کی روحوں میں موجود تھی، انہوں نے اسی آواز کو امام خمینی (رہ) سے سنا۔ انہوں نے حضرت علیؑ اور امام حسینؑ وغیرہ کو ان کے کردار میں مشاہدہ کیا اور انہوں نے امام خمینی (رہ) کو اپنی ثقافت کو دوبارہ زندہ کرنے کے لئے مکمل آئنہ قرار دیا۔ امام خمینی (رہ) نے ہماری قوم کو حیثیت بخشی اور خود اعتمادی سکھائی اور یہ سب سے بڑا تحفہ تھا جو ہماری قوم کو امام خمینی (رہ) سے ملا انہوں نے واضح طور یہ اعلان کیا کہ اسلام ہی واحد دین ہے جس کی پیروی میں قوم کی نجات ہے۔
2۔ عوامی اتحاد: انقلاب کی کامیابی میں ایرانی قوم نے اتحاد، ہم آہنگی اور بھائی چارہ کو عملی میدان میں نمایاں کیا۔ مختلف گروہوں، حزبوں اور انجمنوں نے طاغوتی حکومت کے خلاف متحد ہو کر قیام کیا اور انہوں نے سیلاب کی مانند ستمگروں اور ظالموں کی جڑیں اکھاڑ پھینکیں جس کے نتیجہ میں ایران میں اسلامی پرچم لہرا اور اسلام ہی واحد سبب تھا جس نے اتحاد و بھائی چارہ کا درس دیا۔
مذکورہ اسباب کے علاوہ کچھ اور اسباب بھی ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی میں کارساز تھے جو حسب ذیل ہیں:
الف) مساجد: اسلامی نکتہ نگاہ میں مساجد کو زمین میں خدا کا گھر شمار کیا جاتا ہے اسلامی انقلاب میں بھی مسجدیں ایرانی قوم کے لئے انقلاب کا مرکز قرار پائیں، ایرانی قوم مساجد سے صدائے "اللہ اکبر" بلند کرتے ہوئے مسجدوں سے نکلی اور اس نے طاغوتی حکومت کے خلاف آزادی، عدالت اور اسلام کے نعرہ لگائے لہذا امام خمینی (رہ) نے فرمایا: دشمن کے جہازوں سے مت ڈرو بلکہ مسجدوں کو خالی کرنے سے ڈرو۔
ب) حوزات علمیہ اور علماء: طول تاریخ میں علماء نے ہمیشہ انبیاء اور اولیائے الہی کا راستہ طے کیا ہے۔ ایران کے اسلامی انقلاب میں بھی حوزات علمیہ اور علماء نے اپنا اہم کردار ادا کیا حقیقت میں حوزات علمیہ سے ہی انقلاب کا آغاز ہوا۔ اسلامی انقلاب میں علماء کے کردار کو بیان کرتے ہوئے امام خمینی (رہ) نے فرمایا: علماء سے ہٹ کر اسلام ہیچ ہے اور علماء نے ہی اسلامی انقلاب کا آغاز کیا، ہر چیز کو ایک ماہر کی ضرورت ہوتی اور اسلام کے ماہر، علماء ہیں۔
ج) یونیورسٹی: یونیورسٹیز کے بہت سے دیندار طلاب نے اسلامی انقلاب کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا انہوں نے علماء کا ساتھ دیا اور عوام الناس کے شانہ بہ شانہ رہے۔
د) ایثار و شہادت: ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی میں ایثار و شہادت کا جذبہ ایک اہم سبب شمار ہوتا ہے یہ خصوصیت ہمیشہ سے جہاد کے لئے ایک مقدس محرک شمار ہوتی رہی ہے اور شہدا نے اپنی اسلامی آرزوؤں کے ذریعہ انقلاب کی کامیابی میں سب سے اہم کردار ادا کیا۔ اسلامی نظام میں شہادت ایک ایسا معیار ہے جس کے ذریعہ دوسرے اعمال پرکھے جاتے ہیں اور اسلامی اقدار میں اسے نہایت ہی اہم مقام حاصل ہے جیسا کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: فَوْقَ کُلِّ ذِی بِرٍّ، بِرٌّ حَتَّی یُقْتَلَ الرَّجُلُ فِی سَبِیلِ اللَّهِ فَإِذَا قُتِلَ فِی سَبِیلِ اللَّه فلَیْسَ فَوْقَهُ بِرٌّ (بحارالانوار، ج۷۴، ص۶۱) ہر نیکی سے بڑھ کر ایک اور نیکی ہوتی ہے یہاں تک کہ انسان اللہ کی راہ میں قتل ہو جائے کہ اس سے بڑھ کر کوئی نیکی نہیں ہے۔
حقیقت میں شہدا زندہ ہیں اور ہم اس زندگی سے دور ہیں اور جنت میں وہ اولیاء اور انبیائے الہی کے ہم جوار ہیں نیز انہوں نے عظیم الشان مقام حاصل کیا ہے۔ لہذا شہادت میں نقصان نہیں ہے بلکہ ایک قسم کی کامیابی ہے نیز شہداء بشریت کی شمع محفل ہیں۔