شورائے انقلاب اسلامی کی تاسیس

شورائے انقلاب اسلامی کی تاسیس

حضرت امام خمینی (رح) کے ایران آنے سے پہلے ہی دن سے حکومت بنانے، پارلیمنٹ، مجلس موسسان اور مجلس خبرگان بنانے سے متعلق اس شورا میں بات ہورہی تھی

شورائے انقلاب اسلامی  کی تاسیس

شورائے انقلاب اسلامی ایک ایسی تنظیم تھی کہ روح اللہ خمینی (رح) نے ایران میں انقلاب کی مدیریت کے لئے 12/ جولائی 1979ء کو بنائی گئی۔ اس تنظیم کی تاسیس سے پہلے تک قانون گذار کمیٹی کے عنوان سے شمار ہوتی تھی۔ انقلاب کی کامیابی سے پهلے یہ شورا خفیہ طور پر کام کر رہی تھی۔ سن 1979ء لوگوں کے مظاہروں کے عروج کے ساتھ "شورائے انقلاب اسلامی" کی تاسیس کا نظریہ پیش ہوا کہ مرتضی مطہری کے پیرس کے سفر کے ساتھ امام خمینی (رح) کے سامنے رکھا گیا۔

اکبر ہاشمی رفسنجانی نے اس بارے میں اس طرح لکھا ہے:

"آقا مطہری پیرس سے واپس آنے کے بعد شورائے انقلاب کی تاسیس کے بارے میں عظیم الشان رہبر کا حکم نامہ لے کر آئے۔ امام خمینی (رح) نے اس میں شہید بہشتی، شہید مطہری، شہید باہنر، ہاشمی رفسنجانی اور موسوی اردبیلی  کو شورائے انقلاب اسلامی کی تاسیس میں مرکزی نقطہ قرار دیا اور اس میں یہ بھی حکم دیا تھا کہ اس پانچ افراد کے علاوہ دیگر افراد کا بھی اس کام میں اضافہ کیا جائے۔

ابتدائی مٹیگوں میں فیصلہ یہ ہوا کہ کوشش یہ کی جائے کہ روحانی اور غیر روحانی کی تعداد مساوی یا مساوی کے قریب ہو۔ دیگر اعضاء اور دیگر اراکین کے انتخاب اور تکمیل کی ترتیب اس طرح تھی۔ انقلاب اسلامی کی کامیابی سے پہلے سید محمود طالقانی، سید علی خامنہ ای، محمد رضا مہدوی کنی، احمد صدر، حاج احمد جوادی، مہندس مہدی بازرگان، یداللہ سحابی، انجنئر کتیرایی، جنرل ولی اللہ قرنی اور جنرل علی اصغر مسعودی کا اتفاق آراء سے منتخب ہوا۔ اس کمیٹی کے بنانے کی غرض یہ تھی کہ ایک عارضی حکومت بنائے اور وہ عارضی اور وقتی حکومت، مجلس موسسان بنائے، قانون اساسی منظور کرنے اور باقی امور کے لئے۔

حضرت امام خمینی (رح) کے ایران آنے سے پہلے ہی دن سے حکومت بنانے، پارلیمنٹ، مجلس موسسان اور مجلس خبرگان بنانے سے متعلق اس شورا میں بات ہورہی تھی۔ اس کمیٹی کا پهلا قدم عارضی اور وقتی حکومت کے لئے مہدی بازرگان کو وزیر اعظم بنانے کی تجویز تھی اور امام خمینی (رح) نے اسے منصوب کیا۔ دوسرا قدم انقلاب مخالفین سے مقابلہ اور انقلاب کا دفاع تھا کہ اس لئے مہدوی کنی کو انقلاب کی مرکزی کمیٹی کا سرپرست نامزد کیا گیا۔ اس کے علاوہ انقلاب اور اسلام کی ترقی اور اس کے تحفظ کے لئے بہت سارے اغراض و مقاصد معین کئے گئے جس کی تفصیل کی یہاں پر گنجائش نہیں ہے۔

 

ای میل کریں