عالم انسانیت کے لئے سوال ہے کہ آخر رسولخدا (ص) کی بیٹی کو کیوں ان کا احترام نہ کیا گیا؟

عالم انسانیت کے لئے سوال ہے کہ آخر رسولخدا (ص) کی بیٹی کو کیوں ان کا احترام نہ کیا گیا؟

حضرت امام حسن (ع) نے معاویہ کی موجودگی میں ایک مناظرہ میں مغیرہ سے کہا: تم نے میری ماں کو ضرت لگائی، انہیں صدمہ پہونچایا اور زخمی کیا ہے اور بچہ کے ساقط ہونے کا سبب بنے ہو

عالم انسانیت کے لئے سوال ہے کہ آخر رسولخدا (ص) کی بیٹی کو کیوں ان کا احترام نہ کیا گیا؟

مورخہ 3/ جمادی الثانیہ عصمت کبری، بانو دو عالم، مداد امامت و ولایت، مدافعہ حق و حقیقت، دختر رسولخدا (ص)؛ حضرت فاطمہ زہراء (س) کی جانگداز اور روح فرسا شہادت کی تاریخ ہے۔ ایسی دردناک شہادت جسے تاریخ عالم و آدم فراموش نہیں کر سکتی۔ کیونکہ رسولخدا (ص) کی اکلوتی بیٹی کو ان لوگوں نے اذیت و آزار پہونچائی ہے جو آپ کا کلمہ پڑھتے اور اللہ و رسول کی گواہی دیتی تھے۔ یہی نہیں بلکہ رسولخدا (ص) کے بعد آپ کی خلافت اور جانشینی کے دعویدار تھے اور اسلام اور اسلامی حکومت کے علمبردار تھے۔

یہ بہت ہی افسوسناک اور ناقابل فراموش واقعہ ہے اور تاریخ کے دامن میں دشمنان حضرت زہراء (س) رسوائی اور جہنم رسیدگی کا پروانہ ہے۔ تاریخ کے اختلاف کی روشنی میں ابھی ختمی مرتبت حضرت محمد بن عبداللہ (ص) کی شہادت کے بعد ہی آپ کی بیٹی کو طرح طرح کی اذیتیں دی گئیں اور آخر کار معصومہ کو نین حضرت زہراء (س) 75/ یا 95/ دن سے زیادہ زندہ نہ رہ سکیں۔ باپ کے فراق اور بیماری کے سخت حالات نے عالم جوانی ہی میں جسمانی اور روحی اعتبار سے دشوار حالات پیدا کردیئے تھے لیکن حضرت زہراء (س) باوجودیکہ روز بروز نحیف اور کمزور ہوتی جارہی تھیں، پھر بھی اپنی بیماری کا شکوہ نہیں کیا۔ جب غاصب حاکموں نے آپ کے گھر پر حملہ کیا اور در و دیوار کے درمیان اس طرح پیسا کہ سخت صدموں کے علاوہ آپ کا بچہ بھی ساقط ہوگیا اور آپ کے جسم اطہر  پر تازیانے مارے گئے۔ اس وقت کے یہ سارے حالات نے حضرت زہراء  (س) کو بستر بیماری پر لادیا اور آپ کی شہادت کا باعث ہوئے۔

حضرت امام حسن (ع) نے معاویہ کی موجودگی میں ایک مناظرہ میں مغیرہ سے کہا: تم نے میری ماں کو ضرت لگائی، انہیں صدمہ پہونچایا اور زخمی کیا ہے اور بچہ کے ساقط ہونے کا سبب بنے ہو۔

عالم انسانیت کے لئے سوال ہے کہ آخر رسولخدا (ص) کی بیٹی کو کیوں اس درجہ ستایا گیا، کیوں تازیانے مارے گئے اور کیوں ان کا احترام نہ کیا گیا؟ اس کے علاوہ کس نے آپ (س) کے ساتھ ایسے ناروا سلوک کئے، کیا تاریخ نے ان سوالوں کے جواب دیئے ہیں؟ اگر ہاں تو ایسے مجرمین کے لئے عالم انسانیت اور بارگاہ خداوندی میں کیا سزا ہے؟ کیا ایسے لوگوں کو اپنا قائد اور رہبر مانا جاسکتا ہے؟ کیا انھیں رسولخدا (ص) کا خلیفہ مانا جاسکتا ہے؟ پوری عالم انسانیت حیرت زدہ ہے کہ غیر مسلم بھی اپنے رسولخدا (ص) کی بیٹی کے ساتھ ایسا نہیں کرسکتا پھر ایسا کیوں ہوا؟ کیا جرم تھا؟ یہی کہ آپ (س) نے ولایت اور امامت کا بھرپور دفاع کیا اور دربار خلافت میں جا کر حضرت علی (ع) کے حق کے لئے فریاد بلند کی اور دلیلوں سے ثابت کردیا کہ یہ صر ف اور صرف علی (ع) کا حق ہے؟ ان کے سوا رسولخدا (ص) کا کوئی خلیفہ اور جانشین نہیں ہے۔

ای میل کریں