امام خمینی(رح) کیوں غصہ اور ناراض ہوے
راوی: آیۃاللہ حسین مظاہری
اس دن امام خمینی(رح) اتنے ناراض تھے کہ آپ کی سانس تیز تیز چلنے لگی تھی آپ نے کلاس بھی نہیں لگائی صرف نصیحت فرما کر کلاس بند کر دی۔
جماران خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آیۃاللہ حسین مظاہری اپنی ایک یاد داشت میں نقل کرتے ہیں کہ امام خمینی(رح) دبے الفاظ میں اس بات کو سمجھاتے تھے کہ تقوی کے بغیر ملا بننا صرف پریشانی کا سبب بن سکتا ہے لہذا آپ کبھی کبھی کلاس میں عملی طور پر اس بات کو سمجھاتے کہ تقوی اور پرہیز گاری اختیار کریں اس دن آپ نے قم کی مسجد سلماسی میں تسریف لاتے ہی فرمایا کہ آج میں پڑھانے نہیں آیا ہوں بلکہ آج میں ایک نصیحت کرنے آیا ہوں اس دن کی نصیحت کافی سخت امام(رہ) غصہ کی حالت میں تھے سانس تیز تیز چل رہی تھی آپ نے اسی حالت میں فرمایا کہ ایک مرتبہ مرحوم میرزای بزرگ نے کسی کو ایک شہیر میں بھیجا لیکن وہ وہاں سنبھال نہیں پائے اس شہر کے عالم دین جناب مرحوم میرزایی کو لکھا کہ اگر آپ کسی کو ایک عالم کی حیثیت سے بھیج رہیں ہیں تو اس کے اند یہ تین خاصیتیں ہونی چاہیے ملا ہو، متدین ہو، عاقل ہو، اگر ملا نہیں ہے کم سے کم متدین اور عاقل اور اگر ملا اور متدین بھی نہیں ہے کم سے کم عاقل ہو تانکہ اپنی عقل سے خود کی حفاظت کر سکے اس کے بعد امام (رہ) نے فرمایا میں بھی آپ کو نصیحت کرتا ہوں کہ اگر ملا اور متدین نہیں ہیں کم سے کم عاقل ہو جائیں چالیس سال حوزہ علمیہ میں رہنے کے بعد اتنا تو کر ہی سکتے ہیں امام (رح) کے جانے کے بعد معلوم ہوا کہ کسی طالب علم کسی مجتہد کی غیبت کی تھی جس کی اطلاع امام (رہ) کو ملی اور آپ اس طالب علم کے اس عمل کی وجہ سے اتنا ناراض ہوے۔