انڈیا

کیا سعودی عرب انڈیا کو بھی ایسی ہی دھمکی دیگا؟؟؟ -1

انڈیا میں حالات دن بدن خراب سے خراب تر ہوتے جا رہے ہیں

کیا سعودی عرب انڈیا کو بھی ایسی ہی دھمکی دیگا؟؟؟ -1

تحریر: ڈاکٹر ندیم عباس


انڈیا میں حالات دن بدن خراب سے خراب تر ہوتے جا رہے ہیں۔ جامعہ ملیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے شروع ہونے والا احتجاج اب پورے ملک میں پھیل رہا ہے۔ اس وقت تک تقریباً تیس کے قریب لوگوں کی موت ہوچکی ہے اور زیادہ تر مقامات پر پولیس نے براہ راست گولیاں چلائی ہیں۔ احتجاج تو پورے ملک میں ہو رہا ہے، مگر مظاہرین پر تشدد اور گولی مارنے کے واقعات ایسی جگہوں پر ہو رہے ہیں، جہاں بے جی پی کی ریاستی حکومتیں قائم ہیں۔ اترپردیش کو ہی لے لیں، وہاں کی یوگی سرکار نے  مظاہرین کے خلاف ریاستی جبر کی انتہا کر دی ہے، پولیس اور آر ایس ایس کے کارکن مسلمان محلوں میں گھسے ہیں، مسلمانوں کی املاک کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور گھروں میں گھس کر بھی توڑ پھوڑ کی ہے اور جاتے ہوئے دھمکیاں دے گئے ہیں کہ ہندوستان ہمارا ہے۔ المیہ یہ ہے کہ میڈیا پر یہ سب کچھ دکھانے والے صحافیوں کو ریاستی پولیس کی طرف سے دھمکیاں دی گئی ہیں کہ اگر یہ سب نشر کیا تو اچھا نہیں ہوگا۔ لیکن آج صرف میڈیا نہیں سوشل میڈیا کا دور ہے، جہاں موبائل سے بنی ویڈیوز پولیس اور سول کپڑوں میں ملبوس لوگوں کی بربریت دکھا رہے ہیں کہ کیسے یہ لوگ گاڑیوں کو توڑ رہے ہیں اور گھروں پر پتھراو کر رہے ہیں۔
ایک اہم ڈویلپمنٹ یہ بھی ہوئی ہے کہ یوگی سرکار نے مسلمانوں کی دکانوں کو سربمہر کرنا شروع کر دیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ مظاہروں کے دوران جو نقصان ہوا ہے، اس کو اس میں شریک لوگوں کی پراپرٹیز سے پورا کیا جائے گا۔ ہو یہ رہا ہے کہ سول کپڑوں میں ملبوس آر ایس ایس کے لوگ مظاہروں کے بعد لوگوں کی پراپرٹیز کو نقصان پہنچاتے ہیں اور بعد میں اس کا الزام مظاہرین پر لگا کر ان کی جائیدادیں ضبط ہو رہی ہیں۔ مظفر نگر میں مسلمانوں کی پوری پوری مارکیٹوں پر اس بہانے قبضہ کی کوشش ہو رہی ہے۔ دوسری طرف اس احتجاج کا اثر بھی ہو رہا ہے اور لوگوں نے محسوس کر لیا ہے کہ مودی سرکار انڈیا کو پیچھے دھکیل رہی ہے۔ اسی لیے انڈیا کی انتہائی اہم ریاست چھاڑکھنڈ کے ریاستی انتخابات میں بی جے پی کو بری طرح شکست ہوئی ہے۔

انڈیا کے وزیراعظم نے دلی میں خظاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون شہریت دینے کا ہے، شہریت لینے کا نہیں ہے، لوگ اس کے خلاف پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔ ہم نیشنل رجسٹر، جس میں تمام ملک کے لوگوں کو خود انڈیا کا شہری ثابت کرنا ہوگا، کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے ہیں اور اس پر کسی قسم کی کوئی مشاورت نہیں ہوئی، یہ سب پروپیگنڈا ہے۔ عجیب بات یہ ہے کہ ریاست ہندوستان کا وزیراعظم اتنی ڈھٹائی سے جھوٹ بول رہا ہے اور اسی دوران بین الاقوامی میڈیا پر خبر آتی ہے کہ انڈیا نے این آر سی کے لیے فنڈز رکھ دیئے ہیں اور جن لوگوں کے نام اس رجسٹر میں نہیں آئیں گے، ان کے لیے آسام میں ڈیٹنشن سنٹرز کی تصاویر بھی منظر عام پر آرہی ہیں۔ اہم بات یہ کہ ریاست کا وزیر داخلہ امت شاہ جو بی جے پی کا انتخابی دماغ بھی ہے، وہ علی الاعلان ایک بار نہیں بار بار یہ کہتا ہے کہ ریاست میں شہریت دینے والی اس ترمیم کے بعد اگلے مرحلے میں این آر سی آ رہا ہے اور وہ صرف آسام کے لیے نہیں ہو گا بلکہ وہ پورے ہندوستان کے لیے ہوگا۔

جاری ہے....

ای میل کریں