ایران کے پختہ رد عمل نے ٹرمپ کو لگائی لگام
ایران کے پختہ رد عمل کے بعد امریکی صدر نے پہلی بار وائٹ ہاوس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوے کہا کہ امریکا ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں عائد کرے گا جب کہ اس سے پہلے امریکی صدر نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اگر ایران نے حملہ کیا تو امریکہ ایران کے مختلف 52 مقامات کو اپنا نشانہ بناے گا لیکن ایران کے حملے کے بعد امریکی صدر نے اپنے بیان کو بدلتے ہوے ایران کے خلاف صرف اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کی طرف اشارہ کیا ہے امریکی صدر نے ایران کے خلاف کسی بھی فوجی کاروائی کی طرف اشارہ نہیں کیا ٹرمپ نے اپنی کانپتی ہوئی آواز میں ایران سے پر امن مذاکرات کرنے کی درخواست کی ہے۔
فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورت کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے گزشتہ شب سپاہ قدس کے کمانڈر مالک زمان سردار شہید قاسم سلیمانی کی شہادت کا بدلہ لیتے ہوے عراق میں امریکی ایئربیس پر بیلسٹک میزائلوں سے حملہ کیا تھا، جس میں 80 امریکی فوجی مارے گئے اور 200 سے زائد زخمی ہوے ہیں۔
امریکی صدر ٹرمپ نے اسلامی جمہوریہ کے اس پختہ رد عمل کے بعد پہلی بار وائٹ ہاوس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوے کہا کہ امریکا ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں عائد کرے گا جب کہ اس سے پہلے امریکی صدر نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اگر ایران نے حملہ کیا تو امریکہ ایران کے مختلف 52 مقامات کو اپنا نشانہ بناے گا لیکن ایران کے حملے کے بعد امریکی صدر نے اپنے بیان کو بدلتے ہوے ایران کے خلاف صرف اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کی طرف اشارہ کیا ہے امریکی صدر نے ایران کے خلاف کسی بھی فوجی کاروائی کی طرف اشارہ نہیں کیا ٹرمپ نے اپنی کانپتی ہوئی آواز میں ایران سے پر امن مذاکرات کرنے کی درخواست کی ہے۔
امریکی صدر نے اپنی تقریر میں کہا کہ امریکہ ایران کے خلاف نئی اقتصادی پابندیاں عائد کرے گا ٹرمپ نے اپنی تقریر میں سرداد سر افراز اسلام شہید قاسم سلیمانی پر امریکی دہشتگردانہ حملے کی طرف اشارہ کرتے ہوے کہا کہ میں نے قاسم سلیمانی پر دہشتگردانہ حملے کی اجازت دی تھی۔
وائٹ ہاوس میں ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوے کہا کہ امریکہ ایران کو جواب دینے کے لئے مختلف زاویوں پر غور کرنے کے ساتھ ساتھ ایران پر اقتصادی پابندیاں بھی عائد کرے گا ٹرمپ نے کہا کہ جب تک ایران اپنے برتاو میں تبدیلی نہیں لاے گا تب تک امریکہ کی ظالمانہ پابندیاں عائد رہیں گی۔
واضح رہے کہ امریکی صدر نے اپنے بیان میں کہا کہ عراق میں امریکی ایئربیس پر ہونے والے حملے میں کوئی بھی امریکی فوجی ہلاک نہیں ہوا لیکن سوال یہ ہیکہ امریکی صدر اپنی 80 فوجیوں کی ہلاکت کو کیوں چھپا رہے ہیں اس سوال کا جواب بھی واضح ہے کیوں کہ اگر امریکہ اپنے فوجیوں کی ہلاکت کا اقرار کرتا ہے تو اسے جوابی کاروائی کرنی ہوگی جس کی امریکہ تاب نہیں رکھتا کیوں کہ ایران اور اس کے حامی مزاحمتی گروہوں نے اسرائیل کو نابود کرنے کی دھمکی دے رکھی دوسری طرف ٹرمپ اگر اپنے فوجیوں کی ہلاکت کا اعلان کرتے تو امریکی عوام میں ان کے خلاف پہلے سے زیادہ نفرت پیدا ہو جاتی اور آئندہ ہونے والے انتخابات میں ٹرمپ کی شکست بھی یقینی ہوجاتی ہے۔
واضح رہے کہ پہلی مرتبہ امریکی صدر نے مختصر گفتگو کے بعد صحافیوں کے سوالوں کا جواب دئے بغیر غم انگیز حالت میں وائٹ ہاوس کو ترک کیا جس سے ثابت ہوتا ہے ہیکہ امریکا کو بہت بڑا جانی اور مالی نقصان ہوا ہے۔